۔ یزید بن ابی حبیب نے ابو خیر سے روایت کی کہ میں نے علی بن وعلہ سبائی کو ایک پوستین (چمڑے کا کوٹ) پہنے ہوئے دیکھا، میں نے اسے چھوا تو اس نے کہا: اسے کیوں چھوتے ہو؟ میں نے عبد اللہ بن عباسؓ سے پوچھا تھا: ہم مغرب میں ہوتے ہیں اور ہمارے ساتھ بربر اور مجوسی ہوتے ہیں، ہمارے پاس مینڈھا لایا جاتا ہے جسے انہوں نے ذبح کیا ہوتا ہے اور ہم ان کے ذبح کیے ہوئے جانور نہیں کھاتے، وہ ہمارے پاس مشکیزہ لاتے ہیں جس میں وہ چربی ڈالتے ہیں۔ تو ابن عباسؓ نے جواب دیا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تھا۔ آپ نے فرمایا: ” اس کو رنگنا اس کو پاک کر دیتا ہے۔“
ابوالخیر سے روایت ہے کہ میں نے علی بن وعلہ سبائی کو ایک پوستین (چمڑے کا کوٹ) پہنے ہوئے دیکھا، میں نے اس کو چھوا تو اس نے کہا، اس کو کیوں چھوتے ہو؟ میں نے عبداللہ بن عباس ؓ سے پوچھا تھا، ہم مغرب میں رہتے ہیں، اور ہمارے ساتھ بربر اور مجوسی رہتے ہیں، ہمارے پاس مینڈھا لایا جاتا ہے، جسے انہوں نے ذبح کیا ہوتا ہے اور ہم ان کے ذبیحہ کیے ہوئے جانور نہیں کھاتے، وہ ہمارے پاس مشکیزہ لاتے ہیں، جس میں وہ چربی ڈالتے ہیں تو ابن عباس ؓ نے جواب دیا، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اس کو رنگنا، اس کو پاک کر دیتا ہے۔