جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک غلام آیا اور اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت پر بیعت کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جان سکے کہ یہ غلام ہے۔ اتنے میں اس کا مالک آ گیا وہ اس کا مطالبہ رہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تم اسے مجھ سے بیچ دو، چنانچہ آپ نے اسے دو کالے غلاموں کے عوض خرید لیا، پھر اس کے بعد آپ کسی سے اس وقت تک بیعت نہیں لیتے تھے جب تک کہ اس سے دریافت نہ کر لیتے کہ کیا وہ غلام ہے؟
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے کہ ایک غلام کو دو غلام سے نقدا نقد خریدنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور جب ادھار ہو تو اس میں اختلاف ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1239]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المساقاة 23 (البیوع 44)، (1602)، سنن ابی داود/ البیوع 17 (3358)، سنن النسائی/البیعة 21 (4189)، و البیوع 66 (4625)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 41 (2896)، مسند احمد (3/372)، ویأتي عند المؤلف في السیر 36 (1596)، (تحفة الأشراف: 2904) (صحیح)»
جاء عبد فبايع رسول الله على الهجرة ولا يشعر النبي أنه عبد فجاء سيده يريده فقال النبي بعنيه فاشتراه بعبدين أسودين ثم لم يبايع أحدا بعد حتى يسأله أعبد هو