الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب التطبيق
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
78. بَابُ : أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
78. باب: اللہ تعالیٰ سے بندہ سجدہ میں سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 1138
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ سُمَيٍّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ سَاجِدٌ فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب سجدہ کی حالت میں ہوتا ہے، لہٰذا (سجدے میں) تم لوگ بکثرت دعا کیا کرو۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1138]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الصلاة 42 (482)، سنن ابی داود/فیہ 152 (785)، (تحفة الأشراف: 12565)، مسند احمد 2/421 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرىأقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد فأكثروا الدعاء
   صحيح مسلمأقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد فأكثروا الدعاء
   سنن أبي داودأقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد فأكثروا الدعاء

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1138 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1138  
1138۔ اردو حاشیہ:
➊ نماز کا اصل مقصد سجدہ ہے، باقی تمہید اور خاتمہ ہے، لہٰذا سجدے میں مکمل سکون و اطمینان ہونا چاہیے۔
➋ بعض حضرات دعا کے لیے نماز سے الگ صرف سجدے کو بھی مناسب خیال کرتے ہیں لیکن اس کا سنت سے ثبوت نہیں ملتا۔ ہاں سجدۂ شکر مسنون ہے۔
➌ یہاں قرب سے جسمانی یا مکانی قرب مراد نہیں بلکہ رتبے اور عزت و شرف والا قرب مراد ہے کیونکہ شیطان سجدے سے انکار کر کے ذلیل و رسوا ہوا اور انسان شیطان کی مخالفت، یعنی سجدہ کر کے عزت و رتبہ حاصل کر سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1138   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1083  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کہ بندہ سجدہ کی حالت میں اپنے رب کی رحمت کے بہت قریب ہوتا ہے لہٰذا اس میں خوب دعا کرو۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1083]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سجدہ انتہائی فروتنی اور عاجزی کی دلیل ہے جس کے ذریعہ بندہ اللہ کے حضور اپنے فقرواحتیاج اور مسکنت کا اظہار کرتا ہے اس لیے اس حالت میں وہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور رحمت کا محل بنتا ہے،
اور اسے اللہ تعالیٰ کا انتہائی قرب حاصل ہوتا ہے اس لیے یہ دعا کا بہترین محل ہے اور اس قرب کی بنا پر بعض علماء نے قیام کی طوالت پر سجدوں کی کثرت کو ترجیح دی ہے،
اس کے بارے میں علماء کے تین قول ہیں۔

زیادہ سجدے اور رکوع کرنا یعنی زیادہ نفل پڑھنا طویل قیام سے افضل ہے اور اس میں سجدہ لمبا کیا جائےگا۔

اما ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک طویل قیام کرنا افضل ہے۔

امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ میں توقف کیا ہے،
اور بعض نے کہا ہے،
دونوں برابر ہیں،
اورامام اسحاق کے نزدیک دن کو رکوع وسجود کی کثرت افضل ہے اور رات کو طویل قیام افضل ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ رات کو گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1083