كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل 19. باب مَا جَاءَ فِي الْمَرْأَةِ هَلْ تَرِثُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا باب: شوہر کی دیت سے بیوی کے میراث پانے کا بیان۔
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ عمر رضی الله عنہ کہتے تھے: دیت کی ادائیگی عاقلہ ۱؎ پر ہے، اور بیوی اپنے شوہر کی دیت سے میراث میں کچھ نہیں پائے گی، یہاں تک کہ ان کو ضحاک بن سفیان کلابی نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک فرمان لکھا تھا: ”اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت سے میراث دو“ ۲؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الفرائض 18 (2927)، سنن ابن ماجہ/الدیات 12 (2642)، (تحفة الأشراف: 4973)، و مسند احمد (3/452) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ سعید بن المسیب کے عمر رضی الله عنہ سے سماع میں اختلاف ہے، ملاحظہ ہو صحیح ابی داود رقم: 2599)»
وضاحت: ۱؎: دیت کے باب میں «عقل»، «عقول» اور «عاقلہ» کا ذکر اکثر آتا ہے اس لیے اس کی وضاحت ضروری ہے: عقل دیت کا ہم معنی ہے، اس کی اصل یہ ہے کہ قاتل جب کسی کو قتل کرتا تو دیت کی ادائیگی کے لیے اونٹوں کو جمع کرتا، پھر انہیں مقتول کے اولیاء کے گھر کے سامنے رسیوں میں باندھ دیتا، اسی لیے دیت کا نام «عقل» پڑ گیا، اس کی جمع «عقول» آتی ہے، اور «عاقلہ» باپ کی جہت سے قاتل کے وہ قریبی لوگ ہیں جو قتل خطا کی صورت میں دیت کی ادائیگی کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2642)
|