الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب 1. باب بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِهِ: باب: والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور ان دونوں سے کون زیادہ حقدار ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کیا: یا رسول اللہ! سب لوگوں میں کس کا زیادہ حق ہے مجھ پر سلوک کرنے کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری ماں کا۔“ وہ بولا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری ماں کا۔“ وہ بولا: پھر کون؟ فرمایا: ”تیری ماں کا۔“ وہ بولا: پھر کون؟ فرمایا: ”تیرے باپ کا۔“ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کو مقدم کیا کس لیے کہ ماں بچے کے ساتھ بہت محنت کرتی ہے، حمل نو مہینے، پھر جننا، پھر دودھ پلانا، پھر پالنا، بیماری دکھ میں خبر لینا۔ حارث محاسبی نے کہا: اجماع کیا ہے علماء نے کہ ماں مقدم ہے باپ پر نیک سلوک کرنے میں اور بعضوں نے دونوں کو برابر کہا ہے اور صواب ماں کی تقدیم ہے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے پوچھا: کون زیادہ حقدار ہے نیک سلوک کرنے کا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماں، پھر ماں، پھر ماں، پھر باپ، پھر جو قریب، ہو قریب ہو۔“
ترجمہ وہی ہے جو گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے، وہ شخص بولا:: آپ کے باپ کی قسم آپ کو خبر پہنچے گی (نووی رحمہ اللہ نے کہا: باپ کی قسم سے قسم کھانا مقصود نہیں ہے بلکہ یہ ایک کلمہ ہے جو عادتاً زبان پر جاری ہوتا ہے)۔
ترجمہ وہی ہے جو او پر گزرا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور اجازت چاہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد پر جا نے کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے ماں باپ زندہ ہیں۔“ وہ بولا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ان ہی میں جہاد کر۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا میں آپ سے بعیت کرتا ہوں ہجرت اور جہاد پر، اللہ سے اس کا ثواب چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے ماں باپ میں سے کوئی زندہ ہے۔“ وہ بولا: دونوں زندہ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اللہ سے ثواب چاہتا ہے .“ وہ بولا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا . ”تو لوٹ جا اپنے ماں باپ کے پاس اور نیک سلوک کر ان سے۔“
|