الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
15. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ عِنْدَ الْقِيَامِ وَعِنْدَ الْقُعُودِ
15. باب: مجلس میں بیٹھتے اور اس سے اٹھتے وقت سلام کرنا۔
حدیث نمبر: 2706
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا انْتَهَى أَحَدُكُمْ إِلَى مَجْلِسٍ فَلْيُسَلِّمْ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَجْلِسَ فَلْيَجْلِسْ، ثُمَّ إِذَا قَامَ فَلْيُسَلِّمْ فَلَيْسَتِ الْأُولَى بِأَحَقَّ مِنَ الْآخِرَةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی مجلس میں پہنچے تو سلام کرے، پھر اگر اس کا دل بیٹھنے کو چاہے تو بیٹھ جائے۔ پھر جب اٹھ کر جانے لگے تو سلام کرے۔ پہلا (سلام) دوسرے (سلام) سے زیادہ ضروری نہیں ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- یہ حدیث ابن عجلان سے بھی آئی ہے، ابن عجلان نے بسند «سعيد المقبري عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2706]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الأدب 150 (5208)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 131 (369) (تحفة الأشراف: 13038)، و مسند احمد (2/230، 287، 439) (حسن صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی دونوں سلام کی یکساں اہمیت و ضرورت ہے، جیسے مجلس میں شریک ہوتے وقت سلام کرے ایسے ہی مجلس سے رخصت ہوتے وقت بھی سب کو سلامتی کی دعا دیتا ہوا جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (183) ، تخريج الكلم (201)

   جامع الترمذيإذا انتهى أحدكم إلى مجلس فليسلم فإن بدا له أن يجلس فليجلس ثم إذا قام فليسلم فليست الأولى بأحق من الآخرة
   سنن أبي داودإذا انتهى أحدكم إلى المجلس فليسلم فإذا أراد أن يقوم فليسلم فليست الأولى بأحق من الآخرة
   المعجم الصغير للطبرانيإذا جاء أحدكم القوم وهم جلوس فليسلم فإن بدت له حاجة وأراد القيام فليسلم فليست الأولى بأحق من الآخرة
   المعجم الصغير للطبرانيإذا أتى أحدكم المجلس فليسلم فإذا قام فليسلم فليست الأولى بأحق من الثانية
   المعجم الصغير للطبراني
   مسندالحميديإذا انتهيت إلى قوم جلوس فسلم عليهم، وإذا قمت فسلم عليهم، فإن الأولى ليست أحق من الآخرة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2706 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2706  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی دونوں سلام کی یکساں اہمیت و ضرورت ہے،
جیسے مجلس میں شریک ہوتے وقت سلام کرے ایسے ہی مجلس سے رخصت ہوتے وقت بھی سب کو سلامتی کی دعا دیتا ہوا جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2706   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5208  
´مجلس سے اٹھ کر جاتے وقت سلام کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مجلس میں پہنچے تو سلام کرے، اور پھر جب اٹھ کر جانے لگے تو بھی سلام کرے، کیونکہ پہلا دوسرے سے زیادہ حقدار نہیں ہے (بلکہ دونوں کی یکساں اہمیت و ضرورت ہے، جیسے مجلس میں شریک ہوتے وقت سلام کرے ایسے ہی مجلس سے رخصت ہوتے وقت بھی سب کو سلامتی کی دعا دیتا ہوا جائے)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5208]
فوائد ومسائل:
مجلس میں پہنچنے اور واپس جانے پر دونوں بار سلام کہنا واجب ہے۔
یہ نہیں کہ پہلی بار تو واجب ہو اور واپسی کے وقت کوئی لازم نہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5208   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1196  
1196- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا پتہ چلا ہے: جب تم کچھ بیٹھے ہوئے افرا د کے پاس جاؤ تو انہیں سلام کرو جب تم اٹھو، تو پھر انہیں سلام کرو کیونکہ پہلے والا دوسرے والے کے مقابلے میں زیادہ حق نہیں رکھتا۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1196]
فائدہ:
اس حدیث سے السلام علیکم کہنے کی اہمیت واضح ہوتی ہے کہ جب آپ ایک مجلس میں جائیں تو بھی السلام علیکم کہیں اور جب واپس اٹھیں پھر بھی السلام علیکم کہیں، جس طرح مجلس میں جاتے وقت سلام کہنا ثواب ہے، اسی طرح مجلس سے اٹھتے وقت بھی سلام کہنے کا ثواب ہے، ان دونوں وقتوں میں سلام کہنے سے سستی نہیں کرنی چاہیے بعض لوگ جب مجلس میں جاتے ہیں تو سلام کہتے ہیں لیکن جب واپس آتے ہیں تو سلام نہیں کہتے جو کہ درست نہیں ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1194