نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
41 | فَإِذَا |
لَيْسَ عَلَى الْأَعْمَى حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى أَنْفُسِكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا مِنْ بُيُوتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ آبَائِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أُمَّهَاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ إِخْوَانِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخَوَاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَعْمَامِكُمْ أَوْ بُيُوتِ عَمَّاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخْوَالِكُمْ أَوْ بُيُوتِ خَالَاتِكُمْ أَوْ مَا مَلَكْتُمْ مَفَاتِحَهُ أَوْ صَدِيقِكُمْ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْكُلُوا جَمِيعًا أَوْ أَشْتَاتًا فَإِذَا دَخَلْتُمْ بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ [24-النور:61]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اندھے پر، لنگڑے پر، بیمار پر اور خود تم پر (مطلقاً) کوئی حرج نہیں کہ تم اپنے گھروں سے کھالو یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خاﻻؤں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کی کنجیوں کے تم مالک ہو یا اپنے دوستوں کے گھروں سے۔ تم پر اس میں بھی کوئی گناه نہیں کہ تم سب ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاؤ یا الگ الگ پس جب تم گھروں میں جانے لگو تو اپنے گھر والوں کو سلام کرلیا کرو دعائے خیر ہے جو بابرکت اور پاکیزه ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شده، یوں ہی اللہ تعالیٰ کھول کھول کر تم سے اپنے احکام بیان فرما رہا ہے تاکہ تم سمجھ لو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
نہ تو اندھے پر کچھ گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر اور نہ بیمار پر اور نہ خود تم پر کہ اپنے گھروں سے کھانا کھاؤ یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا اس گھر سے جس کی کنجیاں تمہارے ہاتھ میں ہوں یا اپنے دوستوں کے گھروں سے (اور اس کا بھی) تم پر کچھ گناہ نہیں کہ سب مل کر کھانا کھاؤ یا جدا جدا۔ اور جب گھروں میں جایا کرو تو اپنے (گھر والوں کو) سلام کیا کرو۔ (یہ) خدا کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے۔ اس طرح خدا اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
نہ اندھے پر کوئی حرج ہے اور نہ لنگڑے پر کوئی حرج ہے اور نہ بیمار پر کوئی حرج ہے اور نہ خود تم پر کہ تم اپنے گھروں سے کھاؤ، یا اپنے باپوں کے گھروں سے، یا اپنی ماؤں کے گھروں سے، یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے، یا اپنی بہنوں کے گھروں سے، یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے، یا اپنی پھو پھیوں کے گھروں سے، یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے، یا اپنی خالائوں کے گھروں سے، یا (اس گھر سے) جس کی چابیوں کے تم مالک بنے ہو، یا اپنے دوست (کے گھر) سے۔ تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اکٹھے کھائو یا الگ الگ۔ پھر جب تم کسی طرح کے گھروں میں داخل ہو تو اپنے لوگوں پر سلام کہو، زندہ سلامت رہنے کی دعا جو اللہ کی طرف سے مقرر کی ہوئی بابرکت، پاکیزہ ہے۔ اسی طرح اللہ تمھارے لیے آیات کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ تم سمجھ جاؤ۔ |
|
42 | فَإِذَا |
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِذَا كَانُوا مَعَهُ عَلَى أَمْرٍ جَامِعٍ لَمْ يَذْهَبُوا حَتَّى يَسْتَأْذِنُوهُ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ أُولَئِكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِذَا اسْتَأْذَنُوكَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَنْ لِمَنْ شِئْتَ مِنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمُ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ [24-النور:62]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
باایمان لوگ تو وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر یقین رکھتے ہیں اور جب ایسے معاملہ میں جس میں لوگوں کے جمع ہونے کی ضرورت ہوتی ہے نبی کے ساتھ ہوتے ہیں تو جب تک آپ سے اجازت نہ لیں کہیں نہیں جاتے۔ جو لوگ ایسے موقع پر آپ سے اجازت لے لیتے ہیں حقیقت میں یہی ہیں وه جو اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان ﻻچکے ہیں۔ پس جب ایسے لوگ آپ سے اپنے کسی کام کے لئے اجازت طلب کریں تو آپ ان میں سے جسے چاہیں اجازت دے دیں اور ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے بخشش کی دعا مانگیں، بےشک اللہ بخشنے واﻻ مہربان ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومن تو وہ ہیں جو خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور جب کبھی ایسے کام کے لئے جو جمع ہو کر کرنے کا ہو پیغمبر خدا کے پاس جمع ہوں تو ان سے اجازت لئے بغیر چلے نہیں جاتے۔ اے پیغمبر جو لوگ تم سے اجازت حاصل کرتے ہیں وہی خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں۔ سو جب یہ لوگ تم سے کسی کام کے لئے اجازت مانگا کریں تو ان میں سے جسے چاہا کرو اجازت دے دیا کرو اور ان کے لئے خدا سے بخششیں مانگا کرو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
مومن تو صرف وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور جب وہ اس کے ساتھ کسی ایسے کام پر ہوتے ہیں جو جمع کرنے والا ہے تو اس وقت تک نہیں جاتے کہ اس سے اجازت مانگیں۔ بے شک جو لوگ تجھ سے اجازت مانگتے ہیں وہی لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں۔ تو جب وہ تجھ سے اپنے کسی کام کے لیے اجازت مانگیں تو ان میں سے جسے تو چاہے اجازت دے دے اور ان کے لیے اللہ سے بخشش مانگ، بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ |
|
43 | فَإِذَا |
فَأَلْقَى عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُبِينٌ [26-الشعراء:32]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ نے (اسی وقت) اپنی ﻻٹھی ڈال دی جو اچانک کھلم کھلا (زبردست) اﮊدہا بن گئی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پس انہوں نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ اسی وقت صریح اژدہا بن گئی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس موسیٰ نے اپنی لاٹھی پھینکی تو اچانک وہ واضح اژدہا تھی۔ |
|
44 | فَإِذَا |
وَنَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاءُ لِلنَّاظِرِينَ [26-الشعراء:33]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اپنا ہاتھ کھینچ نکالا تو وه بھی اسی وقت ہر دیکھنے والے کو سفید چمکیلا نظر آنے لگا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اپنا ہاتھ نکالا تو اسی دم دیکھنے والوں کے لئے سفید (براق نظر آنے لگا)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اپنا ہاتھ نکالا تو اچانک وہ دیکھنے والوں کے لیے سفید (چمکدار) تھا۔ |
|
45 | فَإِذَا |
فَأَلْقَى مُوسَى عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ [26-الشعراء:45]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اب (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی اپنی ﻻٹھی میدان میں ڈال دی جس نے اسی وقت ان کے جھوٹ موٹ کے کرتب کو نگلنا شروع کردیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر موسیٰ نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ ان چیزوں کو جو جادوگروں نے بنائی تھیں یکایک نگلنے لگی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر موسیٰ نے اپنی لاٹھی پھینکی تو اچانک وہ ان چیزوں کو نگل رہی تھی جو وہ جھوٹ بنا رہے تھے۔ |
|
46 | فَإِذَا |
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ فَإِذَا هُمْ فَرِيقَانِ يَخْتَصِمُونَ [27-النمل:45]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یقیناً ہم نے ﺛمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو پھر بھی وه دو فریق بن کر آپس میں لڑنے جھگڑنے لگے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے ثمود کی طرف اس کے بھائی صالح کو بھیجا کہ خدا کی عبادت کرو تو وہ دو فریق ہو کر آپس میں جھگڑنے لگے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو تو اچانک وہ دو گروہ ہو کر جھگڑ رہے تھے۔ |
|
47 | فَإِذَا |
وَأَوْحَيْنَا إِلَى أُمِّ مُوسَى أَنْ أَرْضِعِيهِ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ [28-القصص:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں کو وحی کی کہ اسے دودھ پلاتی ره اور جب تجھے اس کی نسبت کوئی خوف معلوم ہو تو اسے دریا میں بہا دینا اور کوئی ڈر خوف یا رنج غم نہ کرنا، ہم یقیناً اسے تیری طرف لوٹانے والے ہیں اور اسے اپنے پیغمبروں میں بنانے والے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے موسٰی کی ماں کی طرف وحی بھیجی کہ اس کو دودھ پلاؤ جب تم کو اس کے بارے میں کچھ خوف پیدا ہو تو اسے دریا میں ڈال دینا اور نہ تو خوف کرنا اور نہ رنج کرنا۔ ہم اس کو تمہارے پاس واپس پہنچا دیں گے اور (پھر) اُسے پیغمبر بنا دیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے موسیٰ کی ماں کی طرف وحی کی کہ اسے دودھ پلا، پھر جب تو اس پر ڈرے تو اسے دریا میں ڈال دے اور نہ ڈر اور نہ غم کر، بے شک ہم اسے تیرے پاس واپس لانے والے ہیں اور اسے رسولوں میں سے بنانے والے ہیں۔ |
|
48 | فَإِذَا |
فَأَصْبَحَ فِي الْمَدِينَةِ خَائِفًا يَتَرَقَّبُ فَإِذَا الَّذِي اسْتَنْصَرَهُ بِالْأَمْسِ يَسْتَصْرِخُهُ قَالَ لَهُ مُوسَى إِنَّكَ لَغَوِيٌّ مُبِينٌ [28-القصص:18]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
صبح ہی صبح ڈرتے اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے کو شہر میں گئے، کہ اچانک وہی شخص جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بے راه ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
الغرض صبح کے وقت شہر میں ڈرتے ڈرتے داخل ہوئے کہ دیکھیں (کیا ہوتا ہے) تو ناگہاں وہی شخص جس نے کل اُن سے مدد مانگی تھی پھر اُن کو پکار رہا ہے۔ موسٰی نے اس سے کہا کہ تُو تو صریح گمراہ ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
غرض اس نے شہر میں ڈرتے ہوئے صبح کی، انتظار کرتا تھا، تو اچانک وہی شخص جس نے کل اس سے مدد مانگی تھی، اس سے فریاد کر رہا تھا۔ موسیٰ نے اس سے کہا یقینا تو ضرور کھلا گمراہ ہے۔ |
|
49 | فَإِذَا |
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِنْ جَاءَ نَصْرٌ مِنْ رَبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ [29-العنكبوت:10]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو زبانی کہتے ہیں کہ ہم ایمان ﻻئے ہیں لیکن جب اللہ کی راه میں کوئی مشکل آن پڑتی ہے تو لوگوں کی ایذا دہی کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کی طرح بنا لیتے ہیں، ہاں اگر اللہ کی مدد آجائے تو پکار اٹھتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھی ہی ہیں کیا دنیا جہان کے سینوں میں جو کچھ ہے اس سے اللہ تعالیٰ دانا نہیں ہے؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر ایمان لائے جب اُن کو خدا (کے رستے) میں کوئی ایذا پہنچتی ہے تو لوگوں کی ایذا کو (یوں) سمجھتے ہیں جیسے خدا کا عذاب۔ اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے مدد پہنچے تو کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ تھے۔ کیا جو اہل عالم کے سینوں میں ہے خدا اس سے واقف نہیں؟
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لوگوں میں سے بعض وہ ہے جو کہتا ہے ہم اللہ پر ایمان لائے، پھر جب اسے اللہ (کے معاملہ) میں تکلیف دی جائے تو لوگوں کے ستانے کو اللہ کے عذاب کی طرح سمجھ لیتا ہے اور یقینا اگر تیرے رب کی طرف سے کوئی مدد آجائے تو یقینا ضرور کہیں گے ہم تو تمھارے ساتھ تھے، اور کیا اللہ اسے زیادہ جاننے والا نہیں جو سارے جہانوں کے سینوں میں ہے۔ |
|
50 | فَإِذَا |
فَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ [29-العنكبوت:65]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پس یہ لوگ جب کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں اس کے لئے عبادت کو خالص کر کے پھر جب وه انہیں خشکی کی طرف بچا ﻻتا ہے تو اسی وقت شرک کرنے لگتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خدا کو پکارتے (اور) خالص اُسی کی عبادت کرتے ہیں۔ لیکن جب وہ اُن کو نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو جھٹ شرک کرنے لگے جاتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب وہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ کو پکارتے ہیں، اس حال میں کہ اسی کے لیے عبادت کو خالص کرنے والے ہوتے ہیں، پھر جب وہ انھیں خشکی کی طرف نجات دے دیتا ہے تو اچانک وہ شریک بنا رہے ہوتے ہیں۔ |