حدثنا محمد بن علي، اخبرنا حبان بن موسى، قال: ذكر لعبدالله بن المبارك حديث؛ فقال: يحتاج لهذا اركان من آجر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: ذُكِرَ لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ حَدِيثٌ؛ فَقَالَ: يُحْتَاجُ لِهَذَا أَرْكَانٌ مِنْ آجُرٍّ.
حبان بن موسیٰ کہتے ہیں: عبداللہ بن المبارک سے ایک حدیث ذکر کی گئی تو آپ نے کہا: اس کے لیے تو پختہ اینٹوں کے ستون چاہئیں،
حدثنا احمد بن عبدة، حدثنا وهب بن زمعة، عن عبد الله بن المبارك انه ترك حديث الحسن بن عمارة، والحسن بن دينار، وإبراهيم بن محمد الاسلمي، ومقاتل بن سليمان، وعثمان البري، وروح بن مسافر، وابي شيبة الواسطي، وعمرو بن ثابت، وايوب بن خوط، وايوب بن سويد، ونصر بن طريف -هو ابو جزئ- والحكم. وحبيب الحكم روى له حديثا في كتاب الرقاق، ثم تركه. وقال: حبيب لا ادري.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ تَرَكَ حَدِيثَ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ، وَالْحَسَنِ بْنِ دِينَارٍ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ الأَسْلَمِيِّ، وَمُقَاتِلِ بْنِ سُلَيْمَانَ، وَعُثْمَانَ الْبُرِّيِّ، وَرَوْحِ بْنِ مُسَافِرٍ، وَأَبِي شَيْبَةَ الْوَاسِطِيِّ، وَعَمْرِو بْنِ ثَابِتٍ، وَأَيُّوبَ بْنِ خُوطٍ، وَأَيُّوبَ بْنِ سُوَيْدٍ، وَنَصْرِ بْنِ طَرِيفٍ -هُوَ أَبُو جَزْئٍ- وَالْحَكَمِ. وَحَبِيبٍ الْحَكَمُ رَوَى لَهُ حَدِيثًا فِي كِتَابِ الرِّقَاقِ، ثُمَّ تَرَكَهُ. وَقَالَ: حَبِيبٌ لا أَدْرِي.
وہب بن زمعہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن المبارک نے حسن بن عمارہ، حسن بن دینار، ابراہیم بن محمد اسلمی، مقاتل بن سلیمان، اور عثمان بری، روح بن مسافر، ابوشیبہ واسطی، عمرو بن ثابت، ایوب بن خوط، ایوب بن سوید، ابوجزء نصر بن طریف، حکم اور حبیب کی احادیث ترک کر دی۔ عبداللہ بن المبارک نے حکم کی صرف ایک حدیث کتاب الزہد و الرقاق میں روایت کی پھر اس کو ترک کر دیا۔ اور کہا: حبیب کو میں نہیں جانتا۔
قال احمد بن عبدة: وسمعت عبدان قال: كان عبدالله بن المبارك قرا احاديث بكر بن خنيس؛ فكان اخيرا إذا اتى عليها اعرض عنها، وكان لايذكره.قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ: وَسَمِعْتُ عَبْدَانَ قَالَ: كَانَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ قَرَأَ أَحَادِيثَ بَكْرِ بْنِ خُنَيْسٍ؛ فَكَانَ أَخِيرًا إِذَا أَتَى عَلَيْهَا أَعْرَضَ عَنْهَا، وَكَانَ لايَذْكُرُهُ.
عبدان کہتے ہیں: عبداللہ بن المبارک نے بکر بن خنیس کی احادیث پڑھی تھیں، بعد میں جب وہ ان احادیث پر آتے تو ان سے صرف نظر کرتے، اور بکر کا تذکرہ نہیں کرتے تھے۔
قال احمد: حدثنا ابو وهب، قال: سموا لعبد الله بن المبارك رجلا يتهم في الحديث؛ فقال: لان اقطع الطريق احب إلي من ان احدث عنه.قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا أَبُو وَهْبٍ، قَالَ: سَمَّوْا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ رَجُلا يُتَّهَمُ فِي الْحَدِيثِ؛ فَقَالَ: لأَنْ أَقْطَعَ الطَّرِيقَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُحَدِّثَ عَنْهُ.
ابووہب کہتے ہیں: لوگوں نے عبداللہ بن المبارک سے حدیث میں ایک متہم بالکذب راوی کا نام لیا تو آپ نے کہا: میں ڈاکہ ڈالوں یہ اس سے بہتر ہے کہ میں اس سے حدیث روایت کروں۔
قال: اخبرني موسى بن حزام، قال: سمعت يزيد بن هارون يقول: لا يحل لاحد ان يروي عن سليمان بن عمرو النخعي الكوفي.قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ حِزَامٍ، قَال: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ يَقُولُ: لا يَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ يَرْوِيَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرٍو النَّخَعِيِّ الْكُوفِيِّ.
یزید بن ہارون کہتے ہیں: کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ سلیمان بن عمرو کوفی سے روایت کرے۔
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابويحيى الحماني،قال: سمعت اباحنيفة يقول: ما رايت احدا اكذب من جابر الجعفي، ولا افضل من عطائ بن ابي رباح.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُويَحْيَى الْحِمَّانِيُّ،قَال: سَمِعْتُ أَبَاحَنِيفَةَ يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَكْذَبَ مِنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ، وَلا أَفْضَلَ مِنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ.
