جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ ان برتنوں کے متعلق ابواب کا مجموعہ جن سے وضو اور غسل کیا جاتا ہے۔ 101. (101) بَابُ الْأَمْرِ بِتَسْمِيَةِ اللَّهِ- عَزَّ وَجَلَّ- عِنْدَ تَخْمِيرِ الْأَوَانِي، وَالْعِلَّةُ الَّتِي مِنْ أَجْلِهَا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْمِيرِ الْإِنَاءِ برتنوں کو ڈھانپتے وقت بسم اللہ پڑھنے کا حکم ہے اور اس علت کا بیان جس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن ڈھانپنے کا حکم دیا ہے
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «بسم اللہ» پڑھ کر اپنا دروازہ بند کرو، کیونکہ شیطان بند دروازہ نہیں کھولتا، «بسم اللہ» پڑھ کر اپنا چراغ بجھا دو، «بسم اللہ» پڑھ کر اپنا مشکیزہ باندھ دو، اور «بسم اللہ» پڑھ کر اپنا برتن ڈھانپ دو اگر چہ اس پر ایک لکڑی ہی چوڑائی کے رخ پر رکھ دو۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(رات کے وقت) اپنے دروازے بند کرو، مشکیزے باندھ دو، برتن ڈھانپ دو،چراغ بجھا دو، کیونکہ شیطان بند (دروازہ) نہیں کھولتا، اور نہ رسّی کھولتا ہے، اور نہ ڈھکن اُٹھاتا ہے،اور بعض اوقات چوہیا گھر والوں پر ان کے گھر کو آگ لگا کر جلا دیتی ہے۔ اور اپنے جانوروں اور گھر والوں (بچّوں) کو غروب آفتاب سے لے کر عشاء کے اندھیرے چھا جانے تک روکے رکھو (اُنہیں باہر جانے کی اجازت نہ دو) امام صاحب فرماتے ہیں کہ ہمیں استاد یوسف نے بیان کیا ہے کہ «فحوۃالعشاء» تصحیف ہے، اصل لفظ «فجوۃ العشاء» ہے جس کے معنی”عشاء کے اندھیروں کی شدت ہے“۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن ڈھانپنے، اور مشکیزوں کے منہ باندھنے کا حکم اس لیے دیا ہے کیونکہ شیطان مشکیزے کا سر بندھن نہیں کھولتا اور نہ برتن کا ڈھکن اُٹھاتا ہے، اس لیے کہ برتن ڈھانپنا اللہ تعالی کی نافرمانی ہے اورنہ اس لیے کہ برتن نہ ڈھانپنے سے پانی ناپاک ہوجاتا ہے۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہےکہ ”شیطان جب مشکیزہ کھلا ہوا پاتا ہےتواس سے پی لیتا ہے۔“ یہ اس بات کے مشابہ ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزوں کے منہ باندھنے اور برتنوں کو ڈھانپنے کا حکم دیا اور بیان فرما دیا کہ شیطان کھلے مشکیزے سے پی لیتا ہے تو اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جب وہ برتن بغیر ڈھانپے ہوئے پائے گا تو اس سے بھی پی لے گا۔ امام صاحب فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ حدیث بیان کی گئی ہے جو میں نے ذکر کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے کہ ”شیطان کھلا مشکیزہ پائے گا تو وہ اُس سے پی لے گا۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حضرت وہب بن منبہ کہتے ہیں کہ یہ وہ حدیث یا مسئلہ ہے جو میں نے سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے پوچھا اور اُنہوں نے مجھے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے، ”جب تم رات کو سونے لگو تو مشکیزوں کے سر بندھن سے باندھ دو اور دروازے اچھی طرح بند کرلو اور کھانے پینے (کے برتنوں) کو ڈھانپ لو کیونکہ شیطان آتا ہے تو اگر دروازہ بند نہ ہو تو وہ داخل ہو جاتا ہے۔ اور اگر مشکیزہ بندھا ہوا نہ پائے تو اس سے پی لیتا ہے۔ اور اگر وہ دروازہ بند پائے اور مشکیزے کو بندھا ہوا پائے تو وہ رسی نہیں کھولتا اور نہ بند (دروازہ) کھولتا ہے۔ اور اگر تم میں سے کسی کو اپنا برتن ڈھانپنے کے لئے کوئی چیز نہ ملے تو اُس پر آڑی ترچھی لکڑی ہی رکھ دے۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|