نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
31 | وَقَالُوا |
وَقَالُوا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلَى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا [25-الفرقان:5]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور یہ بھی کہا کہ یہ تو اگلوں کے افسانے ہیں جو اس نے لکھا رکھے ہیں بس وہی صبح وشام اس کے سامنے پڑھے جاتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہتے ہیں کہ یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جس کو اس نے لکھ رکھا ہے اور وہ صبح وشام اس کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہایہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں، جو اس نے لکھوا لی ہیں، تو وہ پہلے اور پچھلے پہر اس پر پڑھی جاتی ہیں۔ |
|
32 | وَقَالُوا |
وَقَالُوا مَالِ هَذَا الرَّسُولِ يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الْأَسْوَاقِ لَوْلَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُونَ مَعَهُ نَذِيرًا [25-الفرقان:7]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور انہوں نے کہا کہ یہ کیسا رسول ہے؟ کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے، اس کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیجا جاتا؟ کہ وه بھی اس کے ساتھ ہو کر ڈرانے واﻻ بن جاتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہتے ہیں کہ یہ کیسا پیغمبر ہے کہ کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے۔ کیوں نازل نہیں کیا گیا اس کے پاس کوئی فرشتہ اس کے ساتھ ہدایت کرنے کو رہتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہا اس رسول کو کیا ہے کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے، اس کی طرف کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا کہ اس کے ساتھ ڈرانے والا ہوتا۔ |
|
33 | وَقَالُوا |
فَأَلْقَوْا حِبَالَهُمْ وَعِصِيَّهُمْ وَقَالُوا بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ إِنَّا لَنَحْنُ الْغَالِبُونَ [26-الشعراء:44]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
انہوں نے اپنی رسیاں اور ﻻٹھیاں ڈال دیں اور کہنے لگے عزت فرعون کی قسم! ہم یقیناً غالب ہی رہیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈالیں اور کہنے لگے کہ فرعون کے اقبال کی قسم ہم ضرور غالب رہیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو انھوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینکیں اور انھوں نے کہا فرعون کی عزت کی قسم! بے شک ہم، یقینا ہم ہی غالب آنے والے ہیں۔ |
|
34 | وَقَالُوا |
فَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوا لَوْلَا أُوتِيَ مِثْلَ مَا أُوتِيَ مُوسَى أَوَلَمْ يَكْفُرُوا بِمَا أُوتِيَ مُوسَى مِنْ قَبْلُ قَالُوا سِحْرَانِ تَظَاهَرَا وَقَالُوا إِنَّا بِكُلٍّ كَافِرُونَ [28-القصص:48]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آپہنچا تو کہتے ہیں کہ یہ وه کیوں نہیں دیا گیا جیسے دیئے گئے تھے موسیٰ (علیہ السلام) اچھا تو کیا موسیٰ (علیہ السلام) کو جو کچھ دیا گیا تھا اس کے ساتھ لوگوں نے کفر نہیں کیا تھا، صاف کہا تھا کہ یہ دونوں جادوگر ہیں جو ایک دوسرے کے مددگار ہیں اور ہم تو ان سب کے منکر ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر جب اُن کے پاس ہماری طرف سے حق آپہنچا تو کہنے لگے کہ جیسی (نشانیاں) موسٰی کو ملی تھیں ویسی اس کو کیوں نہیں ملیں۔ کیا جو (نشانیاں) پہلے موسٰی کو دی گئی تھیں اُنہوں نے اُن سے کفر نہیں کیا۔ کہنے لگے کہ دونوں جادوگر ہیں ایک دوسرے کے موافق۔ اور بولے کہ ہم سب سے منکر ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب ان کے پاس ہمارے ہاں سے حق آگیا تو انھوں نے کہا اسے اس جیسی چیزیں کیوں نہ دی گئیں جو موسیٰ کو دی گئیں؟ تو کیا انھوںنے اس سے پہلے ان چیزوں کا انکار نہیں کیا جو موسیٰ کو دی گئی تھیں۔ انھوں نے کہا یہ دونوں (مجسم) جادو ہیں جو ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں اور کہنے لگے ہم تو ان سب سے منکر ہیں۔ |
|
35 | وَقَالُوا |
وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ [28-القصص:55]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب بیہوده بات کان میں پڑتی ہے تو اس سے کناره کر لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے عمل ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے، تم پر سلام ہو، ہم جاہلوں سے (الجھنا) نہیں چاہتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کو ہمارے اعمال اور تم کو تمہارے اعمال۔ تم کو سلام۔ ہم جاہلوں کے خواستگار نہیں ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب وہ لغو بات سنتے ہیں تو اس سے کنارہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمھارے لیے تمھارے اعمال۔ سلام ہے تم پر، ہم جاہلوں کو نہیں چاہتے۔ |
|
36 | وَقَالُوا |
