انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سی دعا افضل (سب سے اچھی) ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اپنے رب سے دنیا و آخرت میں بلاؤں و مصیبتوں سے بچا دینے کی دعا کرو“، پھر آپ کے پاس وہی شخص دوسرے دن بھی آیا، اور آپ سے پھر پوچھا: ”کون سی دعا افضل ہے؟“ آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا جیسا پہلے جواب دیا تھا، وہ شخص تیسرے دن بھی آپ کے پاس حاضر ہوا، اس دن بھی آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا، مزید فرمایا: ”جب تمہیں دنیا و آخرت میں عافیت مل جائے تو سمجھ لو کہ تم نے کامیابی حاصل کر لی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف سلمہ بن وردان کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3512]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الدعاء 5 (3848) (تحفة الأشراف: 869) (ضعیف) (سند میں ”سلمہ بن وردان“ ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3848) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (839) ، ضعيف الجامع الصغير (3269) ، المشكاة (2490) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3512) إسناده ضعيف / جه 3848 سلمة بن وردان : ضعيف (تقدم: 1993)