قال ابو عيسى: وإنما حملنا على ما بينا في هذا الكتاب من قول الفقهائ وعلل الحديث لانا سئلنا عن هذا؛ فلم نفعله زمانا، ثم فعلناه؛ لما رجونا فيه من منفعة الناس.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا حَمَلَنَا عَلَى مَا بَيَّنَّا فِي هَذَا الْكِتَابِ مِنْ قَوْلِ الْفُقَهَائِ وَعِلَلِ الْحَدِيثِ لأَنَّا سُئِلْنَا عَنْ هَذَا؛ فَلَمْ نَفْعَلْهُ زَمَانًا، ثُمَّ فَعَلْنَاهُ؛ لِمَا رَجَوْنَا فِيهِ مِنْ مَنْفَعَةِ النَّاسِ.
فقہاء کے اقوال اور احادیث کی علل کا تذکرہ ہم نے اپنی کتاب میں اس لیے کیا ہے کہ ان چیزوں کے بارے میں ہم سے سوال ہوا، ہم ایک مدت تک ایسا نہیں کرتے تھے، ہم نے اقوال فقہاء اور علل حدیث کا تذکرہ اس واسطے کیا کہ اس میں لوگوں کے فوائد کی توقع ہے۔
لانا قد وجدنا غير واحد من الائمة تكلفوا من التصنيف ما لم يسبقوا إليه؛ منهم:لأَنَّا قَدْ وَجَدْنَا غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ تَكَلَّفُوا مِنْ التَّصْنِيفِ مَا لَمْ يُسْبَقُوا إِلَيْهِ؛ مِنْهُمْ:
اس لیے کہ ہم نے بہت سارے ائمہ کو دیکھا کہ انہوں نے تصنیف و تالیف کا کام کیا، ان سے پہلے کسی نے یہ کام نہیں کیا تھا، ان میں سے مندرجہ ذیل علماء ہیں:
1- هشام بن حسان،2- وعبد الملك بن عبد العزيز بن جريج،3- وسعيد بن ابي عروبة 4- ومالك بن انس،5- وحماد بن سلمة،6- وعبد الله بن المبارك.7- ويحيى بن زكريا بن ابي زائدة،8- ووكيع بن الجراح،9- وعبد الرحمن بن مهدي، وغيرهم من اهل العلم والفضل صنفوا فجعل الله في ذلك منفعة كثيرة؛ فنرجو لهم بذلك الثواب الجزيل عند الله لما نفع الله به المسلمين؛ فهم القدوة فيما صنفوا.1- هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ،2- وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ،3- وَسَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ 4- وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ،5- وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ،6- وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمَبَارَكِ.7- وَيَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ،8- وَوَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ،9- وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَغَيْرُهُمْ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْفَضْلِ صَنَّفُوا فَجَعَلَ اللَّهُ فِي ذَلِكَ مَنْفَعَةً كَثِيرَةً؛ فَنَرْجُو لَهُمْ بِذَلِكَ الثَّوَابَ الْجَزِيلَ عِنْدَ اللَّهِ لِمَا نَفَعَ اللَّهُ بِهِ الْمُسْلِمِينَ؛ فَهُمْ الْقُدْوَةُ فِيمَا صَنَّفُوا.
۱-ہشام بن حسان، ۲- عبدالملک بن عبدالعزیز ابن جریج، ۳- سعید بن ابی عروبہ، ۴- مالک بن انس، ۵- حماد بن سلمہ، ۶- عبداللہ بن المبارک، ۷- یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدۃ، ۸- وکیع بن الجراح، ۹- عبدالرحمٰن بن مہدی وغیرہ، اہل علم و فضل۔ ان افاضل نے تصنیف و تالیف کا کام کیا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی کتابوں میں بڑا فائدہ و دیعت فرمایا، ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ان کے ان اعمال پر جن سے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو نفع پہنچایا ثواب جزیل عطا فرمائے، تصنیف کے باب میں یہ ائمہ ہمارے پیشوا ہیں۔