قرآن پاک لفظ كَانُوا کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
11
كَانُوا
تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ [2-البقرة:141]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ امت ہے جو گزرچکی، جو انہوں نے کیا ان کے لئے ہے اور جو تم نے کیا تمہارے لئے، تم ان کےاعمال کے بارے میں سوال نہ کئے جاؤ گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ جماعت گزر چکی۔ ان کو وہ (ملے گا) جو انہوں نے کیا، اور تم کو وہ جو تم نے کیا۔ اور جو عمل وہ کرتے تھے، اس کی پرسش تم سے نہیں ہوگی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہ ایک امت تھی جو گزر چکی، اس کے لیے وہ ہے جو اس نے کمایا اور تمھارے لیے وہ جو تم نے کمایا اور تم سے اس کے بارے میں نہ پوچھا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔
12
كَانُوا
سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلَّاهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا قُلْ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ [2-البقرة:142]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
عنقریب نادان لوگ کہیں گے کہ جس قبلہ پر یہ تھے اس سے انہیں کس چیز نے ہٹایا؟ آپ کہہ دیجیئے کہ مشرق ومغرب کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے وه جسے چاہے سیدھی راه کی ہدایت کردے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
احمق لوگ کہیں گے کہ مسلمان جس قبلے پر (پہلے سے چلے آتے) تھے (اب) اس سے کیوں منہ پھیر بیٹھے۔ تم کہہ دو کہ مشرق اور مغرب سب خدا ہی کا ہے۔ وہ جس کو چاہتا ہے، سیدھے رستے پر چلاتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
عنقریب لوگوں میں سے بے وقوف کہیں گے کس چیز نے انھیں ان کے اس قبلہ سے پھیر دیا جس پر وہ تھے؟ کہہ دے اللہ ہی کے لیے مشرق و مغرب ہے، وہ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت دیتا ہے ۔
13
كَانُوا
ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ وَغَرَّهُمْ فِي دِينِهِمْ مَا كَانُوا يَفْتَرُونَ [3-آل عمران:24]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس کی وجہ ان کا یہ کہنا کہ ہمیں تو گنے چنے چند دن ہی آگ جلائے گی، ان کی گڑھی گڑھائی باتوں نے انہیں ان کے دین کے بارے میں دھوکے میں ڈال رکھا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ اس لیے کہ یہ اس بات کے قائل ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی اور جو کچھ یہ دین کے بارے میں بہتان باندھتے رہے ہیں اس نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یہ اس لیے کہ انھوں نے کہا ہمیں آگ ہر گز نہ چھوئے گی، مگر چند گنے ہوئے دن اور انھیں ان کے دین میں ان باتوں نے دھوکا دیا جو وہ گھڑا کرتے تھے۔
14
كَانُوا
ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوا إِلَّا بِحَبْلٍ مِنَ اللَّهِ وَحَبْلٍ مِنَ النَّاسِ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الْمَسْكَنَةُ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ [3-آل عمران:112]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان پر ہر جگہ ذلت کی مار پڑی، اﻻّ یہ کہ اللہ تعالیٰ کی یا لوگوں کی پناه میں ہوں، یہ غضب الٰہی کے مستحق ہو گئے اور ان پر فقیری ڈال دی گئی، یہ اس لئے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے تھے اور بے وجہ انبیا کو قتل کرتے تھے، یہ بدلہ ہے ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ جہاں نظر آئیں گے ذلت (کو دیکھو گے کہ) ان سے چمٹ رہی ہے بجز اس کے کہ یہ خدا اور (مسلمان) لوگوں کی پناہ میں آ جائیں اور یہ لوگ خدا کے غضب میں گرفتار ہیں اور ناداری ان سے لپٹ رہی ہے یہ اس لیے کہ خدا کی آیتوں سے انکار کرتےتھے اور (اس کے) پیغمبروں کو ناحق قتل کر دیتے تھے یہ اس لیے کہ یہ نافرمانی کیے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ان پر ذلت مسلط کر دی گئی جہاں کہیں وہ پائے جائیں مگر اللہ کی پناہ اور لوگوں کی پناہ کے ساتھ اور وہ اللہ کے بھاری غضب کے ساتھ لوٹے اور ان پر محتاجی مسلط کر دی گئی، یہ اس لیے کہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو کسی حق کے بغیر قتل کرتے تھے، یہ اس لیے کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے گزرتے تھے۔
15
كَانُوا
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ كَفَرُوا وَقَالُوا لِإِخْوَانِهِمْ إِذَا ضَرَبُوا فِي الْأَرْضِ أَوْ كَانُوا غُزًّى لَوْ كَانُوا عِنْدَنَا مَا مَاتُوا وَمَا قُتِلُوا لِيَجْعَلَ اللَّهُ ذَلِكَ حَسْرَةً فِي قُلُوبِهِمْ وَاللَّهُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ [3-آل عمران:156]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ایمان والو! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے کفر کیا اور اپنے بھائیوں کے حق میں جب کہ وه سفر میں ہوں یا جہاد میں ہوں، کہا کہ اگر یہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے، اس کی وجہ یہ تھی کہ اس خیال کو اللہ تعالیٰ ان کی دلی حسرت کا سبب بنا دے، اللہ تعالیٰ جلاتا ہے اور مارتا ہے اور اللہ تمہارے عمل کو دیکھ رہا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو! ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو کفر کرتے ہیں اور ان کے (مسلمان) بھائی جب (خدا کی راہ میں) سفر کریں (اور مر جائیں) یا جہاد کو نکلیں (اور مارے جائیں) تو ان کی نسبت کہتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے پاس رہتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے۔ ان باتوں سے مقصود یہ ہے کہ خدا ان لوگوں کے دلوں میں افسوس پیدا کر دے اور زندگی اور موت تو خدا ہی دیتا ہے اور خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائو جنھوں نے کفر کیا اور اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا جب انھوں نے زمین میں سفر کیا، یا وہ لڑنے والے تھے، اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کیے جاتے، تاکہ اللہ اسے ان کے دلوں میں حسرت بنا دے اور اللہ زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے اور اللہ اس کو جو تم کرتے ہو، خوب دیکھنے والا ہے۔
16
كَانُوا
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ كَفَرُوا وَقَالُوا لِإِخْوَانِهِمْ إِذَا ضَرَبُوا فِي الْأَرْضِ أَوْ كَانُوا غُزًّى لَوْ كَانُوا عِنْدَنَا مَا مَاتُوا وَمَا قُتِلُوا لِيَجْعَلَ اللَّهُ ذَلِكَ حَسْرَةً فِي قُلُوبِهِمْ وَاللَّهُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ [3-آل عمران:156]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اے ایمان والو! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے کفر کیا اور اپنے بھائیوں کے حق میں جب کہ وه سفر میں ہوں یا جہاد میں ہوں، کہا کہ اگر یہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے، اس کی وجہ یہ تھی کہ اس خیال کو اللہ تعالیٰ ان کی دلی حسرت کا سبب بنا دے، اللہ تعالیٰ جلاتا ہے اور مارتا ہے اور اللہ تمہارے عمل کو دیکھ رہا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو! ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو کفر کرتے ہیں اور ان کے (مسلمان) بھائی جب (خدا کی راہ میں) سفر کریں (اور مر جائیں) یا جہاد کو نکلیں (اور مارے جائیں) تو ان کی نسبت کہتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے پاس رہتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے۔ ان باتوں سے مقصود یہ ہے کہ خدا ان لوگوں کے دلوں میں افسوس پیدا کر دے اور زندگی اور موت تو خدا ہی دیتا ہے اور خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائو جنھوں نے کفر کیا اور اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا جب انھوں نے زمین میں سفر کیا، یا وہ لڑنے والے تھے، اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کیے جاتے، تاکہ اللہ اسے ان کے دلوں میں حسرت بنا دے اور اللہ زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے اور اللہ اس کو جو تم کرتے ہو، خوب دیکھنے والا ہے۔
17
كَانُوا
لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ [3-آل عمران:164]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بے شک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ ان ہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا، جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے، یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا نے مومنوں پر بڑا احسان کیا ہے کہ ان میں انہیں میں سے ایک پیغمبر بھیجے۔ جو ان کو خدا کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور ان کو پاک کرتے اور (خدا کی) کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں اور پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بلاشبہ یقینا اللہ نے ایمان والوں پر احسان کیا جب اس نے ان میں ایک رسول انھی میں سے بھیجا، جو ان پر اس کی آیات پڑھتا اور انھیں پاک کرتا اور انھیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے، حالانکہ بلاشبہ وہ اس سے پہلے یقینا کھلی گمراہی میں تھے۔
18
كَانُوا
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ فَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ [4-النساء:12]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تمہاری بیویاں جو کچھ چھوڑ مریں اور ان کی اوﻻد نہ ہو تو آدھوں آدھ تمہارا ہے اور اگر ان کی اوﻻد ہو تو ان کے چھوڑے ہوئے مال میں سے تمہارے لئے چوتھائی حصہ ہے۔ اس وصیت کی ادائیگی کے بعد جو وه کر گئی ہوں یا قرض کے بعد۔ اور جو (ترکہ) تم چھوڑ جاؤ اس میں ان کے لئے چوتھائی ہے، اگر تمہاری اوﻻد نہ ہو اور اگر تمہاری اوﻻد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا، اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد۔ اور جن کی میراث لی جاتی ہے وه مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو۔ اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اور اس سے زیاده ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں، اس وصیت کے بعد جو کی جائے اور قرض کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو یہ مقرر کیا ہوا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ دانا ہے بردبار
