الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔
1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:
کتاب سنن نسائي تفصیلات
سوانح حیات:
امام نسائی رحمہ اللہ
كتاب المزارعة
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ رَبِيعَةَ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ؟ فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". قُلْتُ: بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّمَا نَهَى عَنْهَا بِمَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَمَّا الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ فَلَا بَأْسَ". رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَبِيعَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ. حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے روکا ہے، میں نے کہا: سونے، چاندی کے بدلے؟ کہا: نہیں (اس سے نہیں روکا ہے) ۔ آپ نے تو اس سے صرف اس کی پیداوار کے بدلے روکا ہے۔ رہا سونا اور چاندی (کے بدلے کرایہ پر دینا) تو اس میں کوئی حرج نہیں سفیان ثوری نے بھی اسے ربیعہ سے روایت کیا ہے لیکن اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3931]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
● سنن النسائى الصغرى كراء الأرض قلت بالذهب والورق قال لا إنما نهى عنها بما يخرج منها فأما الذهب والفضة فلا بأس ● سنن النسائى الصغرى ليس باستكراء الأرض بالذهب والورق بأس وكان رافع بن خديج يحدث أن رسول الله نهى عن ذلك ● صحيح مسلم كراء الأرض قال فقلت أبالذهب والورق فقال أما بالذهب والورق فلا بأس به ● سنن أبي داود كراء الأرض فقال أبالذهب والورق فقلت أما بالذهب والورق فلا بأس به