وَقَالُوا إِنْ نَتَّبِعِ الْهُدَى مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا أَوَلَمْ نُمَكِّنْ لَهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَى إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِزْقًا مِنْ لَدُنَّا وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ [28-القصص:57]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کہنے لگے اگر ہم آپ کے ساتھ ہوکر ہدایت کے تابع دار بن جائیں تو ہم تو اپنے ملک سے اچک لیے جائیں، کیا ہم نے انہیں امن وامان اور حرمت والے حرم میں جگہ نہیں دی؟ جہاں تمام چیزوں کے پھل کِھچے چلے آتے ہیں جو ہمارے پاس بطور رزق کے ہیں، لیکن ان میں سے اکثر کچھ نہیں جانتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہتے ہیں کہ اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو اپنے ملک سے اُچک لئے جائیں۔ کیا ہم نے اُن کو حرم میں جو امن کا مقام ہے جگہ نہیں دی۔ جہاں ہر قسم کے میوے پہنچائے جاتے ہیں (اور یہ) رزق ہماری طرف سے ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہا اگر ہم تیرے ہمراہ اس ہدایت کی پیروی کریں تو ہم اپنی زمین سے اچک لیے جائیں گے۔ اور کیا ہم نے انھیں ایک باامن حرم میں جگہ نہیں دی؟ جس کی طرف ہر چیز کے پھل کھینچ کر لائے جاتے ہیں، ہماری طرف سے روزی کے لیے اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔ |
|
37 | وَقَالُوا |
وَلَمَّا أَنْ جَاءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِيءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالُوا لَا تَخَفْ وَلَا تَحْزَنْ إِنَّا مُنَجُّوكَ وَأَهْلَكَ إِلَّا امْرَأَتَكَ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ [29-العنكبوت:33]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر جب ہمارے قاصد لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو وه ان کی وجہ سے غمگین ہوئے اور دل ہی دل میں رنج کرنے لگے۔ قاصدوں نے کہا آپ نہ خوف کھایئے نہ آزرده ہوں، ہم آپ کو مع آپ کے متعلقین کے بچالیں گے مگر آپ کی بیوی کہ وه عذاب کے لیے باقی ره جانے والوں میں سے ہوگی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ اُن (کی وجہ) سے ناخوش اور تنگ دل ہوئے۔ فرشتوں نے کہا کچھ خوف نہ کیجئے۔ اور نہ رنج کیجئے ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچالیں گے مگر آپ کی بیوی کہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جیسے ہی ہمارے بھیجے ہوئے لوط کے پاس آئے وہ ان کی وجہ سے مغموم ہوا اور ان کے سبب دل میں تنگ ہوا اور انھوں نے کہا نہ ڈر اور نہ غم کر، بے شک ہم تجھے اور تیرے گھر والوں کو بچانے والے ہیں مگر تیری بیوی، وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے۔ |
|
38 | وَقَالُوا |
وَقَالُوا لَوْلَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَاتٌ مِنْ رَبِّهِ قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِنْدَ اللَّهِ وَإِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُبِينٌ [29-العنكبوت:50]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
انہوں نے کہا کہ اس پر کچھ نشانیاں (معجزات) اس کے رب کی طرف سے کیوں نہیں اتارے گئے۔ آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں تو سب اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں میں تو صرف کھلم کھلا آگاه کر دینے واﻻ ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (کافر) کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے نشانیاں کیوں نازل نہیں ہوئیں کہہ دو کہ نشانیاں تو خدا ہی کے پاس ہیں۔ اور میں تو کھلم کھلا ہدایت کرنے والا ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہا اس پر اس کے رب کی طرف سے کسی قسم کی نشانیاں کیوں نہیں اتاری گئیں، کہہ دے نشانیاں تو سب اللہ ہی کے پاس ہیں اورمیں تو صرف ایک کھلم کھلا ڈرانے والاہوں۔ |
|
39 | وَقَالُوا |
وَقَالُوا أَإِذَا ضَلَلْنَا فِي الْأَرْضِ أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ بَلْ هُمْ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ كَافِرُونَ [32-السجدة:10]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
انہوں نے کہا کیا جب ہم زمین میں مل جائیں گے کیا پھر نئی پیدائش میں آجائیں گے؟ بلکہ (بات یہ ہے) کہ وه لوگ اپنے پروردگار کی ملاقات کے منکر ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہنے لگے کہ جب ہم زمین میں ملیامیٹ ہوجائیں گے تو کیا ازسرنو پیدا ہوں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے پروردگار کے سامنے جانے ہی کے قائل نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھوں نے کہا کیا جب ہم زمین میں گم ہو گئے، کیا واقعی ہم ضرور نئی پیدائش میں ہوں گے؟ بلکہ وہ اپنے رب کی ملاقات سے منکر ہیں۔ |
|
40 | وَقَالُوا |
وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا [33-الأحزاب:67]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی مانی جنہوں نے ہمیں راه راست سے بھٹکا دیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا تو انہوں نے ہم کو رستے سے گمراہ کردیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کہیں گے اے ہمارے رب! بے شک ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کا کہنا مانا تو انھوں نے ہمیں اصل راہ سے گمراہ کر دیا۔ |