الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
31. باب فِي الْمُزَارَعَةِ
31. باب: مزارعت یعنی بٹائی پر زمین دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3393
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ،فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَقَالَ: أَبِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، فَقُلْتُ: أَمَّا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ فَلَا بَأْسَ بِهِ".
حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرایہ پر (کھیتی کے لیے) دینے سے منع فرمایا ہے، تو میں نے پوچھا: سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ کی بات ہو تو؟ تو انہوں نے کہا: رہی بات سونے اور چاندی سے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3393]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3553) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1547)

   سنن النسائى الصغرىكراء الأرض قلت بالذهب والورق قال لا إنما نهى عنها بما يخرج منها فأما الذهب والفضة فلا بأس
   سنن النسائى الصغرىليس باستكراء الأرض بالذهب والورق بأس وكان رافع بن خديج يحدث أن رسول الله نهى عن ذلك
   صحيح مسلمكراء الأرض قال فقلت أبالذهب والورق فقال أما بالذهب والورق فلا بأس به
   سنن أبي داودكراء الأرض فقال أبالذهب والورق فقلت أما بالذهب والورق فلا بأس به

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3393 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3393  
فوائد ومسائل:
ان سب احادیث سے یہ ثابت ہوا کہ زمیندار (مزارعت میں) ایک ہی کھیت میں اپنے اور مزارع کےلئے الگ الگ حصوں کی پیداوار متعین کرلے تو اسطرح کی مزارعت ناجائز ہے۔
اور یہی وہ فاسد شرط ہے۔
جس کی موجودگی میں بٹائی کو ممنوع قراردیا گیا ہے۔
یہ قباحت نہ ہو بلکہ زمین متعین رقم یعنی ٹھیکے پر دی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3393   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3951  
حضرت حنظلہ بن قیس رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ سے زمین کے کرایہ کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کا کرایہ لینے سے منع فرمایا ہے، تو میں نے پوچھا، کیا سونے اور چاندی کے عوض؟ تو انہوں نے کہا، سونے اور چاندی کے عوض دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3951]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت رافع کے نزدیک،
زمین ٹھیکہ کے عوض دینے میں کوئی حرج نہیں ہے،
لیکن مزارعت کی بعض خاص صورتیں ناجائز ہیں،
جیسا کہ اگلی روایت میں آ رہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3951