الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ زہد اور رقت انگیز باتیں 9. باب تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَكَرَاهَةِ التَّثَاؤُبِ: باب: چھیکنے والے کا جواب اور جمائی کی کراہت۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں نے چھینکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کا جواب دیا اور دوسرے کا جواب نہ دیا۔ جس کو جواب نہ دیا وہ بولا: کہ اس نے چھینکا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا لیکن میں نے چھینکا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے (یعنی جس کا جواب دیا) اللہ کا شکر کیا اور تو نے اللہ کا شکر نہ کیا۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ کے پاس گیا وہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے گھر میں تھے (ام کلثوم ان کا نام تھا پہلے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں جب انہوں نے طلاق دے دی تو ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان سے نکاح کر لیا) میں چھینکا تو ابوموسٰی نے جواب نہ دیا (یعنی «يرحمك الله» نہ کہا:) پھر وہ چھینکیں تو ان کو جواب دیا۔ میں اپنی ماں کے پاس گیا اور ان سے یہ حال بیان کیا۔ جب ابوموسٰی رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو میری ماں نے ان سے کہا: میرا بیٹا چھینکا تو تم نے جواب نہ دیا اور وہ عورت چھینکی تو تم نے جواب دیا ابوموسٰی نے کہا: تیرا بیٹا چھینکا تو اس نے «الحمد لله» نہیں کہا: اس لیے میں نے جواب نہیں دیا اور وہ عورت چھینکی اس نے «الحمد لله» کہا: تو میں نے جواب دیا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب تم میں سے کوئی چھینکے پھر اللہ کا شکر کرے (یعنی «الحمد لله» کہے) تو اس کو جواب دو جو «الحمد لله» نہ کہے اس کو جواب مت دو۔“
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چھینکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «يَرْحَمُكَ اللَّهُ» ۔“ پھر وہ چھینکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو زکام ہو گیا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمائی شیطان کی طرف سے ہے (کیونکہ وہ سستی اور ثقل کی نشانی ہے اور امتلاء بدن کی) پھر جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو اس کو روکے جہاں تک ہو سکے۔“ (یعنی منہ پر ہاتھ رکھے)۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے جمائی لے تو اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھے اس لیے کہ شیطان (مکھی یا کیڑا وغیرہ بعض وقت) اندر گھس جاتا ہے۔“ (یا درحقیقت شیطان گھستا ہے اور یہی صحیح ہے)۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو نماز میں جمائی آئے تو اس کو روکے جہاں تک ہو سکے اس لیے کہ شیطان اندر گھستا ہے۔“ (دل میں وسوسہ ڈالنے کے لیے اور نماز بھلانے کے لیے)۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
|