516- وبه: عن ابى سلمة عن ابى سعيد الخدري انه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتكف فى العشر الوسط من رمضان، فاعتكف عاما. حتى إذا كان ليلة إحدى وعشرين، وهى الليلة التى يخرج من صبيحتها من اعتكافه، قال: ”من كان اعتكف معي فليعتكف فى العشر الاواخر، فقد رايت هذه الليلة ثم انسيته، وقد رايتني اسجد فى صبيحتها فى ماء وطين، فالتمسوها فى العشر الآخر، والتمسوها فى كل وتر“ قال ابو سعيد: فامطرت السماء تلك الليلة، وكان المسجد على عريش، فوكف المسجد. قال ابو سعيد: فنظرت عيناني رسول الله صلى الله عليه وسلم على جبينه وانفه اثر الماء والطين فى صبح واحد وعشرين.516- وبه: عن أبى سلمة عن أبى سعيد الخدري أنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتكف فى العشر الوسط من رمضان، فاعتكف عاما. حتى إذا كان ليلة إحدى وعشرين، وهى الليلة التى يخرج من صبيحتها من اعتكافه، قال: ”من كان اعتكف معي فليعتكف فى العشر الأواخر، فقد رأيت هذه الليلة ثم أنسيته، وقد رأيتني أسجد فى صبيحتها فى ماء وطين، فالتمسوها فى العشر الآخر، والتمسوها فى كل وتر“ قال أبو سعيد: فأمطرت السماء تلك الليلة، وكان المسجد على عريش، فوكف المسجد. قال أبو سعيد: فنظرت عيناني رسول الله صلى الله عليه وسلم على جبينه وأنفه أثر الماء والطين فى صبح واحد وعشرين.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے درمیانی عشرے میں اعتکاف کرتے تھے پھر ایک سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کیا حتی کہ اکیسویں (21 رمضان) کی رات ہوئی جس کی صبح آپ اعتکاف سے نکلتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے تو وہ آخری عشرے میں بھی اعتکاف کرے کیونکہ میں نے اس (قدر کی) رات کو دیکھا ہے، پھر بھلا دیا گیا ہوں اور میں نے دیکھا کہ میں اس کی صبح کو پانی اور مٹی پر سجدہ کر رہا تھا۔“ لہٰذا اسے آخری عشرے میں تلاش کرو اور ہر طاق رات میں تلاش کرو۔ ابوسعید (خدری رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: اس رات بارش ہوئی اور مسجد کی چھت کھجور کی ٹہنیوں کی تھی جو ٹپکنے لگی تھی۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میری دونوں آنکھوں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک پر اکیسویں (21) کی صبح کو پانی اور مٹی کا اثر تھا۔
تخریج الحدیث: «516- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 319/1 ح 709، ك 19 ب6 ح 9) التمهيد 51/23، الاستذكار: 658، و أخرجه البخاري (2027) من حديث مالك به.»