7. باب مَا جَاءَ فِي تَلْقِينِ الْمَرِيضِ عِنْدَ الْمَوْتِ وَالدُّعَاءِ لَهُ عِنْدَهُ
7. باب: موت کے وقت مریض کو لا الہٰ الا اللہ کی تلقین کرنے اور اس کے پاس اس کے حق میں دعا کرنے کا بیان۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا:
”جب تم مریض کے پاس یا کسی مرے ہوئے آدمی کے پاس آؤ تو اچھی بات کہو
۱؎، اس لیے کہ جو تم کہتے ہو اس پر ملائکہ آمین کہتے ہیں
“، جب ابوسلمہ کا انتقال ہوا، تو میں نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوسلمہ کا انتقال ہو گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: تو تم یہ دعا پڑھو:
«اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة» ”اے اللہ! مجھے اور انہیں معاف فرما دے، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما
“ وہ کہتی ہیں کہ: جب میں نے یہ دعا پڑھی تو اللہ نے مجھے ایسی ہستی عطا کر دی جو ان سے بہتر تھی یعنی رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ مستحب سمجھا جاتا تھا کہ مریض کو اس کی موت کے وقت
«لا إله إلا الله» کی تلقین کی جائے،
۳- بعض اہل علم کہتے ہیں: جب وہ
(میت) اسے ایک بار کہہ دے اور اس کے بعد پھر نہ بولے تو مناسب نہیں کہ اس کے سامنے باربار یہ کلمہ دہرایا جائے،
۴- ابن مبارک کے بارے میں مروی ہے کہ جب ان کی موت کا وقت آیا، تو ایک شخص انہیں
«لا إله إلا الله» کی تلقین کرنے لگا اور باربار کرنے لگا، عبداللہ بن مبارک نے اس سے کہا: جب تم نے ایک بار کہہ دیا تو میں اب اسی پر قائم ہوں جب تک کوئی اور گفتگو نہ کروں، عبداللہ کے اس قول کا مطلب یہ ہے کہ ان کی مراد اس سے وہی تھی جو نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ
”جس کا آخری قول
«لا إله إلا الله» ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا
“۔
[سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 977]
● سنن النسائى الصغرى | إذا حضرتم المريض فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة قلت يا رسول الله كيف أقول قال قولي اللهم اغفر لنا وله وأعقبني منه عقبى حسنة |
● صحيح مسلم | إذا حضرتم المريض أو الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة أتيت النبي فقلت يا رسول الله إن أبا سلمة قد مات قال قولي اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة قالت فقلت فأعقبني الله من هو خير لي منه محمدا |
● جامع الترمذي | إذا حضرتم المريض أو الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة أتيت النبي فقلت يا رسول الله إن أبا سلمة مات قال فقولي اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة |
● سنن أبي داود | إذا حضرتم الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة قلت يا رسول الله ما أقول قال قولي اللهم اغفر له وأعقبنا عقبى صالحة قالت فأعقبني الله به محمدا |
● سنن ابن ماجه | إذا حضرتم المريض أو الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة أتيت النبي فقلت يا رسول الله إن أبا سلمة قد مات قال قولي اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة قالت ففعلت فأعقبني الله من هو خير منه محمد رسول الله |
● المعجم الصغير للطبراني | إذا حضرتم الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون ما نقول قال قولي اللهم اغفر لنا وله وارحمه واعقبني منه عقبى صالحة قالت فأعقبني الله منه محمدا صلى الله عليه وآله وسلم |