1196- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا پتہ چلا ہے: ”جب تم کچھ بیٹھے ہوئے افرا د کے پاس جاؤ تو انہیں سلام کرو جب تم اٹھو، تو پھر انہیں سلام کرو کیونکہ پہلے والا دوسرے والے کے مقابلے میں زیادہ حق نہیں رکھتا“۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 493، 494، 495، 496، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10102، 10128، 10129، 10130، 10131، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5208، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2706، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7263، 7967، 9795، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6566، 6567»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1196
فائدہ: اس حدیث سے ”السلام علیکم“ کہنے کی اہمیت واضح ہوتی ہے کہ جب آپ ایک مجلس میں جائیں تو بھی ”السلام علیکم“ کہیں اور جب واپس اٹھیں پھر بھی ”السلام علیکم“ کہیں، جس طرح مجلس میں جاتے وقت سلام کہنا ثواب ہے، اسی طرح مجلس سے اٹھتے وقت بھی سلام کہنے کا ثواب ہے، ان دونوں وقتوں میں سلام کہنے سے سستی نہیں کرنی چاہیے بعض لوگ جب مجلس میں جاتے ہیں تو سلام کہتے ہیں لیکن جب واپس آتے ہیں تو سلام نہیں کہتے جو کہ درست نہیں ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1194
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5208
´مجلس سے اٹھ کر جاتے وقت سلام کرنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مجلس میں پہنچے تو سلام کرے، اور پھر جب اٹھ کر جانے لگے تو بھی سلام کرے، کیونکہ پہلا دوسرے سے زیادہ حقدار نہیں ہے“(بلکہ دونوں کی یکساں اہمیت و ضرورت ہے، جیسے مجلس میں شریک ہوتے وقت سلام کرے ایسے ہی مجلس سے رخصت ہوتے وقت بھی سب کو سلامتی کی دعا دیتا ہوا جائے)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5208]
فوائد ومسائل: مجلس میں پہنچنے اور واپس جانے پر دونوں بار سلام کہنا واجب ہے۔ یہ نہیں کہ پہلی بار تو واجب ہو اور واپسی کے وقت کوئی لازم نہ ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5208
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2706
´مجلس میں بیٹھتے اور اس سے اٹھتے وقت سلام کرنا۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص کسی مجلس میں پہنچے تو سلام کرے، پھر اگر اس کا دل بیٹھنے کو چاہے تو بیٹھ جائے۔ پھر جب اٹھ کر جانے لگے تو سلام کرے۔ پہلا (سلام) دوسرے (سلام) سے زیادہ ضروری نہیں ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2706]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی دونوں سلام کی یکساں اہمیت و ضرورت ہے، جیسے مجلس میں شریک ہوتے وقت سلام کرے ایسے ہی مجلس سے رخصت ہوتے وقت بھی سب کو سلامتی کی دعا دیتا ہوا جائے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2706