قرآن پاک لفظ وَلَوْ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
وَلَوْ
يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُمْ مَشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ [2-البقرة:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اُچک لے جائے، جب ان کے لئے روشنی کرتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کو بیکار کردے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
قریب ہے کہ بجلی (کی چمک) ان کی آنکھوں (کی بصارت) کو اچک لے جائے۔ جب بجلی (چمکتی اور) ان پر روشنی ڈالی ہے تو اس میں چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہو جاتا ہے تو کھڑے کے کھڑے رہ جاتے ہیں اور اگر الله چاہتا تو ان کے کانوں (کی شنوائی) اور آنکھوں (کی بینائی دونوں) کو زائل کر دیتا ہے۔ بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بجلی قریب ہے کہ ان کی نگاہیں اچک کر لے جائے، جب کبھی وہ ان کے لیے روشنی کرتی ہے اس میں چل پڑتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا کر دیتی ہے کھڑے ہو جاتے ہیں اور اگر اللہ چاہتا تو ضرور ان کی سماعت اور ان کی نگاہیں لے جاتا، بے شک اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
2
وَلَوْ
وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ خَيْرٌ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ [2-البقرة:103]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر یہ لوگ صاحب ایمان متقی بن جاتے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہترین ﺛواب انہیں ملتا، اگر یہ جانتے ہوتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو خدا کے ہاں سے بہت اچھا صلہ ملتا۔ اے کاش، وہ اس سے واقف ہوتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر وہ ایمان لاتے اور بچتے تو یقینا اللہ کے پاس سے تھوڑا ثواب بھی بہت بہتر تھا، کاش! وہ جانتے ہوتے۔
3
وَلَوْ
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْدَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ [2-البقرة:165]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں، جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیئے اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں کاش کہ مشرک لوگ جانتے جب کہ اللہ کے عذاب کو دیکھ کر (جان لیں گے) کہ تمام طاقت اللہ ہی کو ہے اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے واﻻ ہے (تو ہرگز شرک نہ کرتے)
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر خدا کو شریک (خدا) بناتے اور ان سے خدا کی سی محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو خدا ہی کے سب سے زیادہ دوستدار ہیں۔ اور اے کاش ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے اب دیکھ لیتے کہ سب طرح کی طاقت خدا ہی کو ہے۔ اور یہ کہ خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو غیر اللہ میں سے کچھ شریک بنا لیتے ہیں، وہ ان سے اللہ کی محبت جیسی محبت کرتے ہیں، اور وہ لوگ جو ایمان لائے، اللہ سے محبت میں کہیں زیادہ ہیں اور کاش! وہ لوگ جنھوں نے ظلم کیا اس وقت کو دیکھ لیں جب وہ عذاب کو دیکھیں گے(تو جان لیں) کہ قوت سب کی سب اللہ کے لیے ہے اور یہ کہ اللہ بہت سخت عذاب والا ہے۔
4
وَلَوْ
فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلَاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَعْنَتَكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ [2-البقرة:220]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
دنیا اور آخرت کے امور کو۔ اور تجھ سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجیئے کہ ان کی خیرخواہی بہتر ہے، تم اگر ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وه تمہارے بھائی ہیں، بدنیت اور نیک نیت ہر ایک کو اللہ خوب جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا، یقیناً اللہ تعالیٰ غلبہ واﻻ اور حکمت واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(یعنی) دنیا اور آخرت (کی باتوں) میں (غور کرو) ۔ اور تم سے یتیموں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ ان کی (حالت کی) اصلاح بہت اچھا کام ہے۔ اور اگر تم ان سے مل جل کر رہنا (یعنی خرچ اکھٹا رکھنا) چاہو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے کہ خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون۔ اور اگر خدا چاہتا تو تم کو تکلیف میں ڈال دیتا۔بےشک خدا غالب (اور) حکمت والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
دنیا اور آخرت کے بارے میں۔ اور وہ تجھ سے یتیموں کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دے ان کے لیے کچھ نہ کچھ سنوارتے رہنا بہتر ہے اور اگر تم انھیں ساتھ ملا لو تو تمھارے بھائی ہیں اور اللہ بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمھیں ضرور مشقت میں ڈال دیتا۔ بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والاہے۔
5
وَلَوْ
وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ وَلَأَمَةٌ مُؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ وَلَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يُؤْمِنُوا وَلَعَبْدٌ مُؤْمِنٌ خَيْرٌ مِنْ مُشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ أُولَئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ [2-البقرة:221]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور شرک کرنے والی عورتوں سے تاوقتیکہ وه ایمان نہ ﻻئیں تم نکاح نہ کرو، ایمان والی لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہت بہتر ہے، گو تمہیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہو اور نہ شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو دو جب تک کہ وه ایمان نہ ﻻئیں، ایمان والا غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے، گو مشرک تمہیں اچھا لگے۔ یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت کی طرف اور اپنی بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے، وه اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرما رہا ہے، تاکہ وه نصیحت حاصل کریں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (مومنو) مشرک عورتوں سے جب تک کہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرنا۔ کیونکہ مشرک عورت خواہ تم کو کیسی ہی بھلی لگے اس سے مومن لونڈی بہتر ہے۔ اور (اسی طرح) مشرک مرد جب تک ایمان نہ لائیں مومن عورتوں کو ان کو زوجیت میں نہ دینا کیونکہ مشرک (مرد) سے خواہ وہ تم کو کیسا ہی بھلا لگے مومن غلام بہتر ہے۔ یہ (مشرک لوگوں کو) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں۔ اور خدا اپنی مہربانی سے بہشت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے۔ اور اپنے حکم لوگوں سے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ نصیحت حاصل کریں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن لونڈی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھی لگے اور نہ (اپنی عورتیں) مشرک مردوں کے نکاح میں دو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن غلام کسی بھی مشرک مرد سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھا معلوم ہو۔ یہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور لوگوں کے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
6
وَلَوْ
وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ وَلَأَمَةٌ مُؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ وَلَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يُؤْمِنُوا وَلَعَبْدٌ مُؤْمِنٌ خَيْرٌ مِنْ مُشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ أُولَئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ [2-البقرة:221]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور شرک کرنے والی عورتوں سے تاوقتیکہ وه ایمان نہ ﻻئیں تم نکاح نہ کرو، ایمان والی لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہت بہتر ہے، گو تمہیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہو اور نہ شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو دو جب تک کہ وه ایمان نہ ﻻئیں، ایمان والا غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے، گو مشرک تمہیں اچھا لگے۔ یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت کی طرف اور اپنی بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے، وه اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرما رہا ہے، تاکہ وه نصیحت حاصل کریں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (مومنو) مشرک عورتوں سے جب تک کہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرنا۔ کیونکہ مشرک عورت خواہ تم کو کیسی ہی بھلی لگے اس سے مومن لونڈی بہتر ہے۔ اور (اسی طرح) مشرک مرد جب تک ایمان نہ لائیں مومن عورتوں کو ان کو زوجیت میں نہ دینا کیونکہ مشرک (مرد) سے خواہ وہ تم کو کیسا ہی بھلا لگے مومن غلام بہتر ہے۔ یہ (مشرک لوگوں کو) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں۔ اور خدا اپنی مہربانی سے بہشت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے۔ اور اپنے حکم لوگوں سے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ نصیحت حاصل کریں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن لونڈی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھی لگے اور نہ (اپنی عورتیں) مشرک مردوں کے نکاح میں دو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن غلام کسی بھی مشرک مرد سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھا معلوم ہو۔ یہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور لوگوں کے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
7
وَلَوْ
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ مِنْهُمْ مَنْ كَلَّمَ اللَّهُ وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِينَ مِنْ بَعْدِهِمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَلَكِنِ اخْتَلَفُوا فَمِنْهُمْ مَنْ آمَنَ وَمِنْهُمْ مَنْ كَفَرَ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلُوا وَلَكِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ [2-البقرة:253]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ رسول ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، ان میں سے بعض وه ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے بات چیت کی ہے اور بعض کے درجے بلند کئے ہیں، اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو معجزات عطا فرمائے اور روح القدس سے ان کی تائید کی۔اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان کے بعد والے اپنے پاس دلیلیں آجانے کے بعد ہرگز آپس میں لڑائی بھڑائی نہ کرتے، لیکن ان لوگوں نے اختلاف کیا، ان میں سے بعض تو مومن ہوئے اور بعض کافر، اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ آپس میں نہ لڑتے، لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتاً بھیجتے رہیں ہیں) ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ بعض ایسے ہیں جن سے خدا نے گفتگو فرمائی اور بعض کے (دوسرے امور میں) مرتبے بلند کئے۔ اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں اور روح القدس سے ان کو مدد دی۔ اور اگر خداچاہتا تو ان سے پچھلے لوگ اپنے پاس کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے بعض تو ایمان لے آئے اور بعض کافر ہی رہے۔ اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ باہم جنگ و قتال نہ کرتے۔ لیکن خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہ رسول، ہم نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت دی، ان میں سے کچھ وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا اور ان کے بعض کو اس نے درجوں میں بلند کیا اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو واضح نشانیاں دیں اور اسے پاک روح کے ساتھ قوت بخشی۔ اور اگر اللہ چاہتا تو جو لوگ ان کے بعد تھے آپس میں نہ لڑتے، اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح نشانیاں آ چکیں اور لیکن انھوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے کوئی تو وہ تھا جو ایمان لایا اور ان میں سے کوئی وہ تھا جس نے کفر کیا اور اگر اللہ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے اور لیکن اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔
8
وَلَوْ
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ مِنْهُمْ مَنْ كَلَّمَ اللَّهُ وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِينَ مِنْ بَعْدِهِمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَلَكِنِ اخْتَلَفُوا فَمِنْهُمْ مَنْ آمَنَ وَمِنْهُمْ مَنْ كَفَرَ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلُوا وَلَكِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ [2-البقرة:253]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ رسول ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، ان میں سے بعض وه ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے بات چیت کی ہے اور بعض کے درجے بلند کئے ہیں، اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو معجزات عطا فرمائے اور روح القدس سے ان کی تائید کی۔اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان کے بعد والے اپنے پاس دلیلیں آجانے کے بعد ہرگز آپس میں لڑائی بھڑائی نہ کرتے، لیکن ان لوگوں نے اختلاف کیا، ان میں سے بعض تو مومن ہوئے اور بعض کافر، اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ آپس میں نہ لڑتے، لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتاً بھیجتے رہیں ہیں) ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ بعض ایسے ہیں جن سے خدا نے گفتگو فرمائی اور بعض کے (دوسرے امور میں) مرتبے بلند کئے۔ اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں اور روح القدس سے ان کو مدد دی۔ اور اگر خداچاہتا تو ان سے پچھلے لوگ اپنے پاس کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے بعض تو ایمان لے آئے اور بعض کافر ہی رہے۔ اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ باہم جنگ و قتال نہ کرتے۔ لیکن خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہ رسول، ہم نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت دی، ان میں سے کچھ وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا اور ان کے بعض کو اس نے درجوں میں بلند کیا اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو واضح نشانیاں دیں اور اسے پاک روح کے ساتھ قوت بخشی۔ اور اگر اللہ چاہتا تو جو لوگ ان کے بعد تھے آپس میں نہ لڑتے، اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح نشانیاں آ چکیں اور لیکن انھوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے کوئی تو وہ تھا جو ایمان لایا اور ان میں سے کوئی وہ تھا جس نے کفر کیا اور اگر اللہ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے اور لیکن اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔
9
وَلَوْ
كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ مِنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ [3-آل عمران:110]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو، اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو، اگر اہل کتاب بھی ایمان ﻻتے تو ان کے لئے بہتر تھا، ان میں ایمان والے بھی ہیں لیکن اکثر تو فاسق ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(مومنو) جتنی امتیں (یعنی قومیں) لوگوں میں پیدا ہوئیں تم ان سب سے بہتر ہو کہ نیک کام کرنے کو کہتے ہو اور برے کاموں سے منع کرتے ہو اور خدا پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہلِ کتاب بھی ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہت اچھا ہوتا ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں (لیکن تھوڑے) اور اکثر نافرمان ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تم سب سے بہتر امت چلے آئے ہو، جو لوگوں کے لیے نکالی گئی، تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہل کتاب ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہتر تھا، ان میں سے کچھ مومن ہیں اور ان کے اکثر نافرمان ہیں۔
10
وَلَوْ
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِنَ اللَّهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ [3-آل عمران:159]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ تعالیٰ کی رحمت کے باعﺚ آپ ان پر نرم دل ہیں اور اگر آپ بد زبان اور سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے، سو آپ ان سے درگزر کریں اور ان کے لئے استغفار کریں اور کام کا مشوره ان سے کیا کریں، پھر جب آپ کا پختہ اراده ہو جائے تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں، بے شک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے محمدﷺ) خدا کی مہربانی سے تمہاری افتاد مزاج ان لوگوں کے لئے نرم واقع ہوئی ہے۔ اور اگر تم بدخو اور سخت دل ہوتے تو یہ تمہارے پاس سے بھاگ کھڑے ہوتے۔ تو ان کو معاف کردو اور ان کے لئے (خدا سے) مغفرت مانگو۔ اور اپنے کاموں میں ان سے مشورت لیا کرو۔ اور جب (کسی کام کا) عزم مصمم کرلو تو خدا پر بھروسا رکھو۔ بےشک خدا بھروسا رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس اللہ کی طرف سے بڑی رحمت ہی کی وجہ سے تو ان کے لیے نرم ہوگیا ہے اور اگر تو بد خلق، سخت دل ہوتا تو یقینا وہ تیرے گرد سے منتشر ہو جاتے، سو ان سے درگزر کر اور ان کے لیے بخشش کی دعا کر اور کام میں ان سے مشورہ کر، پھر جب تو پختہ ارادہ کر لے تو اللہ پر بھروسا کر، بے شک اللہ بھروسا کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