قرآن پاک لفظ جَاءَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
جَاءَ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّى تَغْتَسِلُوا وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا [4-النساء:43]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ایمان والو! جب تم نشے میں مست ہو نماز کے قریب بھی نہ جاؤ، جب تک کہ اپنی بات کو سمجھنے نہ لگو اور جنابت کی حالت میں جب تک کہ غسل نہ کر لو، ہاں اگر راه چلتے گزر جانے والے ہو تو اور بات ہے اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی کا قصد کرو اور اپنے منھ اور اپنے ہاتھ مل لو۔ بے شک اللہ تعالیٰ معاف کرنے واﻻ، بخشنے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو! جب تم نشے کی حالت میں ہو تو جب تک (ان الفاظ کو) جو منہ سے کہو سمجھنے (نہ) لگو نماز کے پاس نہ جاؤ اور جنابت کی حالت میں بھی (نماز کے پاس نہ جاؤ) جب تک کہ غسل (نہ) کرلو ہاں اگر بحالت سفر رستے چلے جارہے ہو اور پانی نہ ملنے کے سبب غسل نہ کرسکو تو تیمم کرکے نماز پڑھ لو) اور اگر تم بیمار ہو سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی بیت الخلاء سے ہو کر آیا ہو یا تم عورتوں سے ہم بستر ہوئے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی لو اور منہ اور ہاتھوں پر مسح (کرکے تیمم) کرلو بےشک خدا معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! نماز کے قریب نہ جائو، اس حال میں کہ تم نشے میں ہو، یہاں تک کہ تم جانو جو کچھ کہتے ہو اور نہ اس حال میں کہ جنبی ہو، مگر راستہ عبور کرنے والے، یہاں تک کہ غسل کر لو۔ اور اگر تم بیمار ہو، یا سفر پر، یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو، یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو، پھر کوئی پانی نہ پائو تو پاک مٹی کا قصد کرو، پس اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں پر ملو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے بہت معاف کرنے والا، بے حد بخشنے والا ہے۔
2
جَاءَ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ وَإِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ مِنْهُ مَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُمْ مِنْ حَرَجٍ وَلَكِنْ يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ [5-المائدة:6]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے منھ کو، اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو، اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کرلو، ہاں اگر تم بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم میں سے کوئی حاجت ضروری سے فارغ ہو کر آیا ہو، یا تم عورتوں سے ملے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو تم پاک مٹی سے تیمم کرلو، اسے اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مل لو اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا بلکہ اس کا اراده تمہیں پاک کرنے کا اور تمہیں اپنی بھرپور نعمت دینے کا ہے، تاکہ تم شکر ادا کرتے رہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو تم منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں (دھو لیا کرو) اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو (نہا کر) پاک ہو جایا کرو اور اگر بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلا سے ہو کر آیا ہو یا تم عورتوں سے ہم بستر ہوئے ہو اور تمہیں پانی نہ مل سکے تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح (یعنی تیمم) کر لو۔ خدا تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنا چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر کرو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پائوں ٹخنوں تک (دھو لو) اور اگر جنبی ہو تو غسل کر لو اور اگر تم بیمار ہو، یا کسی سفر پر، یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو، یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو، پھر کوئی پانی نہ پائو تو پاک مٹی کا قصد کرو، پس اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کر لو۔اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی کرے اور لیکن وہ چاہتا ہے کہ تمھیں پاک کرے اور تاکہ وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرے، تاکہ تم شکر کرو۔
3
جَاءَ
وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً حَتَّى إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لَا يُفَرِّطُونَ [6-الأنعام:61]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور وہی اپنے بندوں کے اوپر غالب ہے برتر ہے اور تم پر نگہداشت رکھنے والے بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچتی ہے، اس کی روح ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کرلیتے ہیں اور وه ذرا کوتاہی نہیں کرتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے۔ اور تم پر نگہبان مقرر کئے رکھتا ہے۔ یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت آتی ہے تو ہمارے فرشتے اس کی روح قبض کرلیتے ہیں اور وہ کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ تم پر کئی محافظ بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب تمھارے کسی ایک کو موت آتی ہے اسے ہمارے بھیجے ہوئے قبض کر لیتے ہیں اور وہ کوتاہی نہیں کرتے۔
4
جَاءَ
وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى بَشَرٍ مِنْ شَيْءٍ قُلْ مَنْ أَنْزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاءَ بِهِ مُوسَى نُورًا وَهُدًى لِلنَّاسِ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرًا وَعُلِّمْتُمْ مَا لَمْ تَعْلَمُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ قُلِ اللَّهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ [6-الأنعام:91]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ان لوگوں نے، اللہ کی جیسی قدر کرنا واجب تھی ویسی قدر نہ کی جب کہ یوں کہہ دیا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز نازل نہیں کی آپ یہ کہیئے کہ وه کتاب کس نے نازل کی ہے جس کو موسیٰ ﻻئے تھے جس کی کیفیت یہ ہے کہ وه نور ہے اور لوگوں کے لئے وه ہدایت ہے جس کو تم نے ان متفرق اوراق میں رکھ چھوڑا ہے جن کو ﻇاہر کرتے ہو اور بہت سی باتوں کو چھپاتے ہو اور تم کو بہت سی ایسی باتیں بتائی گئی ہیں جن کو تم نہ جانتے تھے اور نہ تمہارے بڑے۔ آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ نے نازل فرمایا ہے پھر ان کو ان کے خرافات میں کھیلتے رہنے دیجیئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان لوگوں نے خدا کی قدر جیسی جاننی چاہیئے تھی نہ جانی۔ جب انہوں نے کہا کہ خدا نے انسان پر (وحی اور کتاب وغیرہ) کچھ بھی نازل نہیں کیا۔ کہو جو کتاب موسیٰ لے کر آئے تھے اسے کس نے نازل کیا تھا جو لوگوں کے لئے نور اور ہدایت تھی اور جسے تم نے علیحدہ علیحدہ اوراق (پر نقل) کر رکھا ہے ان (کے کچھ حصے) کو تو ظاہر کرتے ہو اور اکثر کو چھپاتے ہو۔ اور تم کو وہ باتیں سکھائی گئیں جن کو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا۔ کہہ دو (اس کتاب کو) خدا ہی نے (نازل کیا تھا) پھر ان کو چھوڑ دیا کہ اپنی بیہودہ بکواس میں کھیلتے رہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے اللہ کی قدر نہیں کی، جو اس کی قدر کا حق تھا، جب انھوں نے کہا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز نہیں اتاری۔ کہہ وہ کتاب کس نے اتاری جو موسیٰ لے کر آیا؟ جو لوگوں کے لیے روشنی اور ہدایت تھی، تم اسے چند ورق بناتے ہو، جنھیں ظاہر کرتے ہو اور بہت سے چھپاتے ہو اور تمھیں وہ علم دیا گیا جو نہ تم نے جانا اور نہ تمھارے باپ دادا نے۔ کہہ اللہ نے، پھر انھیں چھوڑ دے، اپنی (فضول) بحث میں کھیلتے رہیں۔
5
جَاءَ
مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَى إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ [6-الأنعام:160]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے اور جو شخص برا کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان لوگوں پر ﻇلم نہ ہوگا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو کوئی (خدا کے حضور) نیکی لے کر آئے گا اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی اور جو برائی لائے گا اسے سزا ویسے ہی ملے گی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جو شخص نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لیے اس جیسی دس نیکیاں ہوں گی اور جو برائی لے کر آئے گا سو اسے جزا نہیں دی جائے گی، مگر اسی کی مثل اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
6
جَاءَ
مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَى إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ [6-الأنعام:160]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے اور جو شخص برا کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان لوگوں پر ﻇلم نہ ہوگا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو کوئی (خدا کے حضور) نیکی لے کر آئے گا اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی اور جو برائی لائے گا اسے سزا ویسے ہی ملے گی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
جو شخص نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لیے اس جیسی دس نیکیاں ہوں گی اور جو برائی لے کر آئے گا سو اسے جزا نہیں دی جائے گی، مگر اسی کی مثل اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
7
جَاءَ
