سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
5. باب مَا جَاءَ فِي الْعَفْوِ
باب: دیت معاف کر دینے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Pardoning
حدیث نمبر: 1393
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد , حدثنا عبد الله بن المبارك , حدثنا يونس بن ابي إسحاق , حدثنا ابو السفر، قال: دق رجل من قريش سن رجل من الانصار , فاستعدى عليه معاوية , فقال لمعاوية: يا امير المؤمنين , إن هذا دق سني , قال معاوية: إنا سنرضيك , والح الآخر على معاوية فابرمه , فلم يرضه , فقال له معاوية: شانك بصاحبك , وابو الدرداء جالس عنده , فقال ابو الدرداء: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من رجل يصاب بشيء في جسده , فيتصدق به , إلا رفعه الله به درجة , وحط عنه به خطيئة " , قال الانصاري: اانت سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: سمعته اذناي , ووعاه قلبي , قال: فإني اذرها له , قال معاوية: لا جرم لا اخيبك , فامر له بمال. قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه , ولا اعرف لابي السفر سماعا من ابي الدرداء , وابو السفر اسمه: سعيد بن احمد , ويقال: ابن يحمد الثوري.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق , حَدَّثَنَا أَبُو السَّفَرِ، قَالَ: دَقَّ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ سِنَّ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ , فَاسْتَعْدَى عَلَيْهِ مُعَاوِيَةَ , فَقَالَ لِمُعَاوِيَةَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , إِنَّ هَذَا دَقَّ سِنِّي , قَالَ مُعَاوِيَةُ: إِنَّا سَنُرْضِيكَ , وَأَلَحَّ الْآخَرُ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَأَبْرَمَهُ , فَلَمْ يُرْضِهِ , فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ: شَأْنَكَ بِصَاحِبِكَ , وَأَبُو الدَّرْدَاءِ جَالِسٌ عِنْدَهُ , فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ رَجُلٍ يُصَابُ بِشَيْءٍ فِي جَسَدِهِ , فَيَتَصَدَّقُ بِهِ , إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً , وَحَطَّ عَنْهُ بِهِ خَطِيئَةً " , قَالَ الْأَنْصَارِيُّ: أَأَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ , وَوَعَاهُ قَلْبِي , قَالَ: فَإِنِّي أَذَرُهَا لَهُ , قَالَ مُعَاوِيَةُ: لَا جَرَمَ لَا أُخَيِّبُكَ , فَأَمَرَ لَهُ بِمَالٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , وَلَا أَعْرِفُ لِأَبِي السَّفَرِ سَمَاعًا مِنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , وَأَبُو السَّفَرِ اسْمُهُ: سَعِيدُ بْنُ أَحْمَدَ , وَيُقَالُ: ابْنُ يُحْمِدَ الثَّوْرِيُّ.
ابوسفر سعید بن احمد کہتے ہیں کہ ایک قریشی نے ایک انصاری کا دانت توڑ دیا، انصاری نے معاویہ رضی الله عنہ سے فریاد کی، اور ان سے کہا: امیر المؤمنین! اس (قریشی) نے میرا دانت توڑ دیا ہے، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: ہم تمہیں ضرور راضی کریں گے، دوسرے (یعنی قریشی) نے معاویہ رضی الله عنہ سے بڑا اصرار کیا اور (یہاں تک منت سماجت کی کہ) انہیں تنگ کر دیا، معاویہ اس سے مطمئن نہ ہوئے، چنانچہ معاویہ نے اس سے کہا: تمہارا معاملہ تمہارے ساتھی کے ہاتھ میں ہے، ابو الدرداء رضی الله عنہ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ابو الدرداء رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے، میرے کانوں نے اسے سنا ہے اور دل نے اسے محفوظ رکھا ہے، آپ فرما رہے تھے: جس آدمی کے بھی جسم میں زخم لگے اور وہ اسے صدقہ کر دے (یعنی معاف کر دے) تو اللہ تعالیٰ اسے ایک درجہ بلندی عطا کرتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف فرما دیتا ہے، انصاری نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے سنا ہے؟ ابو الدرداء نے کہا: میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا ہے، اس نے کہا: تو میں اس کی دیت معاف کر دیتا ہوں، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: لیکن میں تمہیں محروم نہیں کروں گا، چنانچہ انہوں نے اسے کچھ مال دینے کا حکم دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہمیں یہ صرف اسی سند سے معلوم ہے، مجھے نہیں معلوم کہ ابوسفر نے ابو الدرداء سے سنا ہے،
۲- ابوسفر کا نام سعید بن احمد ہے، انہیں ابن یحمد ثوری بھی کہا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدیات 35 (2693)، (تحفة الأشراف: 10971)، و مسند احمد (6/448) (ضعیف) (ابوالسفر کا سماع ابو الدرداء رضی الله عنہ سے نہیں ہے، اس لیے سند میں انقطاع ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2693) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (586)، ضعيف الجامع الصغير (5175) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.