سنن نسائي
كتاب الاحباس
کتاب: اللہ کی راہ میں مال وقف کرنے کے احکام و مسائل
2. بَابُ : الإِحْبَاسِ كَيْفَ يُكْتَبُ الْحَبْسُ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى ابْنِ عَوْنٍ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ فِيهِ
باب: وقف کس طرح لکھا جائے گا؟ ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث ابن عون پر ان کے تلامذہ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3631
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْمِرُهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا، فَحَبَّسَ أَصْلَهَا أَنْ لَا تُبَاعَ وَلَا تُوهَبَ وَلَا تُورَثَ، فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى الْفُقَرَاءِ، وَالْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَفِي الْمَسَاكِينِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، وَالضَّيْفِ، لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقَهُ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے، (وہ کہتے ہیں:) کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک زمین ملی تو وہ اس زمین کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مشورہ کرنے آئے، آپ نے فرمایا: ”اگر چاہو تو اصل کو روک کر وقف کر دو اور اس کی پیداوار کو صدقہ کر دو“۔ تو انہوں نے اس کی اصل کو اس طرح روک کر وقف کیا کہ یہ زمین نہ تو بیچی جا سکے گی اور نہ ہی کسی کو ہبہ کی جا سکے گی اور نہ ہی کسی کو وراثت میں دی جا سکے گی۔ اور اس کو صدقہ کیا اس طرح کہ اس سے فقراء، قرابت دار فائدہ اٹھائیں گے، اس کی آمدنی سے غلاموں کو آزاد کرانے میں مدد دی جائے گی اور مساکین پر خرچ کی جائے گی، مسافر کی مدد اور مہمان کی تواضع کی جائے گی اور جو اس زمین کا ولی (سر پرست و نگراں) ہو گا وہ بھی اس کی آمدنی سے معروف طریقے سے کھا سکے گا اور اپنے دوست کو کھلا سکے گا، لیکن (اپنے کھانے پینے کے نام پہ اس میں سے لے کر) مالدار اور سیٹھ نہ بن سکے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3629 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن