28. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ
28. باب: جسے بیع میں دھوکہ دے دیا جاتا ہو وہ کیا کرے؟
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی خرید و فروخت کرنے میں بودا
۱؎ تھا اور وہ
(اکثر) خرید و فروخت کرتا تھا، اس کے گھر والے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کو
(خرید و فروخت سے) روک دیجئیے، تو نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلوایا اور اسے اس سے منع فرما دیا۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بیع سے باز رہنے پر صبر نہیں کر سکوں گا، آپ نے فرمایا:
”(اچھا) جب تم بیع کرو تو یہ کہہ لیا کرو کہ ایک ہاتھ سے دو اور دوسرے ہاتھ سے لو اور کوئی دھوکہ دھڑی نہیں
۲؎“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۳- بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ آزاد شخص کو خرید و فروخت سے اس وقت روکا جا سکتا ہے جب وہ ضعیف العقل ہو، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۴- اور بعض لوگ آزاد بالغ کو بیع سے روکنے کو درست نہیں سمجھتے ہیں
۳؎۔
[سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1250]