قرآن پاک لفظ وَمَا کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
11
وَمَا
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ [2-البقرة:74]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر اس کے بعد تمہارے دل پتھر جیسے بلکہ اس سے بھی زیاده سخت ہوگئے، بعض پتھروں سے تو نہریں بہہ نکلتی ہیں، اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے، اور بعض اللہ تعالیٰ کے ڈر سے گرگر پڑتے ہیں، اور تم اللہ تعالیٰ کو اپنے اعمال سے غافل نہ جانو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے۔ گویا وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت۔ اور پتھر تو بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ پھٹ جاتے ہیں، اور ان میں سے پانی نکلنے لگتا ہے، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ خدا کے خوف سے گر پڑتے ہیں، اور خدا تمہارے عملوں سے بے خبر نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر اس کے بعد تمھارے دل سخت ہوگئے تو وہ پتھروں جیسے ہیں، یا سختی میں (ان سے بھی) بڑھ کر ہیں اور بے شک پتھروں میں سے کچھ یقینا وہ ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بے شک ان میں سے کچھ یقینا وہ ہیں جو پھٹ جاتے ہیں، پس ان سے پانی نکلتا ہے اور بے شک ان میں سے کچھ یقینا وہ ہیں جو اللہ کے ڈر سے گرپڑتے ہیں اور اللہ اس سے ہر گز غافل نہیں جو تم کر رہے ہو۔
12
وَمَا
أَوَلَا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ [2-البقرة:77]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ ان کی پوشیدگی اور ﻇاہرداری سب کو جانتا ہے؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، خدا کو (سب) معلوم ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں؟
13
وَمَا
ثُمَّ أَنْتُمْ هَؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنْفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِنْكُمْ مِنْ دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِمْ بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِنْ يَأْتُوكُمْ أُسَارَى تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنْكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ [2-البقرة:85]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
لیکن پھر بھی تم نے آپس میں قتل کیا اورآپس کے ایک فرقے کو جلا وطن بھی کیا اور گناه اور زیادتی کے کاموں میں ان کے خلاف دوسرے کی طرفداری کی، ہاں جب وه قیدی ہو کر تمہارے پاس آئے تو تم نے ان کے فدیے دیئے، لیکن ان کا نکالنا جو تم پر حرام تھا (اس کا کچھ خیال نہ کیا) کیا بعض احکام پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو؟ تم میں سے جو بھی ایسا کرے، اس کی سزا اس کے سوا کیا ہو کہ دنیا میں رسوائی اور قیامت کے دن سخت عذاب کی مار، اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بےخبر نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر تم وہی ہو کہ اپنوں کو قتل بھی کر دیتے ہو اور اپنے میں سے بعض لوگوں پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرکے انہیں وطن سے نکال بھی دیتے ہو، اور اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو بدلہ دے کر ان کو چھڑا بھی لیتے ہو، حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم کو حرام تھا۔ (یہ) کیا (بات ہے کہ) تم کتابِ (خدا) کے بعض احکام کو تو مانتے ہو اور بعض سے انکار کئے دیتے ہو، تو جو تم میں سے ایسی حرکت کریں، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا کی زندگی میں تو رسوائی ہو اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں ڈال دیئے جائیں اور جو کام تم کرتے ہو، خدا ان سے غافل نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر تم ہی وہ لوگ ہو کہ اپنے آپ کو قتل کرتے ہو اور اپنے میں سے ایک گروہ کو ان کے گھروں سے نکالتے ہو، ان کے خلاف ایک دوسرے کی مدد گناہ اور زیادتی کے ساتھ کرتے ہو، اور اگر وہ قیدی ہو کر تمھارے پاس آئیں تو ان کا فدیہ دیتے ہو، حالانکہ اصل یہ ہے کہ ان کا نکالنا تم پر حرام ہے، پھر کیا تم کتاب کے بعض پر ایمان لاتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو؟ تو اس شخص کی جزا جو تم میں سے یہ کرے اس کے سوا کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں رسوائی ہو اور قیامت کے دن وہ سخت ترین عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے اور اللہ ہرگز اس سے غافل نہیں جوتم کرتے ہو۔
14
وَمَا
وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَى حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَنْ يُعَمَّرَ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ [2-البقرة:96]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بلکہ سب سے زیاده دنیا کی زندگی کا حریص اے نبی! آپ انہیں کو پائیں گے۔ یہ حرص زندگی میں مشرکوں سے بھی زیاده ہیں ان میں سے تو ہر شخص ایک ایک ہزار سال کی عمر چاہتا ہے، گویا یہ عمر دیا جانا بھی انہیں عذاب سے نہیں چھڑا سکتا، اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کو بخوبی دیکھ رہا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بلکہ ان کو تم اور لوگوں سے زندگی کے کہیں حریص دیکھو گے، یہاں تک کہ مشرکوں سے بھی۔ ان میں سے ہر ایک یہی خواہش کرتا ہے کہ کاش وہ ہزار برس جیتا رہے، مگر اتنی لمبی عمر اس کو مل بھی جائے تو اسے عذاب سے تو نہیں چھڑا سکتی۔ اور جو کام یہ کرتے ہیں، خدا ان کو دیکھ رہا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا تو انھیں سب لوگوں سے زیادہ کسی بھی طرح زندہ رہنے پر حریص پائے گا اور ان سے بھی جنھوں نے شرک کیا۔ ان کا (ہر) ایک چاہتا ہے کاش! اسے ہزار سال عمر دی جائے، حالانکہ یہ اسے عذاب سے بچانے والا نہیں کہ اسے لمبی عمر دی جائے اور اللہ خوب دیکھنے والا ہے جو کچھ وہ کر رہے ہیں۔
15
وَمَا
وَلَقَدْ أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلَّا الْفَاسِقُونَ [2-البقرة:99]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور یقیناً ہم نے آپ کی طرف روشن دلیلیں بھیجی ہیں جن کا انکار سوائے بدکاروں کے کوئی نہیں کرتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے تمہارے پاس سلجھی ہوئی آیتیں ارسال فرمائی ہیں، اور ان سے انکار وہی کرتے ہیں جو بدکار ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے تیری طرف واضح آیات نازل کی ہیں اور ان سے کفر نہیں کرتے مگر جو فاسق ہیں۔
