(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا ابو داود الحفري عمر بن سعد , عن سفيان الثوري، عن ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، عن عمر، قال: اصبت ارضا من ارض خيبر، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت اصبت ارضا لم اصب مالا احب إلي ولا انفس عندي منها، قال:" إن شئت تصدقت بها، فتصدق بها على ان لا تباع، ولا توهب في الفقراء، وذي القربى، والرقاب، والضيف، وابن السبيل، لا جناح على من وليها ان ياكل بالمعروف غير متمول مالا، ويطعم"، (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: أَصَبْتُ أَرْضًا مِنْ أَرْضِ خَيْبَرَ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالًا أَحَبَّ إِلَيَّ وَلَا أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهَا، قَالَ:" إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِهَا، فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى أَنْ لَا تُبَاعَ، وَلَا تُوهَبَ فِي الْفُقَرَاءِ، وَذِي الْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَالضَّيْفِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مَالًا، وَيُطْعِمَ"،
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے خیبر میں (حصہ میں) ایک زمین ملی، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے کہا: مجھے بہت اچھی زمین ملی ہے، مجھے اس سے زیادہ محبوب و پسندیدہ مال (کبھی) نہ ملا تھا، آپ نے فرمایا: ”اگر چاہو تو صدقہ کر سکتے ہو تو انہوں نے اسے بایں طور صدقہ کر دیا کہ وہ زمین نہ تو بیچی جائے گی اور نہ ہی کسی کو ہبہ کی جائے گی اور اس کی پیداوار فقیروں، محتاجوں اور قرابت داروں میں، گردن چھڑانے (یعنی غلام آزاد کرانے میں)، مہمانوں کو کھلانے پلانے اور مسافروں کی مدد و امداد میں صرف کی جائے گی اور کچھ حرج نہیں اگر اس کا ولی، نگراں، محافظ و مہتمم اس میں سے کھائے مگر شرط یہ ہے کہ وہ معروف طریقے (انصاف و اعتدال) سے کھائے (کھانے کے نام پر لے کر) مالدار بننے کا خواہشمند نہ ہو اور دوسروں (دوستوں) کو کھلائے“۔
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، قال: حدثنا ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، قال: اصاب عمر ارضا بخيبر، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اصبت ارضا لم اصب مالا قط انفس عندي، فكيف تامر به؟ قال:" إن شئت حبست اصلها، وتصدقت بها، فتصدق بها على ان لا تباع، ولا توهب، ولا تورث في الفقراء، والقربى، والرقاب، وفي سبيل الله، والضيف، وابن السبيل، لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف، ويطعم صديقا غير متمول فيه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي، فَكَيْفَ تَأْمُرُ بِهِ؟ قَالَ:" إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا، وَتَصَدَّقْتَ بِهَا، فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى أَنْ لَا تُبَاعَ، وَلَا تُوهَبَ، وَلَا تُورَثَ فِي الْفُقَرَاءِ، وَالْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالضَّيْفِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ، وَيُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں (بعد فتح خیبر تقسیم غنیمت میں) ایک زمین ملی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ مجھے ایسی زمین ملی ہے جس سے بہتر مال میرے نزدیک مجھے کبھی نہیں ملا، تو آپ ہمیں بتائیں میں اسے کیا کروں، آپ نے فرمایا: ”اگر تم چاہو تو اصل زمین کو اپنے پاس رکھو اور اس سے حاصل پیداوار کو تقسیم (خیرات) کر دو، تو انہوں نے اس زمین کو بایں طور صدقہ کر دیا کہ وہ نہ بیچی جائے گی نہ وہ بخشش میں دی جائے گی اور نہ وہ ورثہ میں دی جائے گی، اس کی آمدنی تقسیم ہو گی فقراء میں، جملہ رشتہ ناطہٰ والوں میں، غلام آزاد کرنے میں، اللہ کی راہ (جہاد) میں، مہمان نوازی میں، مسافروں کی امداد میں، اس زمین کے متولی (نگران و مہتمم) کے اس کی آمدنی میں سے معروف طریقے سے کھانے پینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اور نہ ہی دوست واحباب کو کھلانے میں کوئی حرج ہے لیکن (اس اجازت سے فائدہ اٹھا کر) مالدار بننے کی کوشش نہ کرے۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر، عن ابن عون، قال: وانبانا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا بشر، قال: حدثنا ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، قال: اصاب عمر ارضا بخيبر، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فاستامره فيها، فقال: إني اصبت ارضا كثيرا لم اصب مالا قط انفس عندي منه، فما تامر فيها؟ قال:" إن شئت حبست اصلها وتصدقت بها، فتصدق بها على انه لا تباع ولا توهب، فتصدق بها في الفقراء والقربى، وفي الرقاب، وفي سبيل الله، وابن السبيل، والضيف، لا جناح يعني على من وليها ان ياكل او يطعم صديقا غير متمول" , اللفظ لإسماعيل. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: وَأَنْبَأَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْمَرَهُ فِيهَا، فَقَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا كَثِيرًا لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ، فَمَا تَأْمُرُ فِيهَا؟ قَالَ:" إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا، فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى أَنَّهُ لَا تُبَاعُ وَلَا تُوهَبُ، فَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى، وَفِي الرِّقَابِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، وَالضَّيْفِ، لَا جُنَاحَ يَعْنِي عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ" , اللَّفْظُ لِإِسْمَاعِيلَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر کو خیبر میں ایک زمین ملی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کے بارے میں صلاح و مشورہ کرنے کے لیے آئے اور کہا: مجھے ایک ایسی بڑی زمین ملی ہے جس سے میری نظروں میں زیادہ قیمتی مال مجھے کبھی نہیں ملا تو آپ مجھے اس زمین کے بارے میں کیا حکم و مشورہ دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر چاہو تو اصل زمین کو روک کر وقف کر دو اور اس کی آمدنی کو صدقہ کر دو“۔ تو انہوں نے اس طرح صدقہ کر دیا کہ وہ بیچی نہ جا سکے گی اور نہ ھبہ کی جا سکے گی اور اس کی پیداوار اور آمدنی کو صدقہ کر دیا فقراء، قرابت داروں، غلاموں کو آزاد کرنے، اللہ کی راہ، مسافروں (کی امداد) میں اور مہمانوں (کے تواضع) میں۔ اور اس کے ولی (نگراں و مہتمم) کے اس میں سے کھانے اور اپنے دوست کو کھلانے میں کوئی حرج و مضائقہ نہیں ہے لیکن (اس کے ذریعہ سے) مالدار بننے کی کوشش نہ ہو، حدیث کے الفاظ راوی حدیث اسماعیل مسعود کے ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا ازهر السمان، عن ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، ان عمر اصاب ارضا بخيبر، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم يستامره في ذلك، فقال:" إن شئت حبست اصلها وتصدقت بها، فحبس اصلها ان لا تباع ولا توهب ولا تورث، فتصدق بها على الفقراء، والقربى، والرقاب، وفي المساكين، وابن السبيل، والضيف، لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف او يطعم صديقه غير متمول فيه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْمِرُهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا، فَحَبَّسَ أَصْلَهَا أَنْ لَا تُبَاعَ وَلَا تُوهَبَ وَلَا تُورَثَ، فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى الْفُقَرَاءِ، وَالْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَفِي الْمَسَاكِينِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، وَالضَّيْفِ، لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقَهُ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے، (وہ کہتے ہیں:) کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک زمین ملی تو وہ اس زمین کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مشورہ کرنے آئے، آپ نے فرمایا: ”اگر چاہو تو اصل کو روک کر وقف کر دو اور اس کی پیداوار کو صدقہ کر دو“۔ تو انہوں نے اس کی اصل کو اس طرح روک کر وقف کیا کہ یہ زمین نہ تو بیچی جا سکے گی اور نہ ہی کسی کو ہبہ کی جا سکے گی اور نہ ہی کسی کو وراثت میں دی جا سکے گی۔ اور اس کو صدقہ کیا اس طرح کہ اس سے فقراء، قرابت دار فائدہ اٹھائیں گے، اس کی آمدنی سے غلاموں کو آزاد کرانے میں مدد دی جائے گی اور مساکین پر خرچ کی جائے گی، مسافر کی مدد اور مہمان کی تواضع کی جائے گی اور جو اس زمین کا ولی (سر پرست و نگراں) ہو گا وہ بھی اس کی آمدنی سے معروف طریقے سے کھا سکے گا اور اپنے دوست کو کھلا سکے گا، لیکن (اپنے کھانے پینے کے نام پہ اس میں سے لے کر) مالدار اور سیٹھ نہ بن سکے گا۔
(مرفوع) اخبرنا ابو بكر بن نافع، قال: حدثنا بهز , قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا ثابت، عن انس، قال:" لما نزلت هذه الآية: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، قال ابو طلحة: إن ربنا ليسالنا عن اموالنا، فاشهدك يا رسول الله، اني قد جعلت ارضي لله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجعلها في قرابتك"، في حسان بن ثابت , وابي بن كعب. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: إِنَّ رَبَّنَا لَيَسْأَلُنَا عَنْ أَمْوَالِنَا، فَأُشْهِدُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنِّي قَدْ جَعَلْتُ أَرْضِي لِلَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلْهَا فِي قَرَابَتِكَ"، فِي حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ , وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون»”تم «بِر»(بھلائی) کو حاصل نہیں کر سکتے جب تک کہ تم اس میں سے خرچ نہ کرو جسے تم پسند کرتے ہو“(آل عمران: ۹۲) نازل ہوئی تو ابوطلحہ نے کہا: اللہ تعالیٰ ہم سے ہمارے اچھے مال میں سے مانگتا ہے، تو اللہ کے رسول! میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے اپنی زمین اللہ کی راہ میں وقف کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقف کو اپنے قرابت داروں: حسان بن ثابت اور ابی بن کعب کے لیے کر دو“(کہ وہ لوگ اس زمین کو اپنے تصرف میں لائیں اور فائدہ اٹھائیں)۔