نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
1 | الْمَدِينَةِ |
قَالَ فِرْعَوْنُ آمَنْتُمْ بِهِ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ إِنَّ هَذَا لَمَكْرٌ مَكَرْتُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُوا مِنْهَا أَهْلَهَا فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ [7-الأعراف:123]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
فرعون کہنے لگا کہ تم موسیٰ پر ایمان ﻻئے ہو بغیر اس کے کہ میں تم کو اجازت دوں؟ بےشک یہ سازش تھی جس پر تمہارا عمل درآمد ہوا ہے اس شہر میں تاکہ تم سب اس شہر سے یہاں کے رہنے والوں کو باہر نکال دو۔ سو اب تم کو حقیقت معلوم ہوئی جاتی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
فرعون نے کہا کہ پیشتر اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے؟ بےشک یہ فریب ہے جو تم نے مل کر شہر میں کیا ہے تاکہ اہلِ شہر کو یہاں سے نکال دو۔ سو عنقریب (اس کا نتیجہ) معلوم کرلو گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
فرعون نے کہا تم اس پر اس سے پہلے ایمان لے آئے کہ میں تمھیں اجازت دوں، بے شک یہ تو ایک چال ہے جو تم نے اس شہر میں چلی ہے، تاکہ تم اس سے اس کے رہنے والوں کو نکال دو، سو تم جلد جان لو گے۔ |
|
2 | الْمَدِينَةِ |
وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ [9-التوبة:101]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کچھ تمہارے گردوپیش والوں میں اور کچھ مدینے والوں میں ایسے منافق ہیں کہ نفاق پر اڑے ہوئے ہیں، آپ ان کو نہیں جانتے، ان کو ہم جانتے ہیں ہم ان کو دہری سزا دیں گے، پھر وه بڑے بھاری عذاب کی طرف بھیجے جائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تمہارے گرد و نواح کے بعض دیہاتی منافق ہیں اور بعض مدینے والے بھی نفاق پر اڑے ہوئے ہیں تم انہیں نہیں جانتے۔ ہم جانتے ہیں۔ ہم ان کو دوہرا عذاب دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان لوگوں میں سے جو تمھارے ارد گرد بدویوں میں سے ہیں، کچھ منافق ہیں اور کچھ اہل مدینہ میں سے بھی جو نفاق پر اڑ گئے ہیں، تو انھیں نہیں جانتا، ہم ہی انھیں جانتے ہیں۔ عنقریب ہم انھیں دوبار عذاب دیں گے، پھر وہ بہت بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ |
|
3 | الْمَدِينَةِ |
مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ وَلَا يَرْغَبُوا بِأَنْفُسِهِمْ عَنْ نَفْسِهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ لَا يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلَا نَصَبٌ وَلَا مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَطَئُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ [9-التوبة:120]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گردوپیش ہیں ان کو یہ زیبا نہ تھا کہ رسول اللہ کو چھوڑ کر پیچھے ره جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جان کو ان کی جان سے عزیز سمجھیں، یہ اس سبب سے کہ ان کو اللہ کی راه میں جو پیاس لگی اور جو تکان پہنچی اور جو بھوک لگی اور جو کسی ایسی جگہ چلے جو کفار کے لیے موجب غیﻆ ہوا ہو اور دشمنوں کی جو کچھ خبر لی، ان سب پر ان کے نام (ایک ایک) نیک کام لکھا گیا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ مخلصین کا اجر ضائع نہیں کرتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اہل مدینہ کو اور جو ان کے آس پاس دیہاتی رہتے ہیں ان کو شایاں نہ تھا کہ پیغمبر خدا سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو ان کی جان سے زیادہ عزیز رکھیں۔ یہ اس لیے کہ انہیں خدا کی راہ میں تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی، محنت کی یا بھوک کی یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں کہ کافروں کو غصہ آئے یا دشمنوں سے کوئی چیز لیتے ہیں تو ہر بات پر ان کے لیے عمل نیک لکھا جاتا ہے۔ کچھ شک نہیں کہ خدا نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
مدینہ والوں کا اور ان کے ارد گرد جو بدوی ہیں، ان کا حق نہ تھا کہ وہ رسول اللہ سے پیچھے رہتے اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو اس کی جان سے زیادہ عزیز رکھتے۔ یہ اس لیے کہ وہ، اللہ کے راستے میں انھیں نہ کوئی پیاس پہنچتی ہے اور نہ کوئی تکان اور نہ کوئی بھوک اور نہ کسی ایسی جگہ پر قدم رکھتے ہیں جو کافروں کو غصہ دلائے اور نہ کسی دشمن سے کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں، مگر اس کے بدلے ان کے لیے ایک نیک عمل لکھ دیا جاتا ہے۔ یقینا اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ |
|
4 | الْمَدِينَةِ |
وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَنْ نَفْسِهِ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ [12-يوسف:30]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور شہر کی عورتوں میں چرچا ہونے لگا کہ عزیز کی بیوی اپنے (جوان) غلام کو اپنا مطلب نکالنے کے لئے بہلانے پھسلانے میں لگی رہتی ہے، ان کے دل میں یوسف کی محبت بیٹھ گئی ہے، ہمارے خیال میں تو وه صریح گمراہی میں ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور شہر میں عورتیں گفتگوئیں کرنے لگیں کہ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اپنی طرف مائل کرنا چاہتی ہے۔ اور اس کی محبت اس کے دل میں گھر کرگئی ہے۔ ہم دیکھتی ہیں کہ وہ صریح گمراہی میں ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور شہر میں کچھ عورتوں نے کہا عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اس کے نفس سے پھسلاتی ہے، بلاشبہ وہ محبت کی روسے اس کے دل کے اندر داخل ہو چکا ہے۔ بے شک ہم تو اسے صریح غلطی پر دیکھتی ہیں۔ |
|
5 | الْمَدِينَةِ |
وَجَاءَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ [15-الحجر:67]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور شہر والے خوشیاں مناتے ہوئے آئے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اہل شہر (لوط کے پاس) خوش خوش (دوڑے) آئے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس شہر کے رہنے والے اس حال میں آئے کہ بہت خوش ہو رہے تھے۔ |
|
6 | الْمَدِينَةِ |
وَكَذَلِكَ بَعَثْنَاهُمْ لِيَتَسَاءَلُوا بَيْنَهُمْ قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ كَمْ لَبِثْتُمْ قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالُوا رَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثْتُمْ فَابْعَثُوا أَحَدَكُمْ بِوَرِقِكُمْ هَذِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلْيَنْظُرْ أَيُّهَا أَزْكَى طَعَامًا فَلْيَأْتِكُمْ بِرِزْقٍ مِنْهُ وَلْيَتَلَطَّفْ وَلَا يُشْعِرَنَّ بِكُمْ أَحَدًا [18-الكهف:19]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اسی طرح ہم نے انہیں جگا کر اٹھا دیا کہ آپس میں پوچھ گچھ کرلیں۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ کیوں بھئی تم کتنی دیر ٹھہرے رہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ایک دن یا ایک دن سے بھی کم۔ کہنے لگے کہ تمہارے ٹھہرے رہنے کا بخوبی علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ اب تو تم اپنے میں سے کسی کو اپنی یہ چاندی دے کر شہر بھیجو وه خوب دیکھ بھال لے کہ شہر کا کون سا کھانا پاکیزه تر ہے، پھر اسی میں سے تمہارے کھانے کے لئے لے آئے، اور وه بہت احتیاط اور نرمی برتے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اس طرح ہم نے ان کو اٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت کریں۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ تم (یہاں) کتنی مدت رہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ انہوں نے کہا کہ جتنی مدت تم رہے ہو تمہارا پروردگار ہی اس کو خوب جانتا ہے۔ تو اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر کو بھیجو وہ دیکھے کہ نفیس کھانا کون سا ہے تو اس میں سے کھانا لے آئے اور آہستہ آہستہ آئے جائے اور تمہارا حال کسی کو نہ بتائے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اسی طرح ہم نے انھیں اٹھایا، تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں، ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا تم کتنی دیر رہے؟ انھوں نے کہا ہم ایک دن یا دن کا کچھ حصہ رہے، دوسروں نے کہا تمھارا رب زیادہ جاننے والا ہے جتنی مدت تم رہے ہو، پس اپنے میں سے ایک کو اپنی یہ چاندی دے کر شہر کی طرف بھیجو، پس وہ دیکھے کہ اس میں کھانے کے لحاظ سے زیادہ ستھرا کون ہے، پھر تمھارے پاس اس سے کچھ کھانا لے آئے اور نرمی و باریک بینی کی کوشش کرے اور تمھارے بارے میں کسی کو ہرگز معلوم نہ ہونے دے۔ |
|
7 | الْمَدِينَةِ |
وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ كَنْزٌ لَهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَنْ يَبْلُغَا أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنْزَهُمَا رَحْمَةً مِنْ رَبِّكَ وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ذَلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا [18-الكهف:82]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
دیوار کا قصہ یہ ہے کہ اس شہر میں دو یتیم بچے ہیں جن کا خزانہ ان کی اس دیوار کے نیچے دفن ہے، ان کا باپ بڑا نیک شخص تھا تو تیرے رب کی چاہت تھی کہ یہ دونوں یتیم اپنی جوانی کی عمر میں آکر اپنا یہ خزانہ تیرے رب کی مہربانی اور رحمت سے نکال لیں، میں نے اپنی رائے سے کوئی کام نہیں کیا، یہ تھی اصل حقیقت ان واقعات کی جن پر آپ سے صبر نہ ہو سکا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہ جو دیوار تھی سو وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی (جو) شہر میں (رہتے تھے) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ (مدفون) تھا اور ان کا باپ ایک نیک بخت آدمی تھا۔ تو تمہارے پروردگار نے چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور (پھر) اپنا خزانہ نکالیں۔ یہ تمہارے پروردگار کی مہربانی ہے۔ اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کئے۔ یہ ان باتوں کا راز ہے جن پر تم صبر نہ کرسکے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور رہ گئی دیوار تو وہ شہر میں دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کے لیے ایک خزانہ تھا اور ان کا باپ نیک تھا تو تیرے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور اپنا خزانہ نکال لیں، تیرے رب کی طرف سے رحمت کے لیے اور میں نے یہ اپنی مرضی سے نہیں کیا۔ یہ ہے اصل حقیقت ان باتوں کی جن پر تو صبر نہیں کرسکا۔ |
|
8 | الْمَدِينَةِ |
وَكَانَ فِي الْمَدِينَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ [27-النمل:48]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اس شہر میں نو سردار تھے جو زمین میں فساد پھیلاتے رہتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور شہر میں نو شخص تھے جو ملک میں فساد کیا کرتے تھے اور اصلاح سے کام نہیں لیتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اس شہر میں نو(۹) شخص تھے، جو اس سرزمین میں فساد پھیلاتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے۔ |
|
9 | الْمَدِينَةِ |
فَأَصْبَحَ فِي الْمَدِينَةِ خَائِفًا يَتَرَقَّبُ فَإِذَا الَّذِي اسْتَنْصَرَهُ بِالْأَمْسِ يَسْتَصْرِخُهُ قَالَ لَهُ مُوسَى إِنَّكَ لَغَوِيٌّ مُبِينٌ [28-القصص:18]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
صبح ہی صبح ڈرتے اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے کو شہر میں گئے، کہ اچانک وہی شخص جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بے راه ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
الغرض صبح کے وقت شہر میں ڈرتے ڈرتے داخل ہوئے کہ دیکھیں (کیا ہوتا ہے) تو ناگہاں وہی شخص جس نے کل اُن سے مدد مانگی تھی پھر اُن کو پکار رہا ہے۔ موسٰی نے اس سے کہا کہ تُو تو صریح گمراہ ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
غرض اس نے شہر میں ڈرتے ہوئے صبح کی، انتظار کرتا تھا، تو اچانک وہی شخص جس نے کل اس سے مدد مانگی تھی، اس سے فریاد کر رہا تھا۔ موسیٰ نے اس سے کہا یقینا تو ضرور کھلا گمراہ ہے۔ |
|
10 | الْمَدِينَةِ |
وَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَسْعَى قَالَ يَا مُوسَى إِنَّ الْمَلَأَ يَأْتَمِرُونَ بِكَ لِيَقْتُلُوكَ فَاخْرُجْ إِنِّي لَكَ مِنَ النَّاصِحِينَ [28-القصص:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا اے موسیٰ! یہاں کے سردار تیرے قتل کا مشوره کر رہے ہیں، پس تو بہت جلد چلا جا مجھے اپنا خیر خواه مان
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ایک شخص شہر کی پرلی طرف سے دوڑتا ہوا آیا (اور) بولا کہ موسٰی (شہر کے) رئیس تمہارے بارے میں صلاحیں کرتے ہیں کہ تم کو مار ڈالیں سو تم یہاں سے نکل جاؤ۔ میں تمہارا خیر خواہ ہوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ایک آدمی شہر کے سب سے دور کنارے سے دوڑتا ہوا آیا، اس نے کہا اے موسیٰ! بے شک سردار تیرے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ تجھے قتل کر دیں، پس نکل جا، یقینا میں تیرے لیے خیرخواہوں سے ہوں۔ |