16
وَمَا
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ [2-البقرة:102]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وه لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے، اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پرجو اتارا گیا تھا، وه دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر، پھر لوگ ان سے وه سیکھتے جس سے خاوند وبیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وه بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، یہ لوگ وه سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے، اور وه بالیقین جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وه بدترین چیز ہے جس کے بدلے وه اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان (ہزلیات) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان کے عہدِ سلطنت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور سلیمان نے مطلق کفر کی بات نہیں کی، بلکہ شیطان ہی کفر کرتے تھے کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ اور ان باتوں کے بھی (پیچھے لگ گئے) جو شہر بابل میں دو فرشتوں (یعنی) ہاروت اور ماروت پر اتری تھیں۔ اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے، جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو (ذریعہٴ) آزمائش ہیں۔ تم کفر میں نہ پڑو۔ غرض لوگ ان سے (ایسا) جادو سیکھتے، جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں۔ اور خدا کے حکم کے سوا وہ اس (جادو) سے کسی کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے تھے۔ اور کچھ ایسے (منتر) سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے۔ اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اور منتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا، اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔ اور جس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، وہ بری تھی۔ کاش وہ (اس بات کو) جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان کے عہدحکومت میں پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا اور لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سو تو کفر نہ کر۔ پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھتے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہرگز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے مگر اللہ کے اذن کے ساتھ۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انھیں نقصان پہنچاتی اور انھیں فائدہ نہ دیتی تھی۔ حالانکہ بلاشبہ یقینا وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور بے شک بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انھوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ کاش! وہ جانتے ہوتے۔
17
وَمَا
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ [2-البقرة:102]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وه لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے، اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پرجو اتارا گیا تھا، وه دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر، پھر لوگ ان سے وه سیکھتے جس سے خاوند وبیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وه بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، یہ لوگ وه سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے، اور وه بالیقین جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وه بدترین چیز ہے جس کے بدلے وه اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان (ہزلیات) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان کے عہدِ سلطنت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور سلیمان نے مطلق کفر کی بات نہیں کی، بلکہ شیطان ہی کفر کرتے تھے کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ اور ان باتوں کے بھی (پیچھے لگ گئے) جو شہر بابل میں دو فرشتوں (یعنی) ہاروت اور ماروت پر اتری تھیں۔ اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے، جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو (ذریعہٴ) آزمائش ہیں۔ تم کفر میں نہ پڑو۔ غرض لوگ ان سے (ایسا) جادو سیکھتے، جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں۔ اور خدا کے حکم کے سوا وہ اس (جادو) سے کسی کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے تھے۔ اور کچھ ایسے (منتر) سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے۔ اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اور منتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا، اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔ اور جس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، وہ بری تھی۔ کاش وہ (اس بات کو) جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان کے عہدحکومت میں پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا اور لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سو تو کفر نہ کر۔ پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھتے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہرگز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے مگر اللہ کے اذن کے ساتھ۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انھیں نقصان پہنچاتی اور انھیں فائدہ نہ دیتی تھی۔ حالانکہ بلاشبہ یقینا وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور بے شک بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انھوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ کاش! وہ جانتے ہوتے۔
18
وَمَا
