فضل بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھے تو آپ کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ماں بہت بوڑھی ہو چکی ہیں، اگر میں انہیں سواری پر چڑھا دوں تو وہ بیٹھی نہیں رہ سکتیں، اور اگر میں انہیں (سواری پر بٹھا کر) باندھ دوں تو ڈرتا ہوں کہ کہیں ان کی جان نہ لے بیٹھوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا خیال ہے اگر تمہاری ماں پر قرض ہوتا تو تم اسے ادا کرتے؟“ اس نے کہا: جی ہاں (میں ادا کرتا) آپ نے فرمایا: ”تو تم اپنی ماں کی جانب سے حج کرو“۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2644]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11044)، مسند احمد (1/212)، ویأعند المؤلف برقم: 5396، 5397 (شاذ) (سائل کا عورت ہونا ہی محفوظ بات ہے)»