عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمیں نماز فجر کے بعد ایک موثر نصیحت فرمائی جس سے لوگوں کی آنکھیں آنسوؤں سے بھیگ گئیں اور دل لرز گئے، ایک شخص نے کہا: یہ نصیحت ایسی ہے جیسی نصیحت دنیا سے (آخری بار) رخصت ہو کر جانے والے کیا کرتے ہیں، تو اللہ کے رسول! آپ ہمیں کس بات کی وصیت کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”میں تم لوگوں کو اللہ سے ڈرتے رہنے، امیر کی بات سننے اور اسے ماننے کی نصیحت کرتا ہوں، اگرچہ تمہارا حاکم اور امیر ایک حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ تم میں سے آئندہ جو زندہ رہے گا وہ (امت کے اندر) بہت سارے اختلافات دیکھے گا تو تم (باقی رہنے والوں) کو میری وصیت ہے کہ نئے نئے فتنوں اور نئی نئی بدعتوں میں نہ پڑنا، کیونکہ یہ سب گمراہی ہیں۔ چنانچہ تم میں سے جو شخص ان حالات کو پالے تو اسے چاہیئے کہ وہ میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت پر قائم اور جمار ہے اور میری اس نصیحت کو اپنے دانتوں کے ذریعے مضبوطی سے دبا لے“۔ (اور اس پر عمل پیرا رہے)
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ثور بن یزید نے بسند «خالد بن معدان عن عبدالرحمٰن بن عمرو السلمي عن العرباض بن سارية عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2676]
أوصيكم بتقوى الله والسمع والطاعة وإن عبد حبشي من يعش منكم يرى اختلافا كثيرا إياكم ومحدثات الأمور فإنها ضلالة من أدرك ذلك منكم عليه بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين عضوا عليها بالنواجذ
أوصيكم بتقوى الله والسمع والطاعة وإن عبدا حبشيا من يعش منكم بعدي فسيرى اختلافا كثيرا عليكم بسنتي وسنة الخلفاء المهديين الراشدين تمسكوا بها وعضوا عليها بالنواجذ إياكم ومحدثات الأمور فإن كل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة
عليكم بتقوى الله والسمع والطاعة وإن عبدا حبشيا سترون من بعدي اختلافا شديدا عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين عضوا عليها بالنواجذ إياكم والأمور المحدثات كل بدعة ضلالة
تركتكم على البيضاء ليلها كنهارها لا يزيغ عنها بعدي إلا هالك من يعش منكم فسيرى اختلافا كثيرا عليكم بما عرفتم من سنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين عضوا عليها بالنواجذ عليكم بالطاعة وإن عبدا حبشيا المؤمن كالجمل الأنف حيثما قيد انقاد
اس سند سے بھی عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عرباض بن ساریہ کی کنیت ابونجیح ہے۔ ۲- یہ حدیث بطریق: «حجر بن حجر عن عرباض بن سارية عن النبي صلى الله عليه وسلم» کے طریق سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2676M]