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ [2-البقرة:102]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وه لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے، اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پرجو اتارا گیا تھا، وه دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر، پھر لوگ ان سے وه سیکھتے جس سے خاوند وبیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وه بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، یہ لوگ وه سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے، اور وه بالیقین جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وه بدترین چیز ہے جس کے بدلے وه اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان (ہزلیات) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان کے عہدِ سلطنت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور سلیمان نے مطلق کفر کی بات نہیں کی، بلکہ شیطان ہی کفر کرتے تھے کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ اور ان باتوں کے بھی (پیچھے لگ گئے) جو شہر بابل میں دو فرشتوں (یعنی) ہاروت اور ماروت پر اتری تھیں۔ اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے، جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو (ذریعہٴ) آزمائش ہیں۔ تم کفر میں نہ پڑو۔ غرض لوگ ان سے (ایسا) جادو سیکھتے، جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں۔ اور خدا کے حکم کے سوا وہ اس (جادو) سے کسی کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے تھے۔ اور کچھ ایسے (منتر) سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے۔ اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اور منتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا، اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔ اور جس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، وہ بری تھی۔ کاش وہ (اس بات کو) جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان کے عہدحکومت میں پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا اور لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سو تو کفر نہ کر۔ پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھتے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہرگز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے مگر اللہ کے اذن کے ساتھ۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انھیں نقصان پہنچاتی اور انھیں فائدہ نہ دیتی تھی۔ حالانکہ بلاشبہ یقینا وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور بے شک بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انھوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ کاش! وہ جانتے ہوتے۔
19
وَمَا
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ [2-البقرة:102]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وه لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے، اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پرجو اتارا گیا تھا، وه دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر، پھر لوگ ان سے وه سیکھتے جس سے خاوند وبیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وه بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، یہ لوگ وه سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے، اور وه بالیقین جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وه بدترین چیز ہے جس کے بدلے وه اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان (ہزلیات) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان کے عہدِ سلطنت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور سلیمان نے مطلق کفر کی بات نہیں کی، بلکہ شیطان ہی کفر کرتے تھے کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ اور ان باتوں کے بھی (پیچھے لگ گئے) جو شہر بابل میں دو فرشتوں (یعنی) ہاروت اور ماروت پر اتری تھیں۔ اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے، جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو (ذریعہٴ) آزمائش ہیں۔ تم کفر میں نہ پڑو۔ غرض لوگ ان سے (ایسا) جادو سیکھتے، جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں۔ اور خدا کے حکم کے سوا وہ اس (جادو) سے کسی کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے تھے۔ اور کچھ ایسے (منتر) سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے۔ اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اور منتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا، اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔ اور جس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، وہ بری تھی۔ کاش وہ (اس بات کو) جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان کے عہدحکومت میں پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا اور لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سو تو کفر نہ کر۔ پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھتے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہرگز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے مگر اللہ کے اذن کے ساتھ۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انھیں نقصان پہنچاتی اور انھیں فائدہ نہ دیتی تھی۔ حالانکہ بلاشبہ یقینا وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور بے شک بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انھوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ کاش! وہ جانتے ہوتے۔
20
وَمَا
أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ [2-البقرة:107]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا تجھے علم نہیں کہ زمین و آسمان کا ملک اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے، اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مدد گار نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کیا تو نے نہیں جانا کہ اللہ ہی ہے جس کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اللہ کے سوا تمھارا نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی مدد گار۔