انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! کون سی دعا سب سے بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ سے دنیا اور آخرت میں عفو اور عافیت کا سوال کیا کرو“، پھر وہ شخص دوسرے دن حاضر خدمت ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سی دعا سب سے بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے رب سے دنیا و آخرت میں عفو اور عافیت کا سوال کیا کرو“، پھر وہ تیسرے دن بھی حاضر خدمت ہوا، اور عرض کیا: اللہ کے نبی! کون سی دعا سب سے بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے رب سے دنیا و آخرت میں عفو و عافیت کا سوال کیا کرو، کیونکہ جب تمہیں دنیا اور آخرت میں عفو اور عافیت عطا ہو گئی تو تم کامیاب ہو گئے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3848]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الدعوات 85 (3512)، (تحفة الأشراف: 869)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/127) (ضعیف)» (سند میں سلمہ بن وردان ضعیف راوی ہیں)
وضاحت: ۱؎: بیشک عافیت میں عام بلاؤں، بیماریوں اور تکالیف سے حفاظت ہو گی، اور معافی میں گناہوں کی بخشش، اب اور کیا چاہتے ہو، یہ دو لفظ ہزاروں لفظوں کو شامل ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (3512) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 514