قرآن پاک لفظ فَلَنْ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
11
فَلَنْ
اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ [9-التوبة:80]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان کے لئے تو استغفار کر یا نہ کر۔ اگر تو ستر مرتبہ بھی ان کے لئے استغفار کرے تو بھی اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ سے اور اس کے رسول سے کفر کیا ایسے فاسق لوگوں کو رب کریم ہدایت نہیں دیتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تم ان کے لیے بخشش مانگو یا نہ مانگو۔ (بات ایک ہے) ۔ اگر ان کے لیے ستّر دفعہ بھی بخشش مانگو گے تو بھی خدا ان کو نہیں بخشے گا۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے خدا اور اس کے رسول سے کفر کیا۔ اور خدا نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
ان کے لیے بخشش مانگ، یا ان کے لیے بخشش نہ مانگ، اگر تو ان کے لیے ستر بار بخشش کی دعا کرے گا تو بھی اللہ انھیں ہرگز نہ بخشے گا۔ یہ اس لیے کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
12
فَلَنْ
فَلَمَّا اسْتَيْأَسُوا مِنْهُ خَلَصُوا نَجِيًّا قَالَ كَبِيرُهُمْ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ أَبَاكُمْ قَدْ أَخَذَ عَلَيْكُمْ مَوْثِقًا مِنَ اللَّهِ وَمِنْ قَبْلُ مَا فَرَّطْتُمْ فِي يُوسُفَ فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّى يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّهُ لِي وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ [12-يوسف:80]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب یہ اس سے مایوس ہو گئے تو تنہائی میں بیٹھ کر مشوره کرنے لگے۔ ان میں جو سب سے بڑا تھا اس نے کہا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کی قسم لے کر پختہ قول قرار لیا ہے اور اس سے پہلے یوسف کے بارے میں تم کوتاہی کر چکے ہو۔ پس میں تو اس سرزمین سے نہ ٹلوں گا جب تک کہ والد صاحب خود مجھے اجازت نہ دیں یا اللہ تعالیٰ میرے معاملے کا فیصلہ کر دے، وہی بہترین فیصلہ کرنے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب وہ اس سے ناامید ہوگئے تو الگ ہو کر صلاح کرنے لگے۔ سب سے بڑے نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے والد نے تم سے خدا کا عہد لیا ہے اور اس سے پہلے بھی تم یوسف کے بارے میں قصور کر چکے ہو تو جب تک والد صاحب مجھے حکم نہ دیں میں تو اس جگہ سے ہلنے کا نہیں یا خدا میرے لیے کوئی اور تدبیر کرے۔ اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب وہ اس سے بالکل ناامید ہوگئے تو مشورہ کرتے ہوئے الگ جا بیٹھے، ان کے بڑے نے کہا کیا تم نے نہیں جانا کہ تمھارا باپ تم سے اللہ کا عہد لے چکا ہے اور اس سے پہلے تم نے یوسف کے بارے میں جو کوتاہی کی، اب میں اس زمین سے ہرگز نہ ہلوں گا یہاں تک کہ میرا باپ مجھے اجازت دے، یا اللہ میرے لیے فیصلہ کر دے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔
13
فَلَنْ
وَمَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُمْ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِهِ وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى وُجُوهِهِمْ عُمْيًا وَبُكْمًا وَصُمًّا مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَاهُمْ سَعِيرًا [17-الإسراء:97]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اللہ جس کی رہنمائی کرے تو وه ہدایت یافتہ ہے اور جسے وه راه سے بھٹکا دے ناممکن ہے کہ تو اس کا مددگار اس کے سوا کسی اور کو پائے، ایسے لوگوں کا ہم بروز قیامت اوندھے منھ حشر کریں گے، دراں حالیکہ وه اندھے، گونگے اور بہرے ہوں گے، ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ جب کبھی وه بجھنے لگے گی ہم ان پر اسے اور بھڑکا دیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جس شخص کو خدا ہدایت دے وہی ہدایت یاب ہے۔ اور جن کو گمراہ کرے تو تم خدا کے سوا اُن کے رفیق نہیں پاؤ گے۔ اور ہم اُن کو قیامت کے دن اوندھے منہ اندھے گونگے اور بہرے (بنا کر) اٹھائیں گے۔ اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ جب (اس کی آگ) بجھنے کو ہوگی تو ہم ان کو (عذاب دینے کے لئے) اور بھڑکا دیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جسے اللہ ہدایت دے سو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جنھیں گمراہ کر دے تو توُ ان کے لیے اس کے سوا ہرگز کوئی مدد کرنے والے نہیں پائے گا اور قیامت کے دن ہم انھیں ان کے چہروں کے بل اندھے اور گونگے اور بہرے اٹھائیں گے، ان کا ٹھکانا جہنم ہے، جب کبھی بجھنے لگے گی ہم ان پر بھڑکانا زیادہ کر دیں گے۔
