الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الرِّقَاقِ کتاب الرقاق 26. باب أَكثَرِ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْفُقَرَاءُ، وَ أَكثَرِ أَهْلِ النَّارِ النِّسَاءُ، وَبَيَانِ الْفِتْنَةِ بِالنِّسِاءِ باب: جنت والے اکثر فقراء ہوں گے اور جہنم والے اکثر عورتیں ہوں گی، اور عورتوں کے فتنے کا بیان۔
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا وہاں جو دیکھا تو اکثر وہ لوگ اس کے اندر ہیں جو (دنیا میں) مسکین ہیں اور امیر مالدار لوگ روکے گئے ہیں (یعنی جو جنتی ہیں وہ بھی روکے گئے ہیں حساب و کتاب کے لیے)اور جو دوزخی ہیں ان کو تو دوزخ میں لے جانے کا حکم ہو چکا ہے اور میں نے دوزخ کے دروازے پر کھڑے ہو کر دیکھا تو وہاں عورتیں زیادہ تھیں۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے جنت میں جھانکا تو وہاں کے لوگ اکثر وہ تھے جو فقیر ہیں (دنیا میں) اور میں نے دوزخ میں جھانکا تو وہاں اکثر عورتیں تھیں۔“
ایوب سے اس سند کے ساتھ روایت ہے۔
ترجمہ وہی ہےجو اوپر گزرا۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
ابوالتیاح سے روایت ہے، مطرف بن عبداللہ کی دو عورتیں تھیں وہ ایک عورت کے پاس سے آئے اور دوسری بولی: تو فلاں عورت کے پاس سے آتا ہے۔ مطرف نے کہا: میں عمران بن حصین کے پاس سے آیا انہوں نے حدیث بیان کی ہم سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت کے رہنے والوں میں عورتیں بہت کم ہیں۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا یہ تھی «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ» یعنی یا اللہ میں پناہ مانگتا ہوں تیری نعمت کے زوال سے اور تیری عافیت اور صحت دی ہوئی پلٹ جانے سے اور تیرے ناگہانی عذاب سے اور سب تیرے غضب والے کاموں سے۔
ترجمہ وہی ہےجو اوپر گزرا۔
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے بعد مردوں کو نقصان پہنچانے والا عورتوں سے زیادہ کوئی فتنہ نہیں چھوڑا (یہ اکثر خلاف شرع کام کراتی ہیں اور جو مرد زن مرید ہوتے ہیں ان کو مجبور کر دیتی ہیں)۔
ترجمہ وہی ہےجو اوپر گزرا۔
سلیمان التیمی اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت کرتے ہیں۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا (ظاہر میں) شیریں اور سبز ہے (جیسے تازہ میوہ) اللہ تعالیٰ تم کو حاکم کرنے والا ہے دنیا میں، پھر دیکھے گا تم کیسے عمل کرتے ہو، تو بچو دنیا سے (یعنی ایسی دنیا جو اللہ تعالیٰ سے غافل کر دے) اور بچو عورتوں سے اس لیے کہ اول فتنہ بنی اسرائیل کا عورتوں سے شروع ہوا۔ باب: غار والوں کا قصہ
|