157. باب مَا جَاءَ فِي الإِمَامِ يَنْهَضُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ نَاسِيًا
157. باب: امام دو رکعت کے بعد بیٹھنے کے بجائے بھول کر کھڑا ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
عامر بن شراخیل شعبی کہتے ہیں: ہمیں مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ نے نماز پڑھائی، دو رکعت کے بعد
(بیٹھنے کے بجائے) وہ کھڑے ہو گئے، تو لوگوں نے انہیں
«سبحان الله» کہہ کر یاد دلایا کہ وہ بیٹھ جائیں تو انہوں نے
«سبحان الله» کہہ کر انہیں اشارہ کیا کہ وہ لوگ کھڑے ہو جائیں، پھر جب انہوں نے اپنی بقیہ نماز پڑھ لی تو سلام پھیرا پھر بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کئے۔ پھر لوگوں سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے ساتھ ایسا ہی کیا تھا جیسے انہوں نے
(مغیرہ نے) کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کی حدیث ان سے کئی اور بھی سندوں سے مروی ہے،
۲- بعض اہل علم نے ابن ابی لیلیٰ کے سلسلہ میں ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے۔ احمد کہتے ہیں: ابن ابی لیلیٰ کی حدیث لائق استدلال ہیں،
۳۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ابن ابی لیلیٰ صدوق
(سچے) ہیں لیکن میں ان سے روایت نہیں کرتا اس لیے کہ یہ نہیں معلوم کہ ان کی حدیثیں کون سی صحیح ہیں اور کون سی ضعیف ہیں، اور جو بھی ایسا ہو میں اس سے روایت نہیں کرتا،
۴- یہ حدیث مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ سے اور بھی سندوں سے مروی ہے،
۵- اسے سفیان نے بطریق:
«جابر عن المغيرة بن شبيل عن قيس بن أبي حازم عن المغيرة بن شعبة» روایت کیا ہے۔ اور جابر جعفی کو بعض اہل علم نے ضعیف قرار دیا ہے، یحییٰ بن سعید اور عبدالرحمٰن بن مہدی وغیرہ نے ان سے حدیثیں نہیں لی ہیں،
۶- اس باب میں عقبہ بن عامر، سعد اور عبداللہ بن بحینہ رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں،
۷- اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ آدمی جب دو رکعتیں پڑھ کر کھڑا ہو جائے تو اپنی نماز جاری رکھے اور
(اخیر میں) دو سجدے کر لے،
۸- ان میں سے بعض کا خیال ہے کہ سجدے سلام پھیرنے سے پہلے کرے اور بعض کا خیال ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد کرے۔
۹- جس کا خیال ہے کہ سلام پھیر نے سے پہلے کرے اس کی حدیث زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ اسے زہری اور یحییٰ بن سعید انصاری نے عبدالرحمٰن بن اعرج سے اور عبدالرحمٰن نے عبداللہ ابن بحینہ رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 364]