4441. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے اپنی اس بیماری میں فرمایا جس سے دوبارہ نہ اٹھ سکے: ”اللہ تعالٰی یہود پر لعنت کرے، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا۔“ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ آپ کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیا جائے گا تو آپ کی قبر کو برسر عام ظاہر کر دیا جاتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4441]
حدیث حاشیہ: قبروں کو سجدہ گاہ بنانے کی دوصورتیں ہیں۔
۔
قبروں کو براہ راست سجدہ کیا جائے۔
۔
نماز پڑھتے وقت قبر کو اپنے اور قبلے کے درمیان کیا جائے۔
یہودی لوگ یہ دونوں صورتیں اختیار کرتے تھے۔
رسول اللہ ﷺ کو اس بات کا اندیشہ تھا کہ آپ کی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنا لیا جائے۔
اسی اندیشے کی برکت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی قبر کو چھت کے زریعے سے بند کردیا گیا ہے۔
یہ کتنا بڑا معجزہ ہے کہ آج تمام کائنات میں صرف ایک ہی سچے آخری رسول اللہ ﷺ کی قبر محفوظ ہے اور وہ بھی اس حالت میں کہ وہاں کسی بھی قسم کی پوجا پاٹ نہیں کی جاتی۔
والله المستعان۔