قرض کا بیان क़र्ज़ा या उधार के बारे में قرض کی کسی صورت میں معافی نہیں ہے “ क़र्ज़ा किसी भी हालत में माफ़ नहीं है ”
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آ کر کہا: یا رسول اللہ! اگر میں اللہ کے راستے میں اس حالت میں قتل ہو جاؤں کہ میں صبر کرنے والا، نیت خالص والا، آگے بڑھ کر حملہ کرنے والا اور پیٹھ نہ پھیرنے والا ہوا، تو کیا اللہ میری خطائیں معاف فرما دے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“ پھر جب وہ آدمی پیٹھ پھیر کر واپس چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا یا بلانے کا حکم دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ”تو نے کیسے کہا تھا؟“ اس نے اپنی بات دوبارہ کہی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”ہاں! سوائے قرض کے، اسی طرح مجھے جبریل نے کہا ہے۔“
تخریج الحدیث: «507- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 461/2 ح 1018، ك 21 ب 14 ح 31) التمهيد 231/23، الاستذكار: 955، و أخرجه النسائي (34/6 ح 3158) من حديث ابن القاسم عن مالك به ورواه مسلم (1885/117) من حديث يحيي بن سعيد الانصاري به، من رواية يحيي بن يحيي وجاء فى الأصل: ”بن سعيد“ وهو خطأ۔.»
|