الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 28. باب تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ وَإِقَامَتِهَا وَفَضْلِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ مِنْهَا وَالاِزْدِحَامِ عَلَى الصَّفِّ الأَوَّلِ وَالْمُسَابَقَةِ إِلَيْهَا وَتَقْدِيمِ أُولِي الْفَضْلِ وَتَقْرِيبِهِمْ مِنَ الإِمَامِ: باب: صفوں کو سیدھا کرنے اور پہلی صف کی فضیلت اور پہلی صف پر سبقت کرنے اور فضیلت والوں کو امام کے قریب ہونے کا بیان۔
سیدنا ابو مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نماز کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے اور فرماتے: ”برابر کھڑے رہو اور آگے پیچھے نہ ہٹو وگرنہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے گی۔ نیز میرے قریب وه کھڑے ہوں جو کہ بہت سمجھدار اور عقل مند ہیں اور پھر جو ان سے قریب ہوں۔“ اس کے بعد ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: آج تم لوگوں میں بےانتہا اختلافات رونما ہو گئے ہیں۔
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نزدیک وہ لوگ کھڑے ہوں جو عقل و شعور کے مالک ہوں، ان کے بعد متوسط لوگ پھر ان کے بعد اور لوگ۔ نیز بازاری حرکات سے تم لوگ پرہیز کرو۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنی صفیں برابر رکھا کرو کیوں کہ صف بندی سے نماز کی تکمیل ہوتی ہے۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ صفیں پوری کیا کرو کیونکہ میں تم کو پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔“
ہمام کا بیان ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کئی حدیثیں بیان کرتے ہوئے ہم سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں صفیں سیدھی رکھا کرو کیونکہ عمدہ صف بندی سے نماز اچھی معلوم ہوتی ہے۔“
سیدنا نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے۔ ”تم اپنی صفیں سیدھی رکھو وگرنہ اللہ تعالیٰ تم میں مخالفت پیدا کر دے گا۔“
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفیں برابر کیا کرتے تھے حتٰی کہ ایسا معلوم ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے تیر کی لکڑی برابر فرما رہے ہوتے اور یہ سلسلہ جاری رہا، تاوقتیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھا کہ ہم لوگ اس بات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم کر چکے ہیں پھر ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو کھڑے ہو گئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے۔ اتنے میں آپ نے ایک آدمی دیکھا جس کا سینہ صف سے نکلا ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ کے بندو! تم لوگ ضرور بالضرور اپنی صفیں برابر کر لو گے ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں میں مخالفت ڈال دے گا۔“
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان اور پہلی صف کا ثواب اگر لوگوں کو معلوم ہوتا تو وہ قرعہ اندازی کرتے اور اگر اول وقت نماز پڑھنے کی فضیلت سے لوگ واقف ہوتے تو ایک دوسرے پر سبقت کرتے۔ اور اگر عشاء و فجر کی برتری جانتے تو ان دونوں کے لئے سرین کے بل رگڑتے ہوئے آتے۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پچھلی صف میں دیکھ کر فرمایا: ”میرے قریب آؤ اور پہلی صف پوری کرو، پھر دوسری صف والے تمہاری پیروی کریں اور جو لوگ پیچھے رہیں گے تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں بھی ان کو پیچھے رکھے گا۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کچھ لوگوں کو کہ وہ مسجد کے کنارے میں بیٹھے ہوئے تھے پھر مذکورہ حدیث کے مثل بیان کی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم لوگ پہلی صف کی فضیلت جانتے تو اس میں شرکت کے لیے قرعہ اندازی کرتے۔“ ابن حرب نے کچھ الفاظ کے اختلاف کے ساتھ یہی معنی بیان کیا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کی صفوں میں سب سے بہتر پہلی صف ہے اور سب سے بری آخری صف ہے۔ اور خواتین کے لیے سب سے بری پہلی صف ہے (جب کہ مردوں کی صفیں ان کے قریب ہوں) اور اچھی صف پچھلی صف ہے۔ (جو کہ مردوں سے دور ہو)۔
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔
|