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو مال تمہاری عورتیں چھوڑ مریں۔ اگر ان کے اولاد نہ ہو تو اس میں نصف حصہ تمہارا۔ اور اگر اولاد ہو تو ترکے میں تمہارا حصہ چوتھائی۔ (لیکن یہ تقسیم) وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو انہوں نے کی ہو یا قرض کے (ادا ہونے کے بعد جو ان کے ذمے ہو، کی جائے گی) اور جو مال تم (مرد) چھوڑ مرو۔ اگر تمہارے اولاد نہ ہو تو تمہاری عورتوں کا اس میں چوتھا حصہ۔ اور اگر اولاد ہو تو ان کا آٹھواں حصہ (یہ حصے) تمہاری وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو تم نے کی ہو اور (ادائے) قرض کے (بعد تقسیم کئے جائیں گے) اور اگر ایسے مرد یا عورت کی میراث ہو جس کے نہ باپ ہو نہ بیٹا مگر اس کے بھائی بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ اور اگر ایک سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے (یہ حصے بھی ادائے وصیت و قرض بشرطیکہ ان سے میت نے کسی کا نقصان نہ کیا ہو (تقسیم کئے جائیں گے) یہ خدا کا فرمان ہے۔ اور خدا نہایت علم والا (اور) نہایت حلم والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تمھارے لیے اس کا نصف ہے جو تمھاری بیویاں چھوڑ جائیں، اگر ان کی کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر ان کی کوئی اولاد ہو تو تمھارے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے، جو انھوں نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائیں، یا قرض (کے بعد)۔ اور ان کے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے جو تم چھوڑ جائو، اگر تمھاری کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر تمھاری کوئی اولاد ہو تو ان کے لیے اس میں سے آٹھواں حصہ ہے جو تم نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو تم کر جائو، یا قرض (کے بعد)۔ اور اگر کوئی مرد، جس کا ورثہ لیا جا رہا ہے، ایسا ہے جس کا نہ باپ ہو نہ اولاد، یا ایسی عورت ہے اور اس کا ایک بھائی یا بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے، پھر اگر وہ اس سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں حصے دار ہیں، اس وصیت کے بعد جو کی جائے، یا قرض (کے بعد)، اس طرح کہ کسی کا نقصان نہ کیا گیا ہو۔ اللہ کی طرف سے تاکیدی حکم ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، نہایت بردبار ہے۔
19
كَانُوا
وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُبِينًا [4-النساء:101]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب تم سفر میں جا رہے ہو تو تم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناه نہیں، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے، یقیناً کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب تم سفر کو جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کرکے پڑھو بشرطیکہ تم کو خوف ہو کہ کافر لوگ تم کو ایذا دیں گے بےشک کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ نماز کچھ کم کر لو، اگر ڈرو کہ تمھیں وہ لوگ فتنے میں ڈال دیں گے جنھوں نے کفر کیا۔ بے شک کافر لوگ ہمیشہ سے تمھارے کھلے دشمن ہیں۔
20
كَانُوا
يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ [4-النساء:176]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔ اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اوﻻد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس کے لئے چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصہ ہے اور وه بھائی اس بہن کا وارث ہوگا اگر اس کے اوﻻد نہ ہو۔ پس اگر بہنیں دو ہوں تو انہیں کل چھوڑے ہوئے کا دو تہائی ملے گا۔ اور اگر کئی شخص اس ناطے کے ہیں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کے لئے حصہ ہے مثل دو عورتوں کے، اللہ تعالیٰ تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ تم بہک جاؤ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے پیغمبر) لوگ تم سے (کلالہ کے بارے میں) حکم (خدا) دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ خدا کلالہ بارے میں یہ حکم دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا مرد مرجائے جس کے اولاد نہ ہو (اور نہ ماں باپ) اور اس کے بہن ہو تو اس کو بھائی کے ترکے میں سے آدھا حصہ ملے گا۔ اور اگر بہن مرجائے اور اس کے اولاد نہ ہو تو اس کے تمام مال کا وارث بھائی ہوگا اور اگر (مرنے والے بھائی کی) دو بہنیں ہوں تو دونوں کو بھائی کے ترکے میں سے دو تہائی۔ اور اگر بھائی اور بہن یعنی مرد اور عورتیں ملے جلے وارث ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔ (یہ احکام) خدا تم سے اس لئے بیان فرماتا ہے کہ بھٹکتے نہ پھرو۔ اور خدا ہر چیز سے واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ تجھ سے فتویٰ مانگتے ہیں، کہہ دے اللہ تمھیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے، اگر کوئی آدمی مر جائے، جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اس کے لیے اس کا نصف ہے جو اس نے چھوڑا اور وہ (خود) اس (بہن) کا وارث ہوگا، اگر اس (بہن) کی کوئی اولاد نہ ہو۔ پھر اگر وہ دو (بہنیں) ہوں تو ان کے لیے اس میں سے دو تہائی ہوگا جو اس نے چھوڑا اور اگر وہ کئی بھائی بہن مرد اور عورتیں ہوں تو مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر ہوگا۔ اللہ تمھارے لیے کھول کر بیان کرتا ہے کہ تم گمراہ نہ ہو جائو اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