(مرفوع) حدثنا يوسف بن عيسى , حدثنا وكيع , حدثنا زكريا , عن الشعبي، عن عدي بن حاتم , قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض , فقال: " ما اصبت بحده فكل , وما اصبت بعرضه فهو وقيذ " , حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان , عن زكريا , عن الشعبي , عن عدي بن حاتم , عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح , والعمل عليه عند اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا , عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ , قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ , فَقَالَ: " مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ , وَمَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ " , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ زَكَرِيَّا , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بغیر پر کے تیر کے شکار کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”جسے تم نے دھار سے مارا ہے اسے کھاؤ اور جسے عرض (بغیر دھاردار حصہ یعنی چوڑان) سے مارا ہے تو وہ «وقيذ» ہے ۱؎۔ اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1465 (تحفة الأشراف: 9860) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «وقیذ»: وہ شکار ہے جسے لاٹھی، پتھر اور ایسے ہتھیار سے مارا جائے جو دھار والے نہ ہوں، حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ جب شکار کے لیے تیر اور اسی جیسے دوسرے دھار دار ہتھیار کا استعمال ہو تو یہ شکار حلال ہے اور اگر چوڑان سے ہو تو حلال نہیں۔