حدثنا محمد بن حميد الرازي قال: حدثنا إبراهيم بن المختار، عن محمد بن إسحاق، عن ابي عبيدة بن محمد بن عمار بن ياسر، عن الربيع بنت معوذ بن عفراء، قالت: بعثني معاذ بن عفراء بقناع من رطب وعليه اجر من قثاء زغب، «وكان النبي صلى الله عليه وسلم يحب القثاء، فاتيته به وعنده حلية قد قدمت عليه من البحرين، فملا يده منها فاعطانيه» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ، قَالَتْ: بَعَثَنِي مُعَاذُ بْنُ عَفْرَاءَ بِقِنَاعٍ مِنْ رُطَبٍ وَعَلَيْهِ أَجْرٌ مِنْ قِثَّاءِ زُغْبٍ، «وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْقِثَّاءَ، فَأَتَيْتُهُ بِهِ وَعِنْدَهُ حِلْيَةٌ قَدْ قَدِمَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَمَلَأَ يَدَهُ مِنْهَا فَأَعْطَانِيهِ»
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفرا رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں مجھے سیدنا معاذ بن عفرا رضی اللہ عنہ نے تازہ کھجوروں کا ایک تھال دے کر بھیجا جس میں روئی والی چھوٹی چھوٹی ککڑیاں بھی تھیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ککڑی بڑی پسند تھی۔ میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ لائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بحرین سے کچھ زیورات آئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اپنی ایک مٹھی بھر کر مجھے عنایت فرمائے۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : یہ روایت کئی وجہ سے ضعیف ہے، مثلاً: ➊ محمد بن حمید الرازی ضعیف بلکہ سخت مجروح و ساقط العدالت راوی ہے۔ ➋ محمد بن اسحاق بن یسار مدلس تھے اور یہ سند «عن» سے ہے۔ ➌ ابراہیم بن المختار کو جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ نیز دیکھئے: حدیث: 202