ابویحیی حمانی کہتے ہیں کہ میں نے ابوحنیفہ کو کہتے سنا: میں نے جابر جعفی سے زیادہ جھوٹا کوئی راوی نہیں دیکھا اور نہ عطاء بن ابی رباح سے افضل کسی کو دیکھا۔
قال ابو عيسى: و سمعت الجارود يقول: سمعت وكيعا يقول: لولا جابر الجعفي لكان اهل الكوفة بغير حديث، ولولا حماد لكان اهل الكوفة بغير فقه.قَالَ أَبُو عِيسَى: و سَمِعْت الْجَارُودَ يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ: لَوْلا جَابِرٌ الْجُعْفِيُّ لَكَانَ أَهْلُ الْكُوفَةِ بِغَيْرِ حَدِيثٍ، وَلَوْلا حَمَّادٌ لَكَانَ أَهْلُ الْكُوفَةِ بِغَيْرِ فِقْهٍ.
جارود کہتے ہیں: میں نے وکیع بن جراح کو یہ کہتے سنا: جابر جعفی نہ ہوتا تو اہل کوفہ بغیر حدیث کے ہوتے، اور حماد بن ابی سلیمان کوفی نہ ہوتے تو اہل کوفہ بغیر فقہ کے ہوتے۔
قال ابو عيسى: و سمعت احمد بن الحسن يقول: كنا عند احمد بن حنبل؛ فذكروا من تجب عليه الجمعة؛ فذكروا فيه عن بعض اهل العلم من التابعين وغيرهم؛ فقلت: فيه عن النبي صلى الله عليه وسلم حديث؛ فقال: عن النبي صلى الله عليه وسلم؟! قلت: نعم، حدثنا حجاج بن نصير، حدثنا المعارك بن عباد، عن عبد الله بن سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"الجمعة على من آواه الليل إلى اهله".قال: فغضب احمد بن حنبل، وقال: استغفر ربك،استغفر ربك -مرتين-.قَالَ أَبُو عِيسَى: و سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ؛ فَذَكَرُوا مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ الْجُمُعَةُ؛ فَذَكَرُوا فِيهِ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ؛ فَقُلْتُ: فِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ؛ فَقَالَ: عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! قُلْتُ: نَعَمْ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ، حَدَّثَنَا الْمُعَارِكُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"الْجُمُعَةُ عَلَى مَنْ آوَاهُ اللَّيْلُ إِلَى أَهْلِهِ".قَالَ: فَغَضِبَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَقَالَ: اسْتَغْفِرْ رَبَّكَ،اسْتَغْفِرْ رَبَّكَ -مَرَّتَيْنِ-.
ترمذی کہتے ہیں کہ میں نے احمد بن الحسن کو کہتے سنا: ہم احمد بن حنبل کے پاس تھے تو لوگوں نے ذکر کیا کہ کس پر جمعہ فرض ہے؟ بعض تابعی اور تبع تابعی اہل علم سے اس بارے میں اقوال ذکر کئے تو میں نے کہا: اس باب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث ہے، پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے؟ میں نے کہا: ہاں، ہم سے حجاج بن نصیر نے بیان کیا، حجاج سے معارک بن عباد نے اور معارک سے عبداللہ بن سعید مقبری نے، عبداللہ بن سعید نے اپنے والد سعید مقبری سے، اور مقبری ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”جمعہ اس شخص پر فرض ہوتا ہے جو رات کو اپنے گھر تک پہنچ جائے۔“ اس پر احمد بن حنبل غصہ ہوئے اور دو بار کہا: اور أستغفر اللہ کہا، اپنے رب سے مغفرت طلب کرو، اپنے رب سے مغفرت طلب کرو۔
قال ابو عيسى: وإنما فعل هذا احمد بن حنبل لانه لم يصدق هذا عن النبي صلى الله عليه وسلم لضعف إسناده، لانه لم يعرفه عن النبي صلى الله عليه وسلم، والحجاج بن نصير يضعف في الحديث، وعبد الله بن سعيد المقبري ضعفه يحيى بن سعيد القطان جدا في الحديث.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا فَعَلَ هَذَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ لأَنَّهُ لَمْ يُصَدِّقْ هَذَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِضَعْفِ إِسْنَادِهِ، لأَنَّهُ لَمْ يَعْرِفْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْحَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ جِدًّا فِي الْحَدِيثِ.
ترمذی کہتے ہیں: احمد بن حنبل نے ایسا اس لیے کیا کہ سند کے ضعف کی وجہ سے یہ حدیث ان کے نزدیک صحیح نہیں تھی، اور آپ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے ثابت ہونے کا علم نہیں تھا، حجاج بن نصیر کی حدیث میں تضعیف کی گئی ہے، اور عبداللہ بن سعید مقبری کو یحییٰ بن سعید القطان نے حدیث میں بہت ضعیف قرار دیا ہے۔
قال ابوعيسى: فكل من روي عنه حديث ممن يتهم او يضعف لغفلته، وكثرة خطئه، ولايعرف ذلك الحديث إلا من حديثه، فلا يحتج به.قَالَ أَبُوعِيسَى: فَكُلُّ مَنْ رُوِيَ عَنْهُ حَدِيثٌ مِمَّنْ يُتَّهَمُ أَوْ يُضَعَّفُ لِغَفْلَتِهِ، وَكَثْرَةِ خَطَئِهِ، وَلايُعْرَفُ ذَلِكَ الْحَدِيثُ إِلا مِنْ حَدِيثِهِ، فَلا يُحْتَجُّ بِهِ.
ترمذی کہتے ہیں: ہر وہ راوی جس سے کوئی حدیث روایت کی گئی ہو اور متہم بالکذب ہو یا غفلت اور کثرت اخطاء کی وجہ سے اس کی تضعیف کی گئی ہو اور وہ حدیث صرف اس کے ہی طریق سے معروف ہو تو ایسے راوی سے حجت نہیں پکڑی جائے گی ۱؎۔