(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع , عن سفيان , عن سهيل بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من قتل وزغة بالضربة الاولى , كان له كذا وكذا حسنة , فإن قتلها في الضربة الثانية , كان له كذا وكذا حسنة , فإن قتلها في الضربة الثالثة , كان له كذا وكذا حسنة " , قال: وفي الباب , عن ابن مسعود , وسعد، وعائشة، وام شريك , قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ وَزَغَةً بِالضَّرْبَةِ الْأُولَى , كَانَ لَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً , فَإِنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّانِيَةِ , كَانَ لَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً , فَإِنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّالِثَةِ , كَانَ لَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , وَسَعْدٍ، وَعَائِشَةَ، وَأُمِّ شَرِيكٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چھپکلی ۱؎ کو پہلی چوٹ میں مارے گا اس کو اتنا ثواب ہو گا، اگر اس کو دوسری چوٹ میں مارے گا تو اس کو اتنا ثواب ہو گا اور اگر اس کو تیسری چوٹ میں مارے گا تو اس کو اتنا ثواب ہو گا“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن مسعود، سعد، عائشہ اور ام شریک سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 38 (الحیؤن2) (2240)، سنن ابی داود/ الأدب 175 (5263)، سنن ابن ماجہ/الصید 12 (3228)، (تحفة الأشراف: 12661)، و مسند احمد (2/355) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ہندوستان میں لوگ گرگٹ کو غلط طور پر وزع سمجھ کر اس کو مانا ثواب کا کام سمجھتے ہیں جب کہ وہ عام طور پر جنگل جھاڑی میں رہتا ہے اور چھپکلی اپنی ضرر رسانیوں کے ساتھ گھروں میں پائی جاتی ہے، اس لیے اس کا مارنا موذی کو مارنا ہے جس کے مارنے کا ثواب بھی ہے۔
۲؎: صحیح مسلم میں ہے کہ پہلی چوٹ میں مارنے پر سو اور دوسری میں اس سے کم اور تیسری میں اس سے بھی کم نیکیاں ملیں گی، امام نووی کہتے ہی: پہلی چوٹ میں نیکیوں کی کثرت کا سبب یہ ہے تاکہ لوگ اسے مارنے میں پہل کریں اور اسے مار کر مذکورہ ثواب کے مستحق ہوں۔