14
فَلَنْ
وَتَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَتْ تَزَاوَرُ عَنْ كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَتْ تَقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِنْهُ ذَلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُرْشِدًا [18-الكهف:17]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ دیکھیں گے کہ آفتاب بوقت طلوع ان کے غار سے دائیں جانب کو جھک جاتا ہے اور بوقت غروب ان کے بائیں جانب کترا جاتا ہے اور وه اس غار کی کشاده جگہ میں ہیں۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ جس کی رہبری فرمائے وه راه راست پر ہے اور جسے وه گمراه کردے ناممکن ہے کہ آپ اس کا کوئی کارساز اور رہنما پاسکیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب سورج نکلے تو تم دیکھو کہ (دھوپ) ان کے غار سے داہنی طرف سمٹ جائے اور جب غروب ہو تو ان سے بائیں طرف کترا جائے اور وہ اس کے میدان میں تھے۔ یہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جس کو خدا ہدایت دے یا وہ ہدایت یاب ہے اور جس کو گمراہ کرے تو تم اس کے لئے کوئی دوست راہ بتانے والا نہ پاؤ گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تو سورج کو دیکھے گا جب وہ نکلتا ہے تو ان کی غار سے دائیں طرف کنارہ کر جاتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو ان سے بائیں طرف کو کترا جاتا ہے اور وہ اس (غار) کی کھلی جگہ میں ہیں۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے، جسے اللہ ہدایت دے سو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے گمراہ کر دے، پھر تو اس کے لیے ہرگز کوئی رہنمائی کرنے والا دوست نہ پائے گا۔
15
فَلَنْ
أَوْ يُصْبِحَ مَاؤُهَا غَوْرًا فَلَنْ تَسْتَطِيعَ لَهُ طَلَبًا [18-الكهف:41]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یا اس کا پانی نیچے اتر جائے اور تیرے بس میں نہ رہے کہ تو اسے ڈھونڈ ﻻئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یا اس (کی نہر) کا پانی گہرا ہوجائے تو پھر تم اسے نہ لاسکو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یا اس کا پانی گہرا ہو جائے، پھر تو اسے کبھی تلاش نہ کر سکے گا۔
16
فَلَنْ
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَنْ يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا وَإِنْ تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَى فَلَنْ يَهْتَدُوا إِذًا أَبَدًا [18-الكهف:57]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس سے بڑھ کر ﻇالم کون ہے؟ جسے اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی جائے وه پھر منھ موڑے رہے اور جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیج رکھا ہے اسے بھول جائے، بےشک ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں کہ وه اسے (نہ) سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی ہے، گو تو انہیں ہدایت کی طرف بلاتا رہے، لیکن یہ کبھی بھی ہدایت نہیں پانے کے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اس سے ظالم کون جس کو اس کے پروردگار کے کلام سے سمجھایا گیا تو اُس نے اس سے منہ پھیر لیا۔ اور جو اعمال وہ آگے کرچکا اس کو بھول گیا۔ ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے کہ اسے سمجھ نہ سکیں۔ اور کانوں میں ثقل (پیدا کردیا ہے کہ سن نہ سکیں) اور اگر تم ان کو رستے کی طرف بلاؤ تو کبھی رستے پر نہ آئیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جسے اس کے رب کی آیات کے ساتھ نصیحت کی گئی تو اس نے ان سے منہ پھیر لیا اور اسے بھول گیا جو اس کے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا، بے شک ہم نے ان کے دلوں پر پردے بنا دیے ہیں، اس سے کہ اسے سمجھیں اور ان کے کانوں میں بوجھ رکھ دیا ہے اور اگر تو انھیں سیدھی راہ کی طرف بلائے تو اس وقت وہ ہرگز کبھی راہ پر نہ آئیں گے۔
17
فَلَنْ
فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنْسِيًّا [19-مريم:26]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اب چین سے کھا پی اور آنکھیں ٹھنڈی رکھ، اگر تجھے کوئی انسان نظر پڑ جائے تو کہہ دینا کہ میں نے اللہ رحمنٰ کے نام کا روزه مان رکھا ہے۔ میں آج کسی شخص سے بات نہ کروں گی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو کھاؤ اور پیو اور آنکھیں ٹھنڈی کرو۔ اگر تم کسی آدمی کو دیکھو تو کہنا کہ میں نے خدا کے لئے روزے کی منت مانی تو آج میں کسی آدمی سے ہرگز کلام نہیں کروں گی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پس کھا اور پی اور ٹھنڈی آنکھ سے رہ، پھر اگر کبھی تو آدمیوں میں سے کسی کو دیکھے تو کہہ میں نے تو رحمان کے لیے روزے کی نذرمانی ہے، سو آج میں ہرگز کسی انسان سے بات نہیں کروں گی۔
