عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس چمڑے کو دباغت دی گئی، وہ پاک ہو گیا
۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بواسطہ ابن عباس نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری سندوں سے بھی اسی طرح مروی ہے،
۳- یہ حدیث ابن عباس سے کبھی میمونہ کے واسطہ سے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے اور کبھی سودہ کے واسطہ سے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے،
۴- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ابن عباس کی حدیث اور میمونہ کے واسطہ سے مروی ابن عباس کی حدیث کو صحیح کہتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: احتمال ہے کہ ابن عباس نے بواسطہ میمونہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہو، اور ابن عباس نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست بھی روایت کیا، اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے،
۵- نضر بن شمیل نے بھی اس کا یہی مفہوم بیان کیا ہے، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: نضر بن شمیل نے کہا:
«إهاب» اس جانور کے چمڑے کو کہا جاتا ہے، جس کا گوشت کھایا جاتا ہے،
۶- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں: مردار کا چمڑا دباغت دینے کے بعد پاک ہو جاتا ہے
“،
۷- شافعی کہتے ہیں: کتے اور سور کے علاوہ جس مردار جانور کا چمڑا دباغت دیا جائے وہ پاک ہو جائے گا، انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے،
۸- بعض اہل علم صحابہ اور دوسرے لوگوں نے درندوں کے چمڑوں کو مکروہ سمجھا ہے، اگرچہ اس کو دباغت دی گئی ہو، عبداللہ بن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، ان لوگوں نے اسے پہننے اور اس میں نماز ادا کرنے کو برا سمجھا ہے،
۹- اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں: رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے قول
«أيما إهاب دبغ فقد طهر» کا مطلب یہ ہے کہ اس جانور کا چمڑا دباغت سے پاک ہو جائے گا جس کا گوشت کھایا جاتا ہے،
۱۰- اس باب میں سلمہ بن محبق، میمونہ اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
[سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1728]
● صحيح البخاري | ما على أهلها لو انتفعوا بإهابها |
● صحيح البخاري | هلا استمتعتم بإهابها قالوا إنها ميتة قال إنما حرم أكلها |
● صحيح البخاري | هلا استمتعتم بإهابها قالوا إنها ميتة قال إنما حرم أكلها |
● صحيح البخاري | هلا انتفعتم بجلدها قالوا إنها ميتة قال إنما حرم أكلها |
● صحيح مسلم | دباغه طهوره |
● صحيح مسلم | إذا دبغ الإهاب فقد طهر |
● صحيح مسلم | دباغه طهوره |
● صحيح مسلم | هلا أخذتم إهابها فدبغتموه فانتفعتم به فقالوا إنها ميتة فقال إنما حرم أكلها |
● صحيح مسلم | ألا انتفعتم بإهابها |
● صحيح مسلم | هلا انتفعتم بجلدها قالوا إنها ميتة فقال إنما حرم أكلها |
● صحيح مسلم | ألا أخذوا إهابها فدبغوه فانتفعوا به |
● صحيح مسلم | أخذتم إهابها فاستمتعتم به |
● جامع الترمذي | أيما إهاب دبغ فقد طهر |
● جامع الترمذي | ألا نزعتم جلدها ثم دبغتموه فاستمتعتم به |
● سنن أبي داود | ألا دبغتم إهابها واستنفعتم به |
● سنن أبي داود | إذا دبغ الإهاب فقد طهر |
● سنن النسائى الصغرى | أيما إهاب دبغ فقد طهر |
● سنن النسائى الصغرى | الدباغ طهور |
● سنن النسائى الصغرى | ألا انتفعتم بإهابها |
● سنن النسائى الصغرى | ألا أخذتم إهابها فدبغتم فانتفعتم |
● سنن النسائى الصغرى | ألا دفعتم إهابها فاستمتعتم به |
● سنن النسائى الصغرى | لو انتفعوا بإهابها |
● سنن النسائى الصغرى | لو نزعوا جلدها فانتفعوا به قالوا إنها ميتة قال |
● سنن النسائى الصغرى | هلا انتفعتم بجلدها قالوا يا رسول الله إنها ميتة فقال رسول الله إنما حرم أكلها |
● سنن النسائى الصغرى | لو انتفعت بإهابها قالوا إنها ميتة فقال إنما حرم الله أكلها |
● سنن ابن ماجه | هلا أخذوا إهابها فدبغوه فانتفعوا به فقالوا يا رسول الله إنها ميتة قال إنما حرم أكلها |
● سنن ابن ماجه | أيما إهاب دبغ فقد طهر |
● بلوغ المرام | إذا دبغ الإهاب فقد طهر |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | إذا دبغ الإهاب فقد طهر |
● المعجم الصغير للطبراني | أيما إهاب دبغ ، فقد طهر |
● مسندالحميدي | ما على أهل هذه لو أخذوا إهابها فدبغوه، فانتفعوا به |
● مسندالحميدي | أيما إهاب دبغ فقد طهر |
● مسندالحميدي | ما على أهل هذه لو أخذوا إهابها فدبغوه وانتفعوا به |