الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب 14. باب ثَوَابِ الْمُؤْمِنِ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنْ مَرَضٍ أَوْ حُزْنٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا: باب: مومن کو کوئی بیماری یا تکلیف پہنچے تو اس کا ثواب۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی پر میں نے بیماری کی سختی نہیں دیکھی۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخار آیا تھا۔ میں نے ہاتھ لگایا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو سخت بخار آتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں مجھ کو اتنا بخار آتا ہے جتنا تم میں سے دو کو آئے۔“ میں نے کہا: آپ کو دو اجر ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کو ئی ایسا مسلمان نہیں جس کو تکلیف پہنچی بیماری کی یا اور کچھ مگر اللہ تعالیٰ اس کے گناہ گرا دیتا ہے جیسے درخت اپنے پتے گرا دیتا ہے۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
اسود سے روایت ہے، قریش کے چند جوان لوگ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے وہ منیٰ میں تھیں۔ وہ لوگ ہنس رہے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیوں ہنستے ہو؟ انہوں نے کہا: فلاں شخص خیمہ کی طناب پر گرا اس کی گردن یا آنکھ جاتےجاتے بچی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مت ہنسو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کو اگر ایک کا نٹا لگے یا اس سے زیادہ کوئی دکھ پہنچے تو اس کے لیے ایک درجہ بڑھے گا اور ایک گناہ مٹ جائے گا۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ”ایک درجہ بڑھے گا یا ایک گناہ مٹے گا۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا صرف اتنا زیادہ ہے، ”ایک کانٹا یا اس سے زیادہ کچھ صدمہ ہو تو اللہ اس کی وجہ سے ایک گناہ ختم کر دے گا۔“
ہشام سے اس سند کے ساتھ مروی ہے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔
سیدنا ابوسعید اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مؤمن کو جب کوئی تکلیف یا ایذا ہو یا بیماری ہو یا رنج ہو یہاں تک کہ فکر جو اس کو ہوتی ہے تو اس کے گناہ مٹ جاتے ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب یہ آیت اتری «مَن يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ» (۴-النساء: ۱۲۳) ”جو کوئی برائی کرے گا اس کو اس کا بدلہ ملے گا“ تو مسلمانوں پر بہت سخت گزرا (کہ ہرگناہ کے بدلے ضرور عذاب ہو گا)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میانہ روی اختیار کرو اور ٹھیک راستے کو ڈھونڈو اور مسلمان کی ہر ایک مصیبت کفارہ ہے یہاں تک کہ ٹھوکر اور کانٹا بھی .“ (تو بہت سے گناہوں کا بدلہ دنیا ہی میں ہو جائے گا اور امید ہے کہ آخرت میں مواخذہ نہ ہو)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام السائب یا ام المسیب کے پاس گئے تو پوچھا: ”اے ام السائب یا ام المسیب! تو کانپ رہی ہے کیا ہوا تجھ کو؟“ وہ بولی: بخار ہے، اللہ اس کو برکت نہ دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت برا کہہ بخار کو کیونکہ وہ دور کر دیتا ہے آدمیوں کے گناہوں کو جیسے بھٹی لوہے کا میل دور کر دیتی ہے۔“
عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے، مجھ سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا میں تجھ کو ایک جنتی عورت دکھلاؤں؟ میں نے کہا: دکھلاؤ۔ انہوں نے کہا: یہ کالی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور بولی: مجھے مرگی کا عارضہ ہے، اس حالت میں میرا بدن کھل جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے میرے لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو صبر کرتی ہے تو تیرے لیے جنت ہے اور جو تو کہے تو میں دعا کرتا ہوں اللہ تجھ کو تندرست کر دے گا۔“ وہ بولی: میں صبر کرتی ہوں، پھر بولی: میرا بدن کھل جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے میرا بدن نہ کھلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اس عورت کے لیے (چنانچہ اس کا بدن اس حالت میں ہرگز نہ کھلتا تھا معلوم ہوا کہ بیماری اور مصیبت میں صبر کرنے کا بدلہ بہشت ہے)۔
|