18
فَلَنْ
قَالَ رَبِّ بِمَا أَنْعَمْتَ عَلَيَّ فَلَنْ أَكُونَ ظَهِيرًا لِلْمُجْرِمِينَ [28-القصص:17]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کہنے لگے اے میرے رب! جیسے تو نے مجھ پر یہ کرم فرمایا میں بھی اب ہرگز کسی گنہگار کا مددگار نہ بنوں گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہنے لگے کہ اے پروردگار تو نے جو مجھ پر مہربانی فرمائی ہے میں (آئندہ) کبھی گنہگاروں کا مددگار نہ بنوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
کہا اے میرے رب! اس وجہ سے کہ تو نے مجھ پر انعام کیا، تو میں کبھی بھی مجرموں کا مدد گار نہیں بنوں گا۔
19
فَلَنْ
اسْتِكْبَارًا فِي الْأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ فَهَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلًا وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلًا [35-فاطر:43]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
دنیا میں اپنے کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے، اور ان کی بری تدبیروں کی وجہ سے اور بری تدبیروں کا وبال ان تدبیر والوں ہی پر پڑتا ہے، سو کیا یہ اسی دستور کے منتظر ہیں جو اگلے لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے۔ سو آپ اللہ کے دستور کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے، اور آپ اللہ کے دستور کو کبھی منتقل ہوتا ہوا نہ پائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یعنی (انہوں نے) ملک میں غرور کرنا اور بری چال چلنا (اختیار کیا) اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے۔ یہ اگلے لوگوں کی روش کے سوا اور کسی چیز کے منتظر نہیں۔ سو تم خدا کی عادت میں ہرگز تبدل نہ پاؤ گے۔ اور خدا کے طریقے میں کبھی تغیر نہ دیکھو گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
زمین میں تکبر کی وجہ سے اور بری تدبیر کی وجہ سے اور بر ی تدبیر اپنے کرنے والے کے سوا کسی کو نہیں گھیرتی۔ اب یہ پہلے لوگوں سے ہونے والے طریقے کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟ پس تو نہ کبھی اللہ کے طریقے کو بدل دینے کی کوئی صورت پائے گا اور نہ کبھی اللہ کے طریقے کو پھیر دینے کی کوئی صورت پائے گا۔
20
فَلَنْ
فَإِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتَّى إِذَا أَثْخَنْتُمُوهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً حَتَّى تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا ذَلِكَ وَلَوْ يَشَاءُ اللَّهُ لَانْتَصَرَ مِنْهُمْ وَلَكِنْ لِيَبْلُوَ بَعْضَكُمْ بِبَعْضٍ وَالَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَلَنْ يُضِلَّ أَعْمَالَهُمْ [47-محمد:4]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تو جب کافروں سے تمہاری مڈبھیڑ ہوتو گردنوں پر وار مارو۔ جب ان کو اچھی طرح کچل ڈالو تو اب خوب مضبوط قید وبند سے گرفتار کرو، (پھر اختیار ہے) کہ خواه احسان رکھ کر چھوڑ دو یا فدیہ لے کر تاوقتیکہ لڑائی اپنے ہتھیار رکھ دے۔ یہی حکم ہے اور اللہ اگر چاہتا تو (خود) ہی ان سے بدلہ لے لیتا، لیکن (اس کا منشا یہ ہے) کہ تم میں سے ایک کا امتحان دوسرے کے ذریعہ سے لے لے، جو لوگ اللہ کی راه میں شہید کر دیے جاتے ہیں اللہ ان کے اعمال ہرگز ضائع نہ کرے گا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اُڑا دو۔ یہاں تک کہ جب ان کو خوب قتل کرچکو تو (جو زندہ پکڑے جائیں ان کو) مضبوطی سے قید کرلو۔ پھر اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا چاہیئے یا کچھ مال لے کر یہاں تک کہ (فریق مقابل) لڑائی (کے) ہتھیار (ہاتھ سے) رکھ دے۔ (یہ حکم یاد رکھو) اور اگر خدا چاہتا تو (اور طرح) ان سے انتقام لے لیتا۔ لیکن اس نے چاہا کہ تمہاری آزمائش ایک (کو) دوسرے سے (لڑوا کر) کرے۔ اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کے عملوں کو ہرگز ضائع نہ کرے گا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو جب تم ان لوگوں سے ملو جنھوں نے کفر کیا تو گردنیں مارنا ہے، یہاں تک کہ جب انھیں خوب قتل کرچکو تو (ان کو) مضبوط باندھ لو، پھر بعد میں یا تو احسان کرنا ہے اور یا فدیہ لے لینا، یہاں تک کہ لڑائی اپنے ہتھیار رکھ دے، (بات) یہی ہے۔ اور اگر اللہ چاہے تو ضرور ان سے انتقام لے لے اور لیکن تاکہ تم میں سے بعض کو بعض کے ساتھ آزمائے۔ اور جو لوگ اللہ کے راستے میں قتل کر دیے گئے تو وہ ہرگز ان کے اعمال ضائع نہیں کرے گا۔