عبید بن حنین مولی آل زید بن خطاب کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا، تو آپ نے ایک شخص کو «قل هو اللہ أحد * اللہ الصمد * لم يلد ولم يولد * ولم يكن له كفوا أحد» پڑھتے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی“، میں نے آپ سے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا چیز واجب ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت“۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 995]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 995
995۔ اردو حاشیہ: کیونکہ یہ سورت خالص توحید ہے اور توحید کا بدلہ جنت ہے۔ ابتدا میں مل جائے یا کچھ سزا بھگت کر۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: «مَن كان آخِرُ كلامِهِ لا إلهَ إلّا اللهُ دخَل الجنَّةَ»”جس کی آخری بات لا الہ الا اللہ ہو، وہ جنت میں داخل ہو گا۔“[سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3116] ہر موحد لازماً جنت میں جائے گا، جب بھی جائے، پھر ہمیشہ وہیں رہے گا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 995