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ [7-الأعراف:34]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہر گروه کے لئے ایک میعاد معین ہے سو جس وقت ان کی میعاد معین آجائے گی اس وقت ایک ساعت نہ پیچھے ہٹ سکیں گے اور نہ آگے بڑھ سکیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہر ایک فرقے کے لیے (موت کا) ایک وقت مقرر ہے۔ جب وہ آ جاتا ہے تو نہ تو ایک گھڑی دیر کرسکتے ہیں نہ جلدی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہر امت کے لیے ایک وقت ہے، پھر جب ان کا وقت آجاتا ہے تو وہ ایک گھڑی نہ پیچھے ہوتے ہیں اور نہ آگے ہوتے ہیں۔
8
جَاءَ
وَلَمَّا جَاءَ مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَنْ تَرَانِي وَلَكِنِ انْظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ مُوسَى صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ [7-الأعراف:143]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے وقت پر آئے اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں تو عرض کیا کہ اے میرے پروردگار! اپنا دیدار مجھ کو کرا دیجئے کہ میں آپ کو ایک نظر دیکھ لوں ارشاد ہوا کہ تم مجھ کو ہرگز نہیں دیکھ سکتے لیکن تم اس پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو وه اگر اپنی جگہ پر برقرار رہا تو تم بھی مجھے دیکھ سکو گے۔ پس جب ان کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو تجلی نے اس کے پرخچے اڑا دیئے اور موسیٰ (علیہ السلام) بےہوش ہوکر گر پڑے۔ پھر جب ہوش میں آئے تو عرض کیا، بےشک آپ کی ذات منزه ہے میں آپ کی جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلے آپ پر ایمان ﻻنے واﻻ ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ ہمارے مقرر کیے ہوئے وقت پر (کوہ طور) پر پہنچے اور ان کے پروردگار نے ان سے کلام کیا تو کہنے لگے کہ اے پروردگار مجھے (جلوہ) دکھا کہ میں تیرا دیدار (بھی) دیکھوں۔ پروردگار نے کہا کہ تم مجھے ہرگز نہ دیکھ سکو گے۔ ہاں پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو اگر یہ اپنی جگہ قائم رہا تو تم مجھے دیکھ سکو گے۔ جب ان کا پروردگار پہاڑ پر نمودار ہوا تو (تجلی انوارِ ربانی) نے اس کو ریزہ ریزہ کردیا اور موسیٰ بےہوش ہو کر گر پڑے۔ جب ہوش میں آئے تو کہنے لگے کہ تیری ذات پاک ہے اور میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور جو ایمان لانے والے ہیں ان میں سب سے اول ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ ہمارے مقررہ وقت پر آیا اور اس کے رب نے اس سے کلام کیا تو اس نے کہا اے میرے رب ! مجھے دکھا کہ میں تجھے دیکھوں۔ فرمایا تو مجھے ہر گز نہ دیکھے گا اور لیکن اس پہاڑ کی طرف دیکھ، سو اگر وہ اپنی جگہ برقرار رہا تو عنقریب تو مجھے دیکھ لے گا۔ تو جب اس کا رب پہاڑ کے سامنے ظاہر ہوا تو اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور موسیٰ بے ہوش ہو کر گر پڑا، پھر جب اسے ہوش آیا تو اس نے کہا تو پاک ہے، میں نے تیری طرف توبہ کی اور میں ایمان لانے والوں میں سب سے پہلا ہوں۔
9
جَاءَ
لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِنْ قَبْلُ وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ حَتَّى جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ [9-التوبة:48]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ تو اس سے پہلے بھی فتنے کی تلاش کرتے رہے ہیں اور تیرے لئے کاموں کو الٹ پلٹ کرتے رہے ہیں، یہاں تک کہ حق آپہنچا اور اللہ کا حکم غالب آگیا باوجودیکہ وه ناخوشی میں ہی رہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ پہلے بھی طالب فساد رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لیے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ حق آپہنچا اور خدا کا حکم غالب ہوا اور وہ برا مانتے ہی رہ گئے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بلاشبہ یقینا انھوں نے اس سے پہلے فتنہ ڈالنا چاہا اور تیرے لیے کئی معاملات الٹ پلٹ کیے، یہاں تک کہ حق آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوگیا، حالانکہ وہ ناپسند کرنے والے تھے۔
10
جَاءَ
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَسُولٌ فَإِذَا جَاءَ رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ [10-يونس:47]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہر امت کے لیے ایک رسول ہے، سو جب ان کا وه رسول آچکتا ہے ان کا فیصلہ انصاف کے ساتھ کیا جاتا ہے، اور ان پر ﻇلم نہیں کیا جاتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہر ایک اُمت کی طرف سے پیغمبر بھیجا گیا۔ جب ان کا پیغمبر آتا ہے تو اُن میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا جاتا ہے اور ان پر کچھ ظلم نہیں کیا جاتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہر امت کے لیے ایک پیغام پہنچانے والا ہے، تو جب ان کا پیغام پہنچانے والا آتا ہے تو ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا جاتا ہے اور وہ ظلم نہیں کیے جاتے۔