قرآن پاک لفظ أَنْزَلَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
أَنْزَلَ
بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ أَنْ يَكْفُرُوا بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ بَغْيًا أَنْ يُنَزِّلَ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ عَلَى مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ فَبَاءُوا بِغَضَبٍ عَلَى غَضَبٍ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُهِينٌ [2-البقرة:90]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بہت بری ہے وه چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈاﻻ، وه ان کا کفر کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شده چیز کے ساتھ محض اس بات سے جل کر کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل اپنے جس بنده پر چاہا نازل فرمایا، اس کے باعﺚ یہ لوگ غضب پر غضب کے مستحق ہوگئے اور ان کافروں کے لئے رسوا کرنے واﻻ عذاب ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جس چیز کے بدلے انہوں نے اپنے تئیں بیچ ڈالا، وہ بہت بری ہے، یعنی اس جلن سے کہ خدا اپنے بندوں میں جس پر چاہتا ہے، اپنی مہربانی سے نازل فرماتا ہے۔ خدا کی نازل کی ہوئی کتاب سے کفر کرنے لگے تو وہ (اس کے) غضب بالائے غضب میں مبتلا ہو گئے۔ اور کافروں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انھوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا کہ اس چیز کا انکار کر دیں جو اللہ نے نازل فرمائی، اس ضد سے کہ اللہ اپنا کچھ فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے نازل کرتا ہے۔ پس وہ غضب پر غضب لے کر لوٹے اور کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔
2
أَنْزَلَ
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا نُؤْمِنُ بِمَا أُنْزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرُونَ بِمَا وَرَاءَهُ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِمَا مَعَهُمْ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنْبِيَاءَ اللَّهِ مِنْ قَبْلُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ [2-البقرة:91]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب پر ایمان ﻻؤ تو کہہ دیتے ہیں کہ جو ہم پر اتاری گئی اس پر ہمارا ایمان ہے۔ حاﻻنکہ اس کے بعد والی کے ساتھ جو ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے، کفر کرتے ہیں، اچھا ان سے یہ تو دریافت کریں کہ اگر تمہارا ایمان پہلی کتابوں پر ہے تو پھر تم نے اگلے انبیا کو کیوں قتل کیا؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے (اب) نازل فرمائی ہے، اس کو مانو۔ تو کہتے ہیں کہ جو کتاب ہم پر (پہلے) نازل ہو چکی ہے، ہم تو اسی کو مانتے ہیں۔ (یعنی) یہ اس کے سوا کسی اور (کتاب) کو نہیں مانتے، حالانکہ وہ (سراسر) سچی ہے اور جو ان کی (آسمانی) کتاب ہے، اس کی بھی تصدیق کرتی ہے۔ (ان سے) کہہ دو کہ اگر تم صاحبِ ایمان ہوتے تو الله کے پیغمبروں کو پہلے ہی کیوں قتل کیا کرتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس پر ایمان لائو جو اللہ نے نازل فرمایا ہے تو کہتے ہیں ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں جو ہم پر نازل کیا گیا اور جو اس کے علاوہ ہے اسے وہ نہیں مانتے، حالانکہ وہی حق ہے، اس کی تصدیق کرنے والا ہے جو ان کے پاس ہے۔ کہہ دے پھر اس سے پہلے تم اللہ کے نبیوں کو کیوں قتل کیا کرتے تھے، اگر تم مومن تھے؟
3
أَنْزَلَ
إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنْفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ مَاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ [2-البقرة:164]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آسمانوں اور زمین کی پیدائش، رات دن کا ہیر پھیر، کشتیوں کا لوگوں کو نفع دینے والی چیزوں کو لئے ہوئے سمندروں میں چلنا، آسمان سے پانی اتار کر، مرده زمین کو زنده کردینا، اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلا دینا، ہواؤں کے رخ بدلنا، اور بادل، جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں، ان میں عقلمندوں کے لئے قدرت الٰہی کی نشانیاں ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بےشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں اور کشتیوں اور جہازوں میں جو دریا میں لوگوں کے فائدے کی چیزیں لے کر رواں ہیں اور مینہ میں جس کو خدا آسمان سے برساتا اور اس سے زمین کو مرنے کے بعد زندہ (یعنی خشک ہوئے پیچھے سرسبز) کردیتا ہے اور زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلانے میں اور ہواؤں کے چلانےمیں اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان گھرے رہتے ہیں۔ عقلمندوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے اور رات اور دن کے بدلنے میں اور ان کشتیوں میں جو سمندر میں وہ چیزیں لے کر چلتی ہیں جو لوگوں کو نفع دیتی ہیں اور اس پانی میں جو اللہ نے آسمان سے اتارا، پھر اس کے ساتھ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیا اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیے اور ہوائوں کے بدلنے میں اور اس بادل میں جو آسمان و زمین کے درمیان مسخر کیا ہوا ہے، ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو سمجھتے ہیں۔
4
أَنْزَلَ
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ [2-البقرة:170]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، گو ان کے باپ دادے بےعقل اور گم کرده راه ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اس کی پیروی کرو تو کہتے ہیں (نہیں) بلکہ ہم تو اسی چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔ بھلا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ سمجھتے ہوں اورنہ سیدھے رستے پر ہوں (تب بھی وہ انہیں کی تقلید کئے جائیں گے)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں بلکہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے، کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ سمجھتے ہوں اور نہ ہدایت پاتے ہوں۔
5
أَنْزَلَ
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ [2-البقرة:174]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں، یقین مانو کہ یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ (خدا) کی کتاب سے ان (آیتوں اور ہدایتوں) کو جو اس نے نازل فرمائی ہیں چھپاتے اور ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منفعت) حاصل کرتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں محض آگ بھرتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے خدا قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا۔اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بے شک جو لوگ چھپاتے ہیں جو اللہ نے کتاب میں سے اتارا ہے اور اس کے بدلے تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں، یہ لوگ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ نہیں کھا رہے اور نہ اللہ ان سے قیامت کے دن بات کرے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
6
أَنْزَلَ
وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُمْ بِهِ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ [2-البقرة:231]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وه اپنی عدت ختم کرنے پر آئیں تو اب انہیں اچھی طرح بساؤ، یا بھلائی کے ساتھ الگ کردو اور انہیں تکلیف پہنچانے کی غرض سے ﻇلم وزیادتی کے لئے نہ روکو، جو شخص ایسا کرے اس نے اپنی جان پر ﻇلم کیا۔ تم اللہ کے احکام کو ہنسی کھیل نہ بناؤ اور اللہ کا احسان جو تم پر ہے یاد کرو اور جو کچھ کتاب وحکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا ہے، اسے بھی۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جانتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب تم عورتوں کو (دو دفعہ) طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو انہیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بطریق شائستہ رخصت کردو اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہئے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو۔ اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور خدا کے احکام کو ہنسی (اور کھیل) نہ بناؤ اور خدا نے تم کو جو نعمتیں بخشی ہیں اور تم پر جو کتاب اور دانائی کی باتیں نازل کی ہیں جن سے وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے ان کو یاد کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھوکہ خدا ہر چیز سے واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب تم عورتوں کو طلاق دو، پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اچھے طریقے سے رکھ لو، یا انھیں اچھے طریقے سے چھوڑ دو اور انھیں تکلیف دینے کے لیے نہ روکے رکھو، تاکہ ان پر زیادتی کرو اور جو ایسا کرے سو بلاشبہ اس نے اپنی جان پر ظلم کیا۔ اور اللہ کی آیات کو مذاق نہ بنائو اور اپنے آپ پر اللہ کی نعمت یاد کرو اور اس کو بھی جو اس نے کتاب و حکمت میں سے تم پر نازل کیا ہے، وہ تمھیں اس کے ساتھ نصیحت کرتا ہے اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والاہے۔
7
أَنْزَلَ
هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ [3-آل عمران:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
وہی اللہ تعالیٰ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں اوربعض متشابہ آیتیں ہیں۔ پس جن کے دلوں میں کجی ہے وه تواس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے، حاﻻنکہ ان کے حقیقی مراد کو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا اور پختہ ومضبوط علم والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان ﻻچکے، یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو صرف عقلمند حاصل کرتے ہیں۔
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہی تو ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جس کی بعض آیتیں محکم ہیں (اور) وہی اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ ہیں تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کا اتباع کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور مراد اصلی کا پتہ لگائیں حالانکہ مراد اصلی خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا اور جو لوگ علم میں دست گاہ کامل رکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم ان پر ایمان لائے یہ سب ہمارے پروردگار کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو عقل مند ہی قبول کرتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہی ہے جس نے تجھ پر یہ کتاب اتاری، جس میں سے کچھ آیات محکم ہیں، وہی کتاب کی اصل ہیں اور کچھ دوسری کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، پھر جن لوگوں کے دلوں میں تو کجی ہے وہ اس میں سے ان کی پیروی کرتے ہیں جو کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، فتنے کی تلاش کے لیے اور ان کی اصل مراد کی تلاش کے لیے، حالانکہ ان کی اصل مراد نہیں جانتا مگر اللہ اور جو علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے، سب ہمارے رب کی طرف سے ہے اور نصیحت قبول نہیں کرتے مگر جو عقلوں والے ہیں۔
8
أَنْزَلَ
ثُمَّ أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِ الْغَمِّ أَمَنَةً نُعَاسًا يَغْشَى طَائِفَةً مِنْكُمْ وَطَائِفَةٌ قَدْ أَهَمَّتْهُمْ أَنْفُسُهُمْ يَظُنُّونَ بِاللَّهِ غَيْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ يَقُولُونَ هَلْ لَنَا مِنَ الْأَمْرِ مِنْ شَيْءٍ قُلْ إِنَّ الْأَمْرَ كُلَّهُ لِلَّهِ يُخْفُونَ فِي أَنْفُسِهِمْ مَا لَا يُبْدُونَ لَكَ يَقُولُونَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ مَا قُتِلْنَا هَاهُنَا قُلْ لَوْ كُنْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ إِلَى مَضَاجِعِهِمْ وَلِيَبْتَلِيَ اللَّهُ مَا فِي صُدُورِكُمْ وَلِيُمَحِّصَ مَا فِي قُلُوبِكُمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ [3-آل عمران:154]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر اس نے اس غم کے بعد تم پر امن نازل فرمایا اور تم میں سے ایک جماعت کو امن کی نیند آنے لگی۔ ہاں کچھ وه لوگ بھی تھے کہ انہیں اپنی جانوں کی پڑی ہوئی تھی، وه اللہ تعالیٰ کے ساتھ ناحق جہالت بھری بدگمانیاں کر رہے تھے اور کہتے تھے کیا ہمیں بھی کسی چیز کا اختیار ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ کام کل کا کل اللہ کے اختیار میں ہے، یہ لوگ اپنے دلوں کے بھید آپ کو نہیں بتاتے، کہتے ہیں کہ اگر ہمیں کچھ بھی اختیار ہوتا تو یہاں قتل نہ کئے جاتے۔ آپ کہہ دیجئے کہ گو تم اپنے گھروں میں ہوتے پھر بھی جن کی قمست میں قتل ہونا تھا وه تو مقتل کی طرف چل کھڑے ہوتے، اللہ تعالیٰ کو تمہارے سینوں کے اندر کی چیز کا آزمانا اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے، اس کو پاک کرنا تھا، اور اللہ تعالی سینوں کے بھید سے آگاه ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر خدا نے غم ورنج کے بعد تم پر تسلی نازل فرمائی (یعنی) نیند کہ تم میں سے ایک جماعت پر طاری ہو گئی اور کچھ لوگ جن کو جان کے لالے پڑ رہے تھے خدا کے بارے میں ناحق (ایام) کفر کے سے گمان کرتے تھے اور کہتے تھے بھلا ہمارے اختیار کی کچھ بات ہے؟ تم کہہ دو کہ بےشک سب باتیں خدا ہی کے اختیار میں ہیں یہ لوگ (بہت سی باتیں) دلوں میں مخفی رکھتے ہیں جو تم پر ظاہر نہیں کرتے تھے کہتے تھے کہ ہمارے بس کی بات ہوتی تو ہم یہاں قتل ہی نہ کیے جاتے کہہ دو کہ اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن کی تقدیر میں مارا جانا لکھا تھا وہ اپنی اپنی قتل گاہوں کی طرف ضرور نکل آتے اس سے غرض یہ تھی کہ خدا تمہارے سینوں کی باتوں کو آزمائے اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو خالص اور صاف کر دے اور خدا دلوں کی باتوں سے خوب واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر اس غم کے بعد اس نے تم پر ایک امن نازل فرمایا، جو ایک اونگھ تھی، جو تم میں سے کچھ لوگوں پر چھا رہی تھی اور کچھ لوگ وہ تھے جنھیں ان کی جانوں نے فکر میں ڈال رکھا تھا، وہ اللہ کے بارے میں ناحق جاہلیت کا گمان کر رہے تھے، کہتے تھے کیا اس معاملے میں ہمارا بھی کوئی اختیار ہے؟ کہہ دے بے شک معاملہ سب کا سب اللہ کے اختیار میں ہے۔ وہ اپنے دلوں میں وہ بات چھپاتے تھے جو تیرے لیے ظاہر نہیں کرتے تھے۔ کہتے تھے اگر اس معاملے میں ہمارا کچھ اختیار ہوتا تو ہم یہاں قتل نہ کیے جاتے، کہہ دے اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے تب بھی جن لوگوں پر قتل ہونا لکھا جا چکا تھا اپنے لیٹنے کی جگہوں کی طرف ضرور نکل آتے اور تاکہ اللہ اسے آزمالے جو تمھارے سینوں میں ہے اور تاکہ اسے خالص کر دے جو تمھارے دلوں میں ہے اور اللہ سینوں کی بات کو خوب جاننے والا ہے۔
9
أَنْزَلَ
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَى مَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنْكَ صُدُودًا [4-النساء:61]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان سے جب کبھی کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے نازل کرده کلام کی اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف آؤ تو آپ دیکھ لیں گے کہ یہ منافق آپ سے منھ پھیر کر رکے جاتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کی طرف (رجوع کرو) اور پیغمبر کی طرف آؤ تو تم منافقوں کو دیکھتے ہو کہ تم سے اعراض کرتے اور رکے جاتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ان سے کہا جائے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس کی طرف اور رسول کی طرف آئو تو توُ منافقوں کو دیکھے گا کہ تجھ سے منہ موڑ لیتے ہیں، صاف منہ موڑنا۔
10
أَنْزَلَ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَى رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ وَمَنْ يَكْفُرْ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا [4-النساء:136]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ پر، اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) پر اتاری ہے اور ان کتابوں پر جو اس سے پہلے اس نے نازل فرمائی ہیں، ایمان لاؤ! جو شخص اللہ تعالیٰ سے اور اس کے فرشتوں سے اور اس کی کتابوں سے اور اس کے رسولوں سے اور قیامت کے دن سے کفر کرے وه تو بہت بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو! خدا پر اور اس کے رسول پر اور جو کتاب اس نے اپنی پیغمبر (آخرالزماں) پر نازل کی ہے اور جو کتابیں اس سے پہلے نازل کی تھیں سب پر ایمان لاؤ۔ اور جو شخص خدا اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے پیغمبروں اور روزقیامت سے انکار کرے وہ رستے سے بھٹک کر دور جا پڑا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ایمان لائو اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی اور اس کتاب پر جو اس نے اس سے پہلے نازل کی اور جو شخص اللہ کے ساتھ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور یوم آخرت (کے ساتھ) کفر کرے تو یقینا وہ گمراہ ہوا، بہت دور گمراہ ہونا۔