قرآن پاک لفظ السَّعِيرِ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
السَّعِيرِ
كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَنْ تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُ يُضِلُّهُ وَيَهْدِيهِ إِلَى عَذَابِ السَّعِيرِ [22-الحج:4]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس پر (قضائے الٰہی) لکھ دی گئی ہے کہ جو کوئی اس کی رفاقت کرے گا وه اسے گمراه کر دے گا اور اسے آگ کے عذاب کی طرف لے جائے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس کے بارے میں لکھ دیا گیا ہے کہ جو اسے دوست رکھے گا تو اس کو گمراہ کردے گا اور دوزخ کے عذاب کا رستہ دکھائے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس پر لکھ دیا گیا ہے کہ واقعہ یہ ہے کہ جو اس سے دوستی کرے گا تو وہ اسے گمراہ کرے گا اور اسے بھڑکتی ہوئی آگ کا راستہ دکھائے گا۔
2
السَّعِيرِ
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا أَوَلَوْ كَانَ الشَّيْطَانُ يَدْعُوهُمْ إِلَى عَذَابِ السَّعِيرِ [31-لقمان:21]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی وحی کی تابعداری کرو تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو جس طریق پر اپنے باپ دادوں کو پایا ہے اسی کی تابعداری کریں گے، اگرچہ شیطان ان کے بڑوں کو دوزخ کےعذاب کی طرف بلاتا ہو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اُس کی پیروی کرو۔ تو کہتے ہیں کہ ہم تو اسی کی پیروی کریں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا۔ بھلا اگرچہ شیطان ان کو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو (تب بھی؟)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں بلکہ ہم اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا، اور کیا اگرچہ شیطان انھیں بھڑکتی آگ کے عذاب کی طرف بلاتا رہا ہو؟
3
السَّعِيرِ
وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ وَمِنَ الْجِنِّ مَنْ يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَمَنْ يَزِغْ مِنْهُمْ عَنْ أَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ [34-سبأ:12]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے سلیمان کے لئے ہوا کو مسخر کردیا کہ صبح کی منزل اس کی مہینہ بھر کی ہوتی تھی اور شام کی منزل بھی اور ہم نے ان کے لئے تانبے کا چشمہ بہا دیا۔ اور اس کے رب کے حکم سے بعض جنات اس کی ماتحتی میں اس کے سامنے کام کرتے تھے اور ان میں سے جو بھی ہمارے حکم سے سرتابی کرے ہم اسے بھڑکتی ہوئی آگ کے عذاب کا مزه چکھائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہوا کو (ہم نے) سلیمان کا تابع کردیا تھا اس کی صبح کی منزل ایک مہینے کی راہ ہوتی اور شام کی منزل بھی مہینے بھر کی ہوتی۔ اور ان کے لئے ہم نے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا اور جِنّوں میں سے ایسے تھے جو ان کے پروردگار کے حکم سے ان کے آگے کام کرتے تھے۔ اور جو کوئی ان میں سے ہمارے حکم سے پھرے گا اس کو ہم (جہنم کی) آگ کا مزہ چکھائیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور سلیمان کے لیے ہوا کو (تابع کردیا)، اس کا صبح کا چلنا ایک ماہ کا اور شام کا چلنا ایک ماہ کا تھا اور ہم نے اس کے لیے تانبے کا چشمہ بہایا، اور جنوں میں سے کچھ وہ تھے جو اس کے سامنے اس کے رب کے اذن سے کام کرتے تھے اور ان میں سے جو ہمارے حکم سے کجی کرتا ہم اسے بھڑکتی آگ کا کچھ عذاب چکھاتے تھے۔
4
السَّعِيرِ
إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ [35-فاطر:6]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یاد رکھو! شیطان تمہارا دشمن ہے، تم اسے دشمن جانو وه تو اپنے گروه کو صرف اس لئے ہی بلاتا ہے کہ وه سب جہنم واصل ہو جائیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
شیطان تمہارا دشمن ہے تم بھی اسے دشمن ہی سمجھو۔ وہ اپنے (پیروؤں کے) گروہ کو بلاتا ہے تاکہ دوزخ والوں میں ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک شیطان تمھارا دشمن ہے تو اسے دشمن ہی سمجھو ۔ وہ تو اپنے گروہ والوں کو صرف اس لیے بلاتا ہے کہ وہ بھڑکتی آگ والوں سے ہو جائیں۔
5
السَّعِيرِ
وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِتُنْذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنْذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ [42-الشورى:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اسی طرح ہم نے آپ کی طرف عربی قرآن کی وحی کی ہے تاکہ آپ مکہ والوں کو اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو خبردار کردیں اور جمع ہونے کے دن سے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ڈرا دیں۔ ایک گروه جنت میں ہوگا اور ایک گروه جہنم میں ہوگا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اسی طرح تمہارے پاس قرآن عربی بھیجا ہے تاکہ تم بڑے گاؤں (یعنی مکّے) کے رہنے والوں کو اور جو لوگ اس کے اردگرد رہتے ہیں ان کو رستہ دکھاؤ اور انہیں قیامت کے دن کا بھی جس میں کچھ شک نہیں ہے خوف دلاؤ۔ اس روز ایک فریق بہشت میں ہوگا اور ایک فریق دوزخ میں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اسی طرح ہم نے تیری طرف عربی قرآن وحی کیا، تاکہ تو بستیوں کے مرکز(مکہ)کو ڈرائے اور ان لوگوں کو بھی جو اس کے ارد گرد ہیں اور تو اکٹھا کرنے کے دن سے ڈرائے جس میں کوئی شک نہیں، ایک گروہ جنت میں ہوگا اور ایک گروہ بھڑکتی آگ میں۔
6
السَّعِيرِ
وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَجَعَلْنَاهَا رُجُومًا لِلشَّيَاطِينِ وَأَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابَ السَّعِيرِ [67-الملك:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بیشک ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں (ستاروں) سے آراستہ کیا اور انہیں شیطانوں کے مارنے کا ذریعہ بنا دیا اور شیطانوں کے لیے ہم نے (دوزخ کا جلانے واﻻ) عذاب تیار کر دیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے قریب کے آسمان کو (تاروں کے) چراغوں سے زینت دی۔ اور ان کو شیطان کے مارنے کا آلہ بنایا اور ان کے لئے دہکتی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے قریب کے آسمان کو چراغوں کے ساتھ زینت بخشی اور ہم نے انھیں شیطانوں کو مارنے کے آلے بنایا اور ہم نے ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
7
السَّعِيرِ
وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ [67-الملك:10]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کہیں گے اگر ہم سنتے ہوتے یا عقل رکھتے ہوتے تو دوزخیوں میں (شریک) نہ ہوتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہیں گے اگر ہم سنتے یا سمجھتے ہوتے تو دوزخیوں میں نہ ہوتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ کہیں گے اگر ہم سنتے ہوتے، یا سمجھتے ہوتے تو بھڑکتی ہوئی آگ والوں میں نہ ہوتے ۔
8
السَّعِيرِ
فَاعْتَرَفُوا بِذَنْبِهِمْ فَسُحْقًا لِأَصْحَابِ السَّعِيرِ [67-الملك:11]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس انہوں نے اپنے جرم کا اقبال کر لیا۔ اب یہ دوزخی دفع ہوں (دور ہوں)
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پس وہ اپنے گناہ کا اقرار کرلیں گے۔ سو دوزخیوں کے لئے (رحمت خدا سے) دور ہی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس وہ اپنے گناہ کا اقرار کریں گے، سو دوری ہے بھڑکتی ہوئی آگ والوں کے لیے۔