طلاق کے مسائل तलाक़ के नियम عورت دعویٔ خلع کر سکتی ہے “ ख़ुलाअ ! यानि पत्नी तलाक़ की मांग कर सकती है ”
سیدہ حبیبہ بنت سہل الانصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ سیدنا ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے نکا ح میں تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح (کی نماز) کے لئے نکلے تو اندھیرے میں اپنے دروازے کے پاس حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا کو پایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کون ہے؟“ اس نے کہا: میں حبیبہ بنت سہل ہوں تو آپ نے پوچھا: ”کیا بات ہے؟“ انہوں نے کہا: میں اور ثابت بن قیس (اکٹھے) نہیں رہ سکتے۔ ثابت بن قیس ان کے خاوند تھے۔ پھر جب ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ آئے تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حبیبہ بنت سہل نے جو اللہ کو منظور تھا تذکرہ کیا ہے۔“ پھر حبیبہ نے کہا: یا رسول اللہ! انہوں نے جو کچھ مجھے دیا ہے وہ سب میرے پاس موجود ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اس سے لے لو۔“ تو انہوں نے اس سے لے لیا (اور اسے ایک طلاق دے دی) اور حبیبہ اپنے گھر میں (عدت گزارنے کے لئے) بیٹھ گئیں۔
تخریج الحدیث: «498- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 564/2 ح 1228، ك 29 ب 11 ح 31) التمهيد 367/23 وقال: ”وهو حديث ثابت مسند متصل“، الاستذكار: 1148، و أخرجه أبوداود (2227) من حديث مالك، و النسائي (169/6 ح 3492) من حديث ابن القاسم عن مالك به وصححه ابن حبان (الموارد: 1326)»
|