ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ سکرات کے عالم میں تھے، آپ کے پاس ایک پیالہ تھا، جس میں پانی تھا، آپ پیالے میں اپنا ہاتھ ڈالتے پھر اپنے چہرے پر ملتے اور فرماتے: «اللهم أعني على غمرات الموت أو سكرات الموت»”اے اللہ! سکرات الموت میں میری مدد فرما“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 978]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 64 (1623)، (تحفة الأشراف: 17556) (ضعیف) (سند میں موسیٰ بن سرجس مجہول الحال راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1623) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (357) ، المشكاة (1564) ، ضعيف الجامع الصغير (1176) //
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1623
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موت کے وقت دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی کا ایک پیالہ تھا، آپ اپنا ہاتھ پیالہ میں داخل کرتے، اور پانی اپنے منہ پر ملتے، پھر فرماتے: ”اے اللہ! موت کی سختیوں میں میری مدد فرما۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1623]
اردو حاشہ: فائدہ: یہی واقعہ صحیح بخاری میں بھی ہے۔ اس میں یہ الفاظ ہیں۔ (لَاإِلٰهَ إِلاَّ اللهَ إِنَّ لَلْمَوْتِ سَكَرَاتٍ) ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں یقیناً موت کی سختیاں ہوتی ہیں۔“(صحیح البخاري، المغازي، باب مرض النبي ﷺ ووفاته، حدیث: 4449)
(2) رسول ا للہ ﷺ نے زندگی کے آخری وقت میں چہرے پر پانی والا ہاتھ پھیرا اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو آخری ایام میں سخت بخارتھا۔ اس لئے وفات سے چار دن پہلے (جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات) عشاء کے وقت نبی کریم ﷺ نے غسل فرمایا تھا تاکہ بخار کی شدت کم ہوتو نماز باجماعت ادا فرمایئں لیکن ضعف کی شدت کی وجہ سے مسجد میں تشریف نہ لے جا سکے۔
(3) نبی اکرم ﷺ نے آخری وقت میں بھی اللہ کی طرف توجہ فرمائی اور اسی کا ذکر فرمایا اس لئے مسلمان کو چاہیے کہ سخت سے سخت حالات میں بھی اللہ تعالیٰ ہی کی طرف توجہ کرے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1623