قرآن پاک لفظ سَبْعَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
سَبْعَ
هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُمْ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ [2-البقرة:29]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وه اللہ جس نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا، پھر آسمان کی طرف قصد کیا اور ان کو ٹھیک ٹھاک سات آسمان بنایا اور وه ہر چیز کو جانتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لیے پیدا کیں پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو ان کو ٹھیک سات آسمان بنا دیا اور وہ ہر چیز سے خبردار ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہی ہے جس نے زمین میں جو کچھ ہے سب تمھارے لیے پیدا کیا، پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا، پس انھیں درست کر کے سات آسمان بنا دیا اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔
2
سَبْعَ
مَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنْبُلَةٍ مِائَةُ حَبَّةٍ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ [2-البقرة:261]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سودانے ہوں، اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھا چڑھا کر دے اور اللہ تعالیٰ کشادگی واﻻ اور علم واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگیں اور ہر ایک بال میں سو سو دانے ہوں اور خدا جس (کے مال) کو چاہتا ہے زیادہ کرتا ہے۔ وہ بڑی کشائش والا اور سب کچھ جاننے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، ایک دانے کی مثال کی طرح ہے جس نے سات خوشے اگائے، ہر خوشے میں سو دانے ہیں اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے بڑھا دیتا ہے اور اللہ وسعت والا، سب کچھ جاننے والاہے۔
3
سَبْعَ
وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَى سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنْبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِنْ كُنْتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ [12-يوسف:43]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بادشاه نے کہا، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی تازی فربہ گائیں ہیں جن کو سات ﻻغر دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیاں ہیں ہری ہری اور دوسری سات بالکل خشک۔ اے درباریو! میرے اس خواب کی تعبیر بتلاؤ اگر تم خواب کی تعبیر دے سکتے ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بادشاہ نے کہا کہ میں (نے خواب دیکھا ہے) دیکھتا (کیا) ہوں کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات خوشے سبز ہیں اور (سات) خشک۔ اے سردارو! اگر تم خوابوں کی تعبیر دے سکتے ہو تو مجھے میرے خواب کی تعبیر بتاؤ
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بادشاہ نے کہا بے شک میں سات موٹی گائیں دیکھتا ہوں، جنھیں سات دبلی کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے اور کچھ دوسرے خشک (دیکھتا ہوں)، اے سردارو! مجھے میرے خواب کے بارے بتائو، اگر تم خواب کی تعبیر کیا کرتے ہو۔
4
سَبْعَ
قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا فَمَا حَصَدْتُمْ فَذَرُوهُ فِي سُنْبُلِهِ إِلَّا قَلِيلًا مِمَّا تَأْكُلُونَ [12-يوسف:47]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یوسف نے جواب دیا کہ تم سات سال تک پے درپے لگاتار حسب عادت غلہ بویا کرنا، اور فصل کاٹ کر اسے بالیوں سمیت ہی رہنے دینا سوائے اپنے کھانے کی تھوڑی سی مقدار کے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
انہوں نے کہا کہ تم لوگ سات سال متواتر کھیتی کرتے رہوگے تو جو (غلّہ) کاٹو تو تھوڑے سے غلّے کے سوا جو کھانے میں آئے اسے خوشوں میں ہی رہنے دینا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا تم سات سال پے درپے کاشت کرو گے تو جو کاٹو اسے اس کے خوشے میں رہنے دو، مگر تھوڑا سا وہ جو تم کھالو۔
5
سَبْعَ
وَلَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَائِقَ وَمَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غَافِلِينَ [23-المؤمنون:17]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم نے تمہارے اوپر سات آسمان بنائے ہیں اور ہم مخلوقات سے غافل نہیں ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے تمہارے اوپر (کی جانب) سات آسمان پیدا کئے۔ اور ہم خلقت سے غافل نہیں ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے تمھارے اوپر سات راستے بنائے اور ہم کبھی مخلوق سے غافل نہیں۔
6
سَبْعَ
فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَى فِي كُلِّ سَمَاءٍ أَمْرَهَا وَزَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ [41-فصلت:12]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس دو دن میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احکام کی وحی بھیج دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی اور نگہبانی کی، یہ تدبیر اللہ غالب و دانا کی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر دو دن میں سات آسمان بنائے اور ہر آسمان میں اس (کے کام) کا حکم بھیجا اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں (یعنی ستاروں) سے مزین کیا اور (شیطانوں سے) محفوظ رکھا۔ یہ زبردست (اور) خبردار کے (مقرر کئے ہوئے) اندازے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو اس نے انھیں دو دنوں میں سات آسمان پورے بنا دیا اور ہر آسمان میںاس کے کام کی وحی فرمائی اور ہم نے قریب کے آسمان کو چراغوں کے ساتھ زینت دی اور خوب محفوظ کر دیا۔ یہ اس کا اندازہ ہے جو سب پر غالب، سب کچھ جاننے والا ہے۔
7
سَبْعَ
اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا [65-الطلاق:12]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ وه ہے جس نے سات آسمان بنائے اور اسی کے مثل زمینیں بھی۔ اس کا حکم ان کے درمیان اترتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو بہ اعتبار علم گھیر رکھا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا ہی تو ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور ایسی ہی زمینیں۔ ان میں (خدا کے) حکم اُترتے رہتے ہیں تاکہ تم لوگ جان لو کہ خدا چیز پر قادر ہے۔ اور یہ کہ خدا اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کیے اور زمین سے بھی ان کی مانند ۔ ان کے درمیان حکم نازل ہوتا ہے، تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے اور یہ کہ اللہ نے یقینا ہر چیز کو علم سے گھیر رکھا ہے۔
8
سَبْعَ
الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا مَا تَرَى فِي خَلْقِ الرَّحْمَنِ مِنْ تَفَاوُتٍ فَارْجِعِ الْبَصَرَ هَلْ تَرَى مِنْ فُطُورٍ [67-الملك:3]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس نے سات آسمان اوپر تلے بنائے۔ (تو اے دیکھنے والے) اللہ رحمٰن کی پیدائش میں کوئی بے ضابطگی نہ دیکھے گا، دوباره (نظریں ڈال کر) دیکھ لے کیا کوئی شگاف بھی نظر آرہا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اس نے سات آسمان اوپر تلے بنائے۔ (اے دیکھنے والے) کیا تو (خدا) رحمٰن کی آفرینش میں کچھ نقص دیکھتا ہے؟ ذرا آنکھ اٹھا کر دیکھ بھلا تجھ کو (آسمان میں) کوئی شگاف نظر آتا ہے؟
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ جس نے سات آسمان اوپر نیچے پیدا فرمائے۔ رحمان کے پیدا کیے ہوئے میں تو کوئی کمی بیشی نہیں دیکھے گا۔ پس نگاہ کو لوٹا، کیا تجھے کوئی کٹی پھٹی جگہ نظر آتی ہے؟
9
سَبْعَ
سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَى كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ [69-الحاقة:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جسے ان پر لگاتار سات رات اور آٹھ دن تک (اللہ نے) مسلط رکھا پس تم دیکھتے کہ یہ لوگ زمین پر اس طرح گر گئے جیسے کہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا نے اس کو سات رات اور آٹھ دن لگاتار ان پر چلائے رکھا تو (اے مخاطب) تو لوگوں کو اس میں (اس طرح) ڈھئے (اور مرے) پڑے دیکھے جیسے کھجوروں کے کھوکھلے تنے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے اسے ان پر سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل چلائے رکھا۔ سو تو ان لوگوں کو اس میں اس طرح (زمین پر) گرے ہوئے دیکھے گا جیسے وہ گری ہوئی کھجوروں کے تنے ہوں۔
10
سَبْعَ
أَلَمْ تَرَوْا كَيْفَ خَلَقَ اللَّهُ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا [71-نوح:15]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے اوپر تلے کس طرح سات آسمان پیدا کر دیئے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے سات آسمان کیسے اوپر تلے بنائے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا تم نے دیکھا نہیں کہ کس طرح اللہ نے سات آسمانوں کو اوپر تلے پیدا فرمایا۔