इमामत के बारे में
1. “ इमामत के लिए सब से अच्छे व्यक्ति को चुनना ”
2. “ अच्छे व्यक्ति के होते हुए उस से कम अच्छे की इमामत ”
3. “ इमाम की पैरवी करना ज़रूरी है ”
4. “ नेत्रहीन इमाम की इमामत ठीक है ”
5. “ अगर इमाम बैठ कर नमाज़ पढ़े तो पीछे के नमाज़ी भी..... ”
6. “ इमाम को बीमार और बूढ़े लोगों का ख़्याल रखना चाहिए ”
7. “ अगर जमाअत में दो व्यक्ति हों तो इमाम बाएं तरफ़ खड़ा होगा ”
8. “ क़ुरआन ठहर ठहर कर पढ़ना चाहिए ”
9. “ जूठे और बुरे व्यक्ति को इमामत से हटा देना चाहिए ”

موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
मुवत्ता इमाम मलिक रवायात इब्न अल-क़ासिम
امامت کا بیان
इमामत के बारे में
امامت کے لئے افضل آدمی کا انتخاب کیا جائے
“ इमामत के लिए सब से अच्छे व्यक्ति को चुनना ”
حدیث نمبر: 86
Save to word مکررات اعراب Hindi
453- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”مروا ابا بكر فليصل للناس“ فقالت عائشة: يا رسول الله، إن ابا بكر إذا قام فى مقامك لم يسمع الناس من البكاء، فامر عمر فليصل للناس، فقال: ”مروا ابا بكر فليصل للناس“. فقالت عائشة: فقلت لحفصة: قولي له: إن ابا بكر إذا قام فى مقامك لم يسمع الناس من البكاء، فامر عمر فليصل للناس، ففعلت حفصة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”مه إنكن لانتن صواحبات يوسف، مروا ابا بكر فليصل بالناس“ فقالت حفصة لعائشة: ما كنت لاصيب منك خيرا.453- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”مروا أبا بكر فليصل للناس“ فقالت عائشة: يا رسول الله، إن أبا بكر إذا قام فى مقامك لم يسمع الناس من البكاء، فأمر عمر فليصل للناس، فقال: ”مروا أبا بكر فليصل للناس“. فقالت عائشة: فقلت لحفصة: قولي له: إن أبا بكر إذا قام فى مقامك لم يسمع الناس من البكاء، فأمر عمر فليصل للناس، ففعلت حفصة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”مه إنكن لأنتن صواحبات يوسف، مروا أبا بكر فليصل بالناس“ فقالت حفصة لعائشة: ما كنت لأصيب منك خيرا.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی آخری بیماری میں) فرمایا: ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! یقیناًً جب ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے مقام پر کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو آواز نہیں سنا سکیں گے آپ عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا: آپ انہیں کہیں کہ اگر ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے مقام پر کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو آواز نہیں سنا سکیں گے، لہٰذا آپ عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسی باتیں نہ کرو، تم ان عورتوں کی طرح ہو جو یوسف علیہ السلام کے بارے میں اکٹھی ہوئی تھیں، ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔، تو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: آپ کی طرف سے مجھے کبھی خیر نہیں پہنچی۔

تخریج الحدیث: «453- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 170/1، 171 ح 413، ك 9 ب 24 ح 83) التمهيد 123/22، الاستذكار: 383، و أخرجه البخاري (679) من حديث مالك به، وفي رواية يحيي بن يحيي: ”فمر.“»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.