بَابُ مَا جَاءَ فِي فَاكِهَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے میوہ جات (تناول فرمانے) کا بیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحفے کے بدلے میں تحفہ دیا
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفرا رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں مجھے سیدنا معاذ بن عفرا رضی اللہ عنہ نے تازہ کھجوروں کا ایک تھال دے کر بھیجا جس میں روئی والی چھوٹی چھوٹی ککڑیاں بھی تھیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ککڑی بڑی پسند تھی۔ میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ لائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بحرین سے کچھ زیورات آئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اپنی ایک مٹھی بھر کر مجھے عنایت فرمائے۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
یہ روایت کئی وجہ سے ضعیف ہے، مثلاً: ➊ محمد بن حمید الرازی ضعیف بلکہ سخت مجروح و ساقط العدالت راوی ہے۔ ➋ محمد بن اسحاق بن یسار مدلس تھے اور یہ سند «عن» سے ہے۔ ➌ ابراہیم بن المختار کو جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ نیز دیکھئے: حدیث: 202
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تر کھجوروں اور چھوٹی ککڑیوں کا تھال، جن پر ابھی روئی باقی تھی، لےکر حاضر ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہتھیلی بھر کر زیور دیا، یا فرمایا: سونا عطا کیا۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«مسند احمد (359/6)، المعجم الكبير للطبراني (273/24 ح 694) وحسنه الهيثمي فى المجمع (13/9)!» اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ عبداللہ بن محمد بن عقیل جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔ ➋ شریک القاضی مدلس تھے اور یہ سند «عن» سے ہے، لہٰذا اسے حسن قرار دینا غلط ہے۔ نیز دیکھئے حدیث سابق: 201 |