سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الرضاع
کتاب: رضاعت کے احکام و مسائل
The Book on Suckling
3. باب مَا جَاءَ لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ
باب: ایک بار یا دو بار چھاتی سے دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
Chapter: What has been related about: One sip or two sips will not make a prohibition
حدیث نمبر: 1150
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني، قال: حدثنا المعتمر بن سليمان، قال: سمعت ايوب يحدث، عن عبد الله بن ابي مليكة، عن عبد الله بن الزبير، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تحرم المصة ولا المصتان ". قال: وفي الباب، عن ام الفضل، وابي هريرة، والزبير بن العوام، وابن الزبير، وروى غير واحد هذا الحديث، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن الزبير، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تحرم المصة ولا المصتان "، وروى محمد بن دينار، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن الزبير، عن الزبير، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وزاد فيه محمد بن دينار البصري، عن الزبير، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وهو غير محفوظ والصحيح عند اهل الحديث، حديث ابن ابي مليكة، عن عبد الله بن الزبير، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم. قال ابو عيسى: حديث عائشة، حديث حسن صحيح، وسالت محمدا عن هذا فقال: الصحيح، عن ابن الزبير، عن عائشة، وحديث محمد بن دينار وزاد فيه، عن الزبير، وإنما هو هشام بن عروة، عن ابيه، عن الزبير، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله ليه وسلم وغيرهم. (حديث موقوف) وقالت عائشة: انزل في القرآن " عشر رضعات معلومات "، فنسخ من ذلك خمس، وصار إلى خمس رضعات معلومات، فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم، والامر على ذلك. حدثنا بذلك إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة، عن عائشة بهذا، وبهذا كانت عائشة تفتي، وبعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم وهو قول: الشافعي، وإسحاق، وقال احمد بحديث النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تحرم المصة ولا المصتان "، وقال: إن ذهب ذاهب، إلى قول عائشة في خمس رضعات، فهو مذهب قوي وجبن عنه، ان يقول فيه شيئا، وقال بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم: يحرم قليل الرضاع، وكثيره إذا وصل إلى الجوف، وهو قول: سفيان الثوري، ومالك بن انس، والاوزاعي، وعبد الله بن المبارك، ووكيع، واهل الكوفة عبد الله بن ابي مليكة هو عبد الله بن عبيد الله بن ابي مليكة ويكنى ابا محمد، وكان عبد الله، قد استقضاه على الطائف، وقال ابن جريج، عن ابن ابي مليكة، قال: ادركت ثلاثين من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَال: سَمِعْتُ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلَا الْمَصَّتَانِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، وَابْنِ الزُّبَيْرِ، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلَا الْمَصَّتَانِ "، وَرَوَى مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ الزُّبَيْرِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَزَادَ فِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ الْبَصْرِيُّ، عَنْ الزُّبَيْرِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَالصَّحِيحُ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، حَدِيثُ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ، حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا فَقَالَ: الصَّحِيحُ، عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ دِينَارٍ وَزَادَ فِيهِ، عَنْ الزُّبَيْرِ، وَإِنَّمَا هُوَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الزُّبَيْرِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ َلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ. (حديث موقوف) وَقَالَتْ عَائِشَةُ: أُنْزِلَ فِي الْقُرْآنِ " عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ "، فَنُسِخَ مِنْ ذَلِكَ خَمْسٌ، وَصَارَ إِلَى خَمْسِ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِهَذَا، وَبِهَذَا كَانَتْ عَائِشَةُ تُفْتِي، وَبَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَإِسْحَاق، وقَالَ أَحْمَدُ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلَا الْمَصَّتَانِ "، وقَالَ: إِنْ ذَهَبَ ذَاهِبٌ، إِلَى قَوْلِ عَائِشَةَ فِي خَمْسِ رَضَعَاتٍ، فَهُوَ مَذْهَبٌ قَوِيٌّ وَجَبُنَ عَنْهُ، أَنْ يَقُولَ فِيهِ شَيْئًا، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: يُحَرِّمُ قَلِيلُ الرَّضَاعِ، وَكَثِيرُهُ إِذَا وَصَلَ إِلَى الْجَوْفِ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَالْأَوْزَاعِيِّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، وَوَكِيعٍ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ وَيُكْنَى أَبَا مُحَمَّدٍ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ، قَدِ اسْتَقْضَاهُ عَلَى الطَّائِفِ، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: أَدْرَكْتُ ثَلَاثِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بار یا دو بار چھاتی سے دودھ چوس لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ام فضل، ابوہریرہ، زبیر بن عوام اور ابن زبیر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اس حدیث کو دیگر کئی لوگوں نے بطریق: «هشام بن عروة عن أبيه عن عبد الله بن الزبير عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: ایک یا دو بار دودھ چوس لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ اور محمد بن دینار نے بطریق: «هشام بن عروة عن أبيه عن عبد الله بن الزبير عن الزبير عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے، اس میں محمد بن دینار بصریٰ نے زبیر کے واسطے کا اضافہ کیا ہے۔ لیکن یہ غیر محفوظ ہے،
۳- محدثین کے نزدیک صحیح ابن ابی ملیکہ کی روایت ہے جسے انہوں نے بطریق: «عبد الله بن الزبير عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے،
۴- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: صحیح ابن زبیر کی روایت ہے جسے انہوں نے عائشہ سے روایت کی ہے اور محمد بن دینار کی روایت جس میں: زبیر کے واسطے کا اضافہ ہے وہ دراصل ہشام بن عروہ سے مروی ہے جسے انہوں نے اپنے والد عروہ سے اور انہوں نے زبیر سے روایت کی ہے،
۵- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
۶- عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قرآن میں (پہلے) دس رضعات والی آیت نازل کی گئی پھر اس میں سے پانچ منسوخ کر دی گئیں تو پانچ رضاعتیں باقی رہ گئیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو معاملہ انہیں پانچ پر قائم رہا ۲؎،
۷- اور عائشہ رضی اللہ عنہا اور بعض دوسری ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن اسی کا فتویٰ دیتی تھیں، اور یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔
۸- امام احمد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ایک بار یا دو بار کے چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی کے قائل ہیں اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کوئی عائشہ رضی الله عنہا کے پانچ رضعات والے قول کی طرف جائے تو یہ قوی مذہب ہے۔ لیکن انہیں اس کا فتویٰ دینے کی ہمت نہیں ہوئی،
۹- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ رضاعت تھوڑی ہو یا زیادہ جب پیٹ تک پہنچ جائے تو اس سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔ یہی سفیان ثوری، مالک بن انس، اوزاعی، عبداللہ بن مبارک، وکیع اور اہل کوفہ کا قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 5 (1450)، سنن ابی داود/ النکاح 11 (2063)، سنن النسائی/النکاح 51 (3310)، سنن ابن ماجہ/النکاح 35 (1941)، (تحفة الأشراف: 16189) (صحیح) وأخرجہ کل من: مسند احمد (6/247)، وسنن الدارمی/النکاح 49 (2297) من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت:
۱؎: «مصّتہ» اور «رضعۃ» دونوں ایک ہی معنی میں ہے، جب بچہ ماں کی چھاتی کو منہ میں لے کر چوستا ہے پھر بغیر کسی عارضہ کے اپنی مرضی و خوشی سے چھاتی کو چھوڑ دیتا ہے تو اسے «مصّتہ» اور «رضعۃ» کہتے ہیں۔
۲؎: پھر یہ پانچ چوس والی آیت تلاوت منسوخ ہو گئی مگر اس کا حکم باقی رہا (عائشہ رضی الله عنہا کو منسوخ ہونے کا علم نہ ہو سکا) حدیث ایک یا دو چوس سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی کا مطلب یہی ہے کہ پانچ بار چوس سے ہوتی ہے یا کم از کم تین بار چوس سے ہوتی ہے اس میں علماء کا اختلاف ہے، «واللہ اعلم بالصواب» (احتیاط یہ ہے کہ تین بار پر عمل کیا جائے